بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے ؟ایک چھوٹے گھرانے ، چھوٹے خاندان اور چھوٹے معاشرے سے نکل کر آسمان کی بلندیوں کو چھونے والے انسان کواپنی اوقات کبھی نہیں بھولنی چاہئے جی ہاں میں بات کر رہا ہوں امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کے انتہائی بدنام اوربدنام زمانہ” بلیک میلر“ کی جس نے کمیونٹی کی معزز شخصیات کو ذلیل و رسوا کرنے اور ان کی پگڑیاں اچھالنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ،اس کی مثال کمیونٹی کے معروف تاجر اور ہر دلعزیز شخصیت شاہد اعجاز کے ساتھ اس بلیک میلر کا قریبی تعلق رہا ہے اتنا قریبی تعلق کہ شاہد اعجاز کے نیند سے بیدا ہونے پر یہ بلیک میلر اس کی چپلیں سیدھی کرتا تھا ، اس کے آگے پیچھے چکر لگاتا تھا اور ایک عرصہ تک ان کا ڈرائیور رہا ، بلیک میلر نے شاہد اعجاز سے تعمیراتی کاروبار کے حوالے سے بہت گُر سیکھے اور اس سے فائدے اٹھائے اور پھر جب بلیک میلر نے یہ محسوس کیا کہ اب وہ اپنا خود کاتعمیراتی کاروبار کر سکتا ہے تو اس نے آغاز سفر کیا ، آہستہ آہستہ اس کا کام چلنے لگا اور پھر اس کی زندگی میں بڑا موقع آیا اور اس کو کروڑوں روپے کا ٹھیکہ مل گیا اور اس کے بعدبلیک میلر کی چال ، ڈھال ،طور طریقے بالکل تبدیل ہوگئے ، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس کے آنکھوں سے تکبر واضح طورپر جھلکنے لگ گیا اور پھر اللہ کی بے آواز لاٹھی حرکت میں آئی اور اس کو کروڑوں روپے کے ٹھیکے میں اتنے ہی پیسوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ گیا کیونکہ مقرر ہ رقم منصوبے کی تکمیل کے لیے ناکافی پڑ گئی اور پراجیکٹ مالکان نے عدالت کا راستہ اختیار کرلیا جس میں وہ ڈیفالٹ ہوا ۔
خیر تعمیراتی شعبے میں کاری ضرب لگنے کے بعد بلیک میلر کو اپنی اوقات یا د آئی اور اس نے کمیونٹی کی طرف دوبارہ سے رخ موڑا لیکن اس مرتبہ اس کی حقارت سب پر عیاں تھی ، اس نے سب سے پہلے اپنے دوست ، بزنس پارٹنر ، استاد اور کمیونٹی کی ہر دلعزیز شخصیت شاہد اعجاز کے خلاف سوشل میڈیا پربقواسیات کا سلسلہ شروع کیا ،شاہد اعجاز کی ذات کے خلاف سوشل میڈیا پر خوب گند اُچھالا حالانکہ شاہد اعجاز ہی وہ شخصیات تھی جس نے اس کے شہر کراچی میں بھی بلیک میلر شخصیت کی خوب مدد کی تھی جب وہ ایم کیو ایم کے غنڈوں سے دلبرداشتہ تھا اور اس موقع پر شاہد اعجاز نے اپنے دوست پولیس اہلکاروں کی مدد سے نہ صرف بلیک میلر کو سیکیورٹی فراہم کی بلکہ اس کے گھرکو بھی محفوظ بنایا ۔
بلیک میلنگ کا یہ سلسلہ یہیں ختم نہیںہوا بلکہ اس جرائم پیشہ شخص نے میرے ، میری فیملی کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر خوب فضولیات بکیں ، طرح طرح کے الزامات عائد کیے اور خوب گند اُچھالا لیکن وہ ایک بات سے غافل تھا اور وہ تھی میری شخصیت ، بلیک میلر سوچ رہا تھا کہ میں بھی دیگر افراد کی طرح خاموشی سے سب کچھ برداشت کر لوں گا لیکن ایسا ہر گزنہیں تھا ، میں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تو بلیک میلر کی عقل ٹھکانے آ گئی اور عوام کے سامنے سرعام مجھ سے معافی مانگی ، مجھ سمیت کمیونٹی کی دیگر بہت سے شریف گھرانوں اور معزز شخصیات کو یہ بلیک میلر اپنی تخریب کار ذہنیت کا نشانہ بنا چکا ہے ، ان افراد میں کمیونٹی کی ہر دلعزیز شخصیت پاکستانی قونصلیٹ کے پروٹوکول آفیسر اعجاز کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی ، بلیک میلر نے اعجاز کو را کا ایجنٹ ثابت کرنے کی اپنی بھرپور کوشش لیکن وہ اس میں بری طرح ناکام رہا ، بلیک میلر سوچ رہا تھا کہ ایجنٹ کی کہانی سنا کر وہ اعجاز کو پاکستانی قونصلیٹ سے باہر نکلوا دے گا لیکن ایسا نہیں ہو سکا ۔بلیک میلر کی تخریب کار ذہنیت کا شکار ہونے والے کمیونٹی کے دیگر افراد سے میری ہمدردانہ اپیل ہے کہ کسی بھی ناانصافی ، ظلم و ستم کے خلاف خاموشی خود بہت بڑا جرم ہے ،میرے اس آرٹیکل کا مقصد سوئے ہوئے لوگوں کو جگانا ہے کہ آخر کب تک وہ اس معاشرتی نا انصافی کو برداشت کریں گے جوکام آپ نے کیا ہی نہیں اس پر سوشل میڈیا پر بدنام کیوں ہوں ، میری بلیک میلر کے ہاتھوں رسوا ہونے والے کمیونٹی افراد سے اپیل ہے کہ وہ ہر صورت اس کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں تاکہ اس کو سبق سکھایا جا سکے ، ہر روز شریف لوگوں کی پگڑیاں سوشل میڈیا پر اچھالنا کہاں کی شرافت ہے ،بلیک میلر بالکل شتر مرغ کی طرح بلی کو اپنی طرف آتا دیکھ کر اپنا منہ ریت میں دے دیتا ہے تاکہ بلی کو نظر نہ آئے لیکن اس کو اپنی غلطی کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب بلی اس کو گرد ن سے دبوچ کر باہر نکالتی ہے ،ہم سب کو اس معاشرتی برائی کے خلاف مل کر کارروائی کرنا ہوگی تاکہ اس بلیک میلر کو جڑ سے ہی اکھاڑ پھینکا جا سکے ۔اس سلسلے میں آئندہ چند دنوں میں ان بلیک میلرکے خلاف قانونی کارروائی نیویارک کے چاروں بوروز میں کی جانے والی ہے ،کمیونٹی کو ا س سے جلد اطلاع کروںگا ، میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے ، آپ لوگوں کی رائے کا طالب، نام ظاہر نہ کرنے کی وجہ قانونی ہے لیکن سمجھنے والے سمجھ گئے ہوں گے ۔
٭٭٭