اسلام آباد(پاکستان نیوز) تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان بڑے قافلے کے ساتھ اسلام آباد کے ڈی چوک کی جانب رواں دواں ہیں اور صبح سارھے چار بجے تک وہ ڈی چوک نہیں پہنچ پائے تحریک انصاف کے راہنماں کا کہنا ہے کہ قافلہ اتنا بڑا ہے کہ اسے تیزرفتار سے چلانا ممکن نہیں اس لیے تاخیر ہورہی ہے. ڈی چوک سے کچھ فاصلے پر رک کر عمران خان کنٹینرپر آئے اور کہا کہ ڈی چوک میں جمع کارکن ان کا انتظار کریں وہ آرہے ہیں انہوں نے کہا کہ پولیس بھی ہمیں دیکھ کر بھاگ جائے گی ہم سیاست نہیں بلکہ جہاد کے لیے نکلے ہیں ہم جون میں انتخابات کی تاریخ اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بغیر نہیں جائیں گے۔ سابق وزیراعظم عمران خان بڑے قافلے کے ساتھ نصف شب کے بعد صبح4بجے تک ڈی چوک نہیں پہنچے تاہم پی ٹی آئی راہنماں کا نجی ٹی وی چینلزسے بار بار کہتے رہے کہ عمران خان کا کنٹینر ڈی چوک کے قریب ہے مگر ہم حفاظتی نکتہ نظر لوکیشن نہیں بتاسکتے ڈی چوک میں رات بھر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا . پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جس سے بچے بزرگ اور خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد میں متاثر ہوئے مرکزی قافلے کے ڈی چوک پہنچنے سے پہلے پولیس نے دوبارہ تین اطراف سے شیلنگ کی جارہی ہے پولیس نے درخت کاٹ کر سڑکوں پر ڈال کر راستے بند کردیئے ہیں اس کے علاوہ بکتر بند گاڑیاں اور اینٹی رائٹ فورس کے تازہ دم اہلکاروں کی بڑی تعداد ڈی چوک پہنچ گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ڈی چوک کے اطراف میں لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے پولیس کی جانب سے مظاہرین پر ربڑکی گولیاں بھی فائرکی جارہی ہیں پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان ایکسپریس چوک اور ڈی چوک کے درمیان کئی گھنٹوں سے آنکھ مچولی جارہی ہے . ادھرکوئٹہ میں لوگوں کی بڑی تعداد انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے میں میٹروپولٹین کارپوریشن کے اندر دھرنا دیدیا تھا اور رات گئے دھرنے کے شرکانے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی باہر دھرنا دے کر بیٹھ گئے ہیں واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر تحریک انصاف اور حکومتی جماعت کے مذکرات نہیں ہوئے آج جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا کو ہراساں کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کی، بینچ کے دیگر دو ججوں میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی شامل تھے۔ سپریم کورٹ میں وقفے کے بعد سوا پانچ بجے سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے مزید وقت دینے کی استدعا کی جس کو عدالت نے منظور کی جس کے بعد اٹارنی جنرل وزیر اعظم سے ہدایات لے کر دوبارہ عدالت پہنچ گئے آج سماعت کے دوران عدالت نے کئی بار وقفہ لیا گیا . سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو سری نگر ہائی وے کی ایک لین میں احتجاج کی اجازت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ٹریفک میں خلل نہیں آنا چاہیے معززعدالت نے گرفتار وکلااور سیاسی کارکنوں کو بھی فوری رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت اور تحریک انصاف کو حکم دیا تھاکہ فریقین آج رات دس بجے ملاقات کرکے معاملات کو مذکرات کے ذریعے طے کرنے کی کوشش کریں بتایا گیا ہے کہ مذکرات کے لیے قریقین کے درمیان چیف کمشنر اسلام آباد کے دفترپر اتفاق ہوا ہے حکومتی کمیٹی میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانیوفاقی وزیرقانون اعظم تارڑایازصادقفیصل سبزواری اور مولانا اسعد محمود جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوانفیصل چوہدری عامر کیانی اور علی نوازاعوان کے نام سامنے آئے تھے۔ تحریک انصاف کے راہنما اور ماہر قانون بابر اعوان نے دعوی کیا کہ حکومتی ٹیم مذاکرات کے لیے نہیں مقررہ وقت پر چیف کمشنر آفس نہیں پہنچی لہذا ہم انتظار کے بعد اب ہم واپس جارہے ہیں اور کل سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروادیں گے. اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہم نے کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن ان کی غیرسنجیدگی دیکھیں حکومتی ٹیم ابھی تک مذاکرات کے لیے نہیں پہنچی ہے۔