امیگریشن کیسز کیلئے فوجی عدالتوں کی منظوری

0
91

واشنگٹن (پاکستان نیوز)ٹرمپ حکومت نے امیگریشن عدالتوں میں کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھنے کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دے دی ہے ، اس سلسلے میں 600ججز اور وکلا کو ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں تعینات کیا جائے گا جوکہ ہنگامی بنیادوں پر کیسز کو نمٹانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ نئے ججز کی تعیناتی سے عدالتوں پر امیگریشن کیسز کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد ملے گی ، اس حوالے سے دو حکومتی اراکین نے” واشنگٹن پوسٹ” کو بتایا کہ ڈیفنس سکریٹری پیٹ ہیگستھ نے اس سلسلے میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے سے مدد کی درخواست کی ہے، ملٹری کورٹس کو آئندہ ہفتے سے آپریشنل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ، ججز کی تعیناتیاں عارضی بنیادوں پر6ماہ کے لیے کی جائیں گی جس کا مقصد عام عدالتوں سے کیسز کے بوجھ کو کم کرنا ہوگا،ٹرمپ حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر تارکین کی گرفتاریوں اور ملک بدری کے بعد امیگریشن عدالتیں پہلے سے ہی تقریباً 3.5 ملین مقدمات کے ایک بہت بڑے بیک لاگ سے نمٹ رہی ہیں جو حالیہ برسوں میں بڑھ چکے ہیں۔گزشتہ ہفتے جاری کی گئی نئی رہنمائی کے تحت، اٹارنی جنرل پام بوندی کسی بھی ملٹری وکیل یا جج کو چھ ماہ تک کی مدت کے لیے امیگریشن جج کے طور پر تعینات کر سکتے ہیں ،ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد، محکمہ انصاف کے ایگزیکٹو آفس برائے امیگریشن ریویو نے ججوں سے کہا کہ وہ سرکاری وکلاء سے امیگرنٹس کے مقدمات کو فوری طور پر خارج کرنے پرزوردیں، جس سے انہیں گرفتاری اور ہٹانے کا آسان ہدف بنایا جائے۔اس وقت ملک بھر میں 60 ہزار سے زائد افراد امیگریشن حراستی مراکز میں ہیں۔اب، محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ کیسز نمٹانے کے لیے ججز یا وکلا کے پاس امیگریشن قانون کا تجربہ ضروری نہیں ہے، امیگریشن قانون کا تجربہ ہمیشہ کامیابی کا مضبوط پیش گو نہیں ہوتا ہے،امریکی امیگریشن کونسل کے سینئر ساتھی ایرون ریچلن میلنک نے بتایا کہ فوجی امیگریشن جج ماضی میں اس حوالے سے خدمات انجام دے چکے ہوں گے لہٰذا مجھے یقین نہیں ہے کہ وہ سب ربڑ سٹیمپرز بن جائیں گے لیکن اس حوالے سے انکار کرنے کا دباؤ بلاشبہ بہت زیادہ ہوگا۔اچانک سینکڑوں نئے ججوں کو شامل کرنے کے لیے امیگریشن کورٹ رومز بھی کافی نہیں ہیں۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here