”اللہ تعالیٰ جسے چاہے عزت دے”

0
76
شمیم سیّد
شمیم سیّد

تنویر احمد ہمارے پاکستان کے فاسٹ بائولر رہے ہیں اور سچ بولنے کے عادی ہیں اور بالکل بے پرواہ ہو کر بات کرتے ہیں ان کے تبصرے بھی زبردست ہوتے ہیں انہوں نے ٹی وی پر خود ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ جب میں نے دبئی میں5کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تو رمیز راجہ نے پوچھا تھا کہ تم پنجابی ہو کراچی میں کیا کر رہے ہو لاہور آجائو یہ تھی وہ ذہنیت جو رمیز راجہ کو اس وقت تھی جبکہ وہ چیئرمین نہیں تھے ایک کرکٹر تھے اس وقت بھی یہی ذہنیتت کام کرتی تھی اور میں یہ لکھنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا کہ اس تعصب کا بیج عمران خان کا بویا ہوا ہے انہوں نے جاوید میاں داد کے ساتھ کیا نہیں کیا جبکہ ساری دنیا ہی کہتی ہے کہ اس کے خلاف پوری لوبی کام کر رہی تھی اور وہ تن تنہا مقابلہ کرتا رہا اور آج تک وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا گلہ نہیں کرتا اب میں آتا ہوں سرفراز احمد کی طرف جو کچھ سرفراز کے ساتھ ہوا تھا وہ سب کو معلوم ہے جس طرح اس کو چار سال تک دیوار سے لگائے رکھا اور کوئی موقع نہیں دیا گیا کہ کہیں وہ اسکو نہ کردے اور ہمارے پلان دھرے کے دھرے نہ رہ جائیں۔ کیا سرفراز ایسا کھلاڑی تھا کہ وہ کسی بھی فارمیٹ میں نہیں کھیل سکتا تھا۔ اسکو کپتانی سے ہٹا کر بھی سکون نہ ملا تو اس کو ٹیم سے ہی نکال دیا اور چار سال تک اس کو کھیلنے کا موقع نہیں دیا گیا اس کو ٹور پر لے جاتے تھے لیکن موقع نہیں دیتے تھے اس میں کوئی دورائے نہیں ہیں کہ محمد رضوان اس وقت اپنی فارم میں ہے اور وکٹ کیپر بھی اچھا ہے۔ سرفراز کو مڈل آرڈر بیٹسمین کے طور پر ضرور کھلا سکتے تھے جس طرح مڈل آرڈر میں اسد شفیق اور فواد عالم کو ہٹایا گیا جبکہ ان سے اچھا کوئی بیٹسمین نہیں تھا۔ آخر اللہ تعالیٰ بھی دیکھ رہا تھا اور وہ سرفراز کے صبر کا امتحان لے رہا تھا اس نے اُف تک نہ کی اور نہ ہی کوئی احتجاج کیا کراچی کے لوگوں نے کرکٹ دیکھنا چھوڑ دی تھی اسٹیڈیم خالی پڑے تھے اچانک خبر آئی کہ رمیز راجہ کو ہٹا دیا گیا ہے نجم سیٹھی اور شاہد آفریدی کو نئے چیئرمین اور چیف سلیکٹر بنا دیا گیا ہے۔ اور شاہد آفریدی جو بڑے عرصے سے سرفراز کے بارے میں کہہ رہے تھے کہ اس کو کھلانا چاہئے اب جبکہ سرفراز کو موقع ملا اور اس نے ایک ایسا ریکارڈ قائم کردیا شاید دنیائی کرکٹ میں کوئی ایسا کرکٹر نہیں کر سکا۔ جس نے چاروں اننگز میں3پچاس اور ایک سو کیا ہو اس نے اپنی پرفارمنس سے تمام ناقدوں کے منہ بند کردیئے۔ اور اب لوگ بھی تعریفیں کر رہے ہیں جو اس کے خلاف تھے سرفراز نے ہمت نہیں ہاری اور ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے رہے اور اپنے آپ کو فٹ رکھا پھر اللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال ہو تو وہ سب کچھ ہوجاتا ہے جو انسان سوچ بھی نہیں سکتا سرفراز کی سنیچری کے وقت کراچی کے لوگ گھروں سے نکل آئے اور اسٹیڈیم میں زبردست خراج پیش کیا اور جس طرح جذباتی انداز میں سرفراز نے زمین پر مُکے مارے وہ بھی اس کے جذبات تھے جس کو کچھ لوگوں نے غلط معنی پہنائے گئے کہ اس نے یہ مُکے رمیز راجہ کے منہ پر مارے یہی وہ باتیں ہیں جس سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں ایسے بیان نہیں دیئے جائیں وہ جذبات یقینی طور پر اس شخص کے تھے جس نے چار سال اپنی باری کا انتظار کیا ہو اس نے ایسی پرفارمنس دے دی جس نے اس کو سلیکٹ نہ کرنے کے فیصلے کو غلط قرار دلوایا موقع ملتے ہی اس نے وہ کام کردیا جو شاید اب دوبارہ کوئی نہیں کر سکے گا۔اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد آجائے تو اس کو کوئی نہیں روک سکتا اس میں سرفراز احمد کی محنت اور جدوجہد ضرور شامل تھی لیکن اللہ تعالیٰ کی مدد شامل تھی جس نے اس کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلوایا۔ جب سرفراز نے چیمپئن ٹرافی جتوائی تھی تو اس وقت سے لوگوں کے دلوں میں کھٹک رہا تھا کہ یہ کل کا بچہ کس طرح چیمپئن ٹرافی جتوا کر لے آیا جیسا استقبال اس وقت سرفراز کے محلے والوں نے کیا تھا۔ اس بار بھی اس کا ویسا ہی استقبال کیا گیا اس لیے کہتے ہیں کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے۔ وہ جیسے عزت دینا چاہے اس کے لیے کوئی وقت نہیں ہوتا جب چاہے دے دیتا ہے۔ جس کی مثال سرفراز احمد کی شاندار واپسی ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here