ایشیائی ترقیاتی بینک نے 30کروڑ ڈالر کا قرض منظور کرلیا

0
160

اسلام آباد( نیوز) ایشیائی ترقیاتی بینک ( اے ڈی بی ) نے پاکستان کے لیے 30 کروڑ قرض کی منظوری دے دی۔ قرض کی یہ رقم غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں استعمال کی جائے گی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مقامی دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق 30 کروڑ ڈالر کا پالیسی بیسڈ قرضہ پاکستان کے مالیاتی شعبے کے استحکام کے لیے اقدامات کو سپورٹ کرنے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 30 کروڑ ڈالر دراصل 60کروڑ ڈالر کے قرض کی پہلی قسط ہے۔ دوسری قسط کی منظوری آئندہ برس دی جائے گی۔ نئے قرض کے ساتھ 23 سال کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے کیپیٹل مارکیٹ کی اصلاحات کے ضمن میں دیے گئے قرضوں کا حجم ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا ہے۔ حالیہ قرض کے ساتھ اے ڈی بی نے جو شرائط نتھی کی ہیں جن کا کیپیٹل مارکیٹ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ شرائط غیرملکی سرمایہ کاروں کے مفاد میں ہیں۔ اے ڈی بی کی دستاویز کے مطابق 30 کروڑ ڈالر کا قرض پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا سرمایہ جی ڈی پی کے موجودہ 30 فیصد سے بڑھا کر 40فیصد تک پہنچانے کے لیے حاصل کیا گیا ہے۔ اسی طرح دسمبر 2022 تک کارپوریٹ بانڈ کا اجرا جی ڈی پی کا 7 فیصد تک ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں اسی مدت تک ایکوٹی مارکیٹ میں درج شدہ کمپنیوں کی تعداد موجودہ 558 سے بڑھا کر 700 تک لے جانی ہوگی۔ تاہم ان تمام اہداف کے لیے غیرملکی قرضہ درکار نہیں بلکہ حکومت کو کاروبار کے لیے سازگار ماحول مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی ) کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اسٹاک مارکیٹ میں حالیہ لسٹنگ شفاف نہیں تھی اور اس میں دباﺅ کے تحت قواعد سے انحراف کیا گیا۔ ایک اور شرط کے تحت حکومت کو ایس ای سی پی کا نظرثانی شدہ اورگینوگرام کی مارچ 2022 تک توثیق کرنی ہوگی۔ اس کے علاوہ اے ڈی بی غیرملکی سرمایہ کاروں سے کیپیٹل گین ٹیکس کے خاتمے کو بھی یقینی بنانا چاہتا ہے۔ شرائط کے تحت پاکستان کو مارچ 2022تک انویسٹر پروٹیکشن فنڈ بھی قائم کرنا ہوگا۔ دریں اثنا گذشتہ روز اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جولائی 2020 کے اختتام پر وفاق پر واجب الادا قرض 35.6 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔ اس میں واجبات ( لائبلٹیز) شامل نہیں ہیں۔ رواں مالی سال کے پہلے ماہ، جولائی میں حکومت نے قرض میں 4.5کھرب روپے کا اضافہ کیا۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here