”آداب محفل”
دوسری قوموں کا تو پتہ نہیں ہاں میں یہ دیکھتی ہوں کہ برصغیر پاک وہند کے لوگ اپنے وطن سے دور ہونے کے بعد ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں اور ملنا جلنا ایک دوسرے کے لئے دعوتوں کا اہتمام کرنا اور ایک دوسرے کے دُکھ سکھ میں شریک ہونا زیادہ محبت اور شدت سے کرتے ہیں۔ اس میل جول میں جہاں ایک دوسرے کے لئے محبت اور پیار جھلکتا ہے کبھی کبھی ایک دوسرے سے حسد جلن بھی شروع ہوجاتا ہے ان حالات میں لوگ اداس ہو کر اپنے گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں ایک دوسرے سے ملنے سے گریز کرنے لگتے ہیں ان کے بچے بھی اس صورت حال سے متاثر ہوتے ہیں اور اکثر اپنے والدین کے دوستوں سے متنفر ہوجاتے ہیں اور دیسیوں کو پسند نہیں کرتے ہیں۔ یوں یہ ملنا جلنا بجائے خوشیاں لانے کے بلاوجہ کی کدورت لوگوں کے دلوں میں پیدا کرتا ہے۔ اس کی وجوہات کیا ہیں آئیے اس پر غور کریں سب سے پہلے ہم ملاقات کے آداب بیان کرتے ہیں۔ ملاقات کے وقت مسکراتے چہرے کے ساتھ آنے والے کا استقبال کیجئے مسرت ومحبت کا اظہار کیجئے اور سلام میں پہل کیجئے۔ جب کسی سے ملنے جائیے تو صاف ستھرے کپڑے پہن کر جایئے اس نیت سے نہ جائیے کہ آپ اپنے پیش بہا لباس سے اس پر رعب جمائیں۔ امریکہ کی محفلوں میں یہ عام بات ہوگئی لباس کا اہتمام اتنا کیا جاتا ہے کے نیشن شو لگنے لگتا ہے۔ کسی کے پاس جائیے تواضع اور بناوٹ سے پاک ہو کر جائیے اچھی اور کام کی باتیں کریں ورنہ کچھ دنوں میںایک دوسرے سے ملنا کھلنے لگے گا۔ کسی کے یہاں جاتے وقت مناسب تحفہ لیتے جائیے مگر تحفہ دینا دلانا محبت کے لئے ہو اپنی امارت دکھانے کے لئے نہیں۔ آپس میں میل جول بڑھانا اور ایک دوسرے کے کام آنا بڑی پسندیدہ ہمیشہ نیک مقاصد کے لئے ہوتا ہے۔ محض دل لگی اور ہلے گلے کے لئے نہیں۔ بہت زیادہ ہلہ گلہ دلوں کو بوجھل کر دیتا ہے۔ چند افراد مل کر کہیں بیٹھے ہوں تو اپنی شان ظاہر کرنے اپنی اہمیت جتانے اپنے ساتھیوں کو نظر انداز کرنے اور چند مخصوص لوگوں پر توجہ دینے سے گریز کریں۔ دوستوں میں یہ سوچ کر کسی کو بہت پوچھنا کے یہ بہت امیر ہے اس کا گھر بہت بڑا ہے یا اس کے پاس فیشن کرنے کا بہت اعلیٰ ذوق ہے محفل میں شریک دوسرے لوگوں کے دل خراب کر دیتا ہے وہ پھر اس محفل میں دوبارہ جاتے ہی نہیں ہیں۔ یہ سارے محفل کے آداب جو میں نے اوپر بیان کیے ہیں ہم لوگوں نے سب چھوڑ دیئے ہیں اس کی وجہ سے محفلیں جمتی ہیں اور پھر اکھڑ جاتی ہیں۔ لوگ ایک دوسرے سے ملتے ہیں بڑی بڑی دعوتیں ہوتی ہیں اور پھر ایک دوسرے کی برائی کرتے نظر آجاتے ہیں اس لئے محفلوں کے آداب میں سب سے پہلا ادب یہ ہے کے خدا کو یاد کرکے ایک دوسرے سے ملیں۔ ایک دوسرے سے محبت کریں دکھاوے اور شوبازی سے بچیں۔ بچوں کے دلوں میں پاکستانیوں کا احترام ڈالیں۔ جب ان کو لے کر جائیں تو ان محفلوں میں انہیں اپنے ساتھ بٹھائیں اور ان کو بھی شریک گفتگو کریں تاکہ نئی نسل اپنے والد یا والدہ کے دوستوں سے گفتگو کرکے ان کو پہچان سکیں۔ ان کو بالکل ہی الگ کمرے میں بٹھا کر ہم بھول جاتے ہیں او ر اپنی محفل جما کر جس میں کھانوں پاکستانی ڈراموں پاکستانی سیاست اور پاکستانی فیشن پر باتیں ہوتی ہیں۔ ہم گھر واپس آجاتے بے مقصد محفلیں جمتی ہیں۔ اس لئے مل جل کر رہیں مگر اچھے آداب اور اچھے مقاصد کے ساتھ چند مخلص دوست بہتر ہیں بجائے بڑے بڑے گروپ بنانے سے۔
٭٭٭٭٭














