جنیوا (پاکستان نیوز) انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں 5 کروڑ لوگ جدید غلامی کی زندگی گزار رہے تھے، ان میں سے 2 کروڑ 80 لاکھ جبری مزدور اور 2 کروڑ 20 لاکھ جبری شادیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ آئی ایل او کی پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ ‘گلوبل اسٹیمیٹس آف ماڈرن سلیوری’ میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ 5 برسوں میں جدید غلامی میں مبتلا افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق 2016 کے عالمی تخمینے کے مقابلے میں جدید غلامی کی زندگی گزارنے والوں میں 2021 میں 1 کروڑ مزید لوگوں کا اضافہ ہوا ہے، خواتین اور بچے غیر متناسب طور پر زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ آئی ایل او نے رپورٹ میں بتایا کہ دنیا کا کوئی بھی خطہ جبری مشقت سے محفوظ نہیں، ایشیا اور پیسیفک میں آدھے سے زیادہ یعنی ایک کروڑ 51 لاکھ افراد، اس کے بعد یورپ اور وسطی ایشیا میں 41 لاکھ، افریقہ میں 38 لاکھ، امریکہ میں 36 لاکھ اور عرب ریاستوں میں 9 لاکھ افراد جبری مزدور ہیں۔ تاہم زبردستی مزدوری کو آبادی کے تناسب کے حساب سے دیکھا جائے تو خطے کی درجہ بندی کافی بدل جاتی ہے، اس تناسب سے عرب ریاستوں میں جبری مزدور سب سے زیادہ ہیں جس کی تعداد 5.3 افراد فی ہزار بنتی ہے، یورپ اور وسطی ایشیا میں 4.4 افراد فی ہزار،امریکہ اور ایشیا اور پیسیفک دونوں خطوں میں 3.5 افراد فی ہزار جبکہ افریقہ میں 2.9 افراد فی ہزار جبری مزدور ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ زبردستی مزدور کی نصف سے زائد یا تو متوسط آمدنی یا زیادہ آمدنی والے ممالک میں ہے۔ کسی بھی دن جبری مشقت کرنے والے 2 کروڑ 76 لاکھ لوگ ہیں، جبری مشقت میں خواتین اور لڑکیوں کی کل تعداد ایک کروڑ 18 لاکھ ہے جبکہ 33 لاکھ سے زیادہ بچے بھی جبری مزدور ہیں۔