پی اے جی ای میں تاریخی اقدام!!!

0
49
شمیم سیّد
شمیم سیّد

پچھلے کئی ہفتوں سے پورے ہیوسٹن میں ایک ہی بات کے چرچے ہو رہے تھے کہ پی اے جی ایچ کے صدر پر پی اے جی ایچ کے بورڈ نے پابندی لگا دی ہے ،پی اے جی ایچ کے بورڈ نے ایک تحریری خط موجودہ صدر کے نام لکھا جس میں ان پر الزامات لگائے گئے ہیں کہ پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن کی ایگزیکٹو کمیٹی بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ نے پی اے جی ایچ کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اور مالی بد انتظامی کا ارتکاب کیا ہے۔ 25 ستمبر 2023ء کو میٹنگ ہوئی جہاں اس معاملے پر تبادلۂ خیال کیا گیا، آپ نے فون پر اس میٹنگ میں شرکت کی، آپ میٹنگ کے آغاز کے بعد اس میں شامل ہوئے اور میٹنگ کے اختتام سے پہلے کال چھوڑ دی۔ ایگزیکٹو کمیٹی آپ کے جوابات سے مطمئن نہیں تھی اور ایک تحریک منظور کی گئی جہاں ارکان کی اکثریت نے پی اے جی ایچ کے انتظام کی صدارت کرنے کی آپ کی اہلیت پر اعتماد کی کمی کا اظہار کیا اور آپ کو استعفیٰ دینے کو کہا۔ سماعت کیلئے 26 ستمبر کو ایک اور میٹنگ بلوائی گئی آئین کے آرٹیکل 5.4.1 کے تحت آپ کی بدتمیزی آپ نے سماعت میں شرکت نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ 26 ستمبر کے اجلاس میں ایگزیکٹو کمیٹی نے طے کیا کہ آپ کو چارج شیٹ دی جائے کیونکہ آپ بد انتظامی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ آپ نے ہنگامی استعمال کے چیک کا استعمال کیا۔ آپ نے امانت میں خیانت کی۔ آپ نے ایک چیک اپنے نام اور ایک چیک اپنے بیٹے کے نام لکھا اور آپ نے خزانچی کو اس بارے میں مطلع نہیں کیا۔ بورڈ نے جنوری 2023ء میں ری ماڈلنگ اور تعمیراتی کام کی اجازت دی تھی شرط یہ تھی کہ یہ کام صرف اس مقصد کیلئے جمع کئے جانے والے عطیات سے ہو سکتا ہے بورڈ نے واضح طور پر کہا تھا کہ موجودہ فنڈز کو دوبارہ تشکیل دینے کیلئے استعمال نہیں کیا جائیگا۔ آپ نے یہ فنڈ بغیر بورڈ کی منظوری کے استعمال کیا۔ اور بھی بہت ساری باتیں ہیں جو اس کالم میں بیان نہیں کی جا سکتیں جب تک کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ مظفر صدیقی کو قائم مقام صدر کے طور پر اختیار دیدیا ہے یاد رہے کہ اس سے پہلے پی اے جی ایچ کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ کسی بھی صدر کو اس طرح کا نوٹس دیا گیا ہو اس نوتس سے یقیناً موجودہ صدر کی جگ ہنسائی ہوئی ہے اور لوگ بھی باتیں سنا رہے ہیں کہ یکا یک یہ کیا ہوا ابھی تو ایک سال بھی نہیں ہوا اور سانجھے کی ہنڈیا چوراہے پر پھوٹ گئی ااپس میں کس قدر پیار چل رہا تھا آخر اس کے پیچھے وہ کون سے عوامل شامل ہیں جنہوں نے اتنی جلدی اپنے صدر کا اعتماد کھو دیا۔ ان گروپوں کا آپس میں ملنا صرف وقتی تھا صرف غلام محمد بمبئی والا کو ہرانا مقصود تھا اسی وقت لوگوں نے پیشن گوئی کر دی تھی کہ یہ زیادہ دیر اکٹھے نہیں رہ سکتے کیونکہ جہاں کمیونٹی کے مفاد کی جگہ ذاتی مفاد آجائے تو گاڑی نہیں چلتی۔ صدر صاحب نے جو کچھ بھی کام کیا جہاں انہوں نے جناح ہال کو خوبصورت بنایا وہیں انہوں نے ایک لائبریری جو کہ بری محنت سے بنائی گئی تھی اس کو مسمار کر کے ایک کمرے میں لائبریری قائم کر دی اور جس نے ساڑھے چھ ہزار کتابیں لائبریری کو دی تھیں اس کو اپنی کتابیں واپس لے جانی پڑیں۔ آپ نے الیکشن سے پہلے وعدے کئے تھے کہ میں اتنا فنڈ لائونگا اور جب آپ سے پوچھا گیا تو آپ نے کہا کہ سب واک آئوٹ کر گئے اور کسی نے فنڈز نہیں دیئے جس پر بورڈ ممبران آپ کی باتوں سے متنفر ہو گئے کہ آپ نے جھوٹے وعدے کئے یہی وجہ تھی کہ آپس میں اختلاف پیدا ہو گئے اور آپ کو وہ لوگ جھوٹا قرار دیتے ہیں کہ آپ نے صدر بننے کیلئے جھوٹ بولا تھا۔ میں حقیقت لکھ رہا ہوں اپنی طرف سے کچھ نہیں لکھ رہا جو کچھ سنا ہے وہ لکھ رہا ہوں جب صدر صاحب سے لیٹر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے انکار کیا اور کہا کہ میرا خدا جانتا ہے کہ میں نے کیا کچھ نہیں کیا انہوں نے پوری فہرست گنوا دی اپنے کاموں کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے اپنی جیب سے بھی خرچ کیا ہے ریڈیو ینگ ترنگ پر انہوں نے کہا کہ مجھے دو چیک محمود بھائی نے دیئے تھے لفافے میں رکھ کر میں نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے مجھے شرمندگی ہو اور اب تمام معاملات طے ہو گئے ہیں یہ بورڈ میر اہے اور جو مجھ سے اور بورڈ سے غلطی ہوئی ہے ہم نے ایک دوسرے سے معافی مانگ لی ہے اور یہ مسئلہ ختم ہو گیا ہے میرے خیال میں ابھی 14 اکتوبر کو جو میٹنگ ہے اس میں فائنل باتیں سامنے آئیں گی۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا۔ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جس پر اتنا سب کچھ ہوا اور اب سب کچھ ختم ہو گیا۔ اس سے تو پی اے جی ایچ کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچے گا۔ اب نومبر میں پھر الیکشن ہیں کیا ہونے والا ہے کیا موجودہ صدر اپنی مدت پوری کر سکیں گے کیونکہ ابھی تک کورم پورا نہیں ہوا تھا 14 اکتوبر کو آخری فیصلہ ہوگا اور تابوت میں آخری کیل 14 اکتوبر کو ٹھونکی جائیگی( میں نے صرف کمیونٹی کو اُجاگر کرنے کیلئے یہ کالم لکھا ہے)۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here