پی ٹی آئی کیخلاف بڑے کریک ڈاؤن کا آغاز

0
29

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ، مقبول ترین سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلاف دوسرے بڑے کریک ڈائون کا آغاز کر دیا گیا، پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان سمیت درجنوں رہنمائوں کو گرفتار کر لیا گیا ، بانی تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا ، آج سے مذاکرات کے تمام دروازے بند کر دیئے ہیں ۔ سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈز مقدمے کی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے پہلے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے لیکن آج یہ دروازے بند کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی جماعت کو ہدایت دی ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں کرے گا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکہ دیا ہے۔کمرہ عدالت میںعمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ملک کی خاطر 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی حالانکہ ہمارے قافلے جلسے میں شرکت کے لیے نکل چکے تھے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ آٹھ ستمبر کے جلسے کی تاریخ بھی اسٹیبلشمنٹ نے دی تھی جس کے لیے این او سی بھی جاری کیا گیا تھا۔ سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ آٹھ ستمبر کے جلسے میں بھی ہمیں دھوکہ دیا گیا۔کمرہ عدالت میں موجود ایک صحافی نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر رہے تھے جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی اور اعظم سواتی ان ہی کا تو پیغام لیکر آئے تھے۔سابق وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ آپ کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے کون بات چیت کر رہا تھا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پانچ چھ لوگ ان سے بات چیت کر رہے تھے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ بھی نو مئی کو یہی کیا گیا اور ان کی پہلے سے تیاری تھی اسی لیے 10 ہزار لوگوں کو 24 گھنٹے میں اٹھا لیا گیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی کسی جلسے کا ٹائم مقرر نہیں کیا جاتا ہے، 21 ستمبر کو لاہور میں ہر صورت جلسہ ہوگا، اعلیٰ عدلیہ سے درخواست ہے کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کو بچائیں۔عمران خان نے کہا کہ ملک میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لا ہے۔پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور ایم این اے شیر افضل مروت کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ کے کابینہ ڈویژن والے عقبی گیٹ سے تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم اور زین قریشی کو بھی گرفتار کر کے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ شعیب شاہین، ملک عامر ڈوگر، اویس جھاکھڑ، احمد چٹھہ، شاہ احد، نسیم علی شاہ، لطیف چترالی اور یوسف خٹک کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ 10 ستمبر کا سانحہ پاکستان نہیں بھولے گا، پی ٹی آئی نہیں بھولے گی، ان کا کہنا تھا کہ کل نقاب پوش افراد ایوان میں داخل ہوئے اور ہمارے دس ایم این ایز کو گرفتار کر لیا، وہ خود ایوان سے باہر آئے تھے۔ ‘میں نے گرفتاری دینی تھی، ہم نے مزاحمت کبھی نہ کی ہے نہ کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں موجود تھے جب انھیں پتا چلا کہ باہر پولیس کی نفری تعینات ہے۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ انھیں اور شیر افضل مروت کو اسمبلی کے دروازے کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ شعیب شاہین کو ان کے دفتر سے حراست میں لیا گیا، دریں اثنا خیبرپختونخوا اسمبلی نے پاک فوج کیخلاف قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا،قراداد میں کہا گیا ہے کہ پچھلے دو سالوں میں ملک کے اندر فوج کے کچھ افسران کی مداخلت ان کے اپنے حلف سے انحراف ہے جو کہ آئین کے مطابق غداری کے زمرے میں آتا ہے۔شیر علی آفریدی کی قرارداد میں فوج سے مطالبہ کیا گیا ہے ایسے افسران کا فوجی قوانین کے مطابق کورٹ مارشل کیا جائے اور انھیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔ قرارداد میں مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان افسران کو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات سے باز رکھا جائے۔قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ‘یہ ایوان فوج کی لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ لیکن چند افسران کے ذاتی مفادات اور ضد و انا نے اس ملک کی جمہوریت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور یہ نقصان جاری ہے۔قراداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیاست میں مداخلت کرنے والے فوجی افسران کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔ ‘فوج کو سیاست میں مداخلت سے باز رکھا جائے تاکہ ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here