واشنگٹن(پاکستان نیوز) سابق صدر باراک اوباما نے اس بات کا اعترا ف کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کو قتل کرنے کیلئے کی گئی امریکی کارروائی میں ہم نے اپنے اہم اتحادی کے علاقے کی سالمیت کی خلاف ورزی کی تھی ،اتحادی ملک پاکستان کو اس آپریشن سے لاعلم رکھا تھاکیونکہ ہم القاعدہ کے رہنما کے خاتمے کا موقع کھونا نہیں چاہتے تھے ،پاکستا ن میں سب سے پہلے اس وقت کے صدر آصف زرداری کو اس کارروائی کے بارے میں فون کیا۔ پاکستان کو اسامہ بن لادن کے قتل کرنے کیلئے کی گئی امریکی کارروائی کی خبر دینا توقع سے زیادہ آسان ثابت ہوا تھا کیونکہ اس وقت کے صدر آصف زرداری امریکہ کی صورتحال کو سمجھتے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق باراک اوباما نے اپنی کتاب ” اے پرامس لینڈ“ میں امریکی کمانڈوز کی کارروائی کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات کیے ، جو 2 مئی 2011 کو ایبٹ آباد کے ایک کمپاﺅنڈ میں دنیا کے انتہائی مطلو ب القاعدہ رہنمااسامہ بن لادن کی ہلاکت کا سبب بنی تھی۔ باراک اوباما نے لکھا وہ جانتے تھے کہ ایک اتحادی ریاست میں فوجی حملے کا حکم دینا اس کی سالمیت کی خلاف ورزی ہے لیکن انہوں نے پھر بھی ایسا کیا کیونکہ وہ القاعدہ رہنما کے خاتمے کا موقع کھونا نہیں چاہتے تھے۔ سابق امریکی صدر نے انکشاف کیا کہ ان کے دو قریبی ساتھیوں جو بائیڈن اور سیکرٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے اس کارروائی کی مخالفت کی تھی۔کارروائی کے بعد باراک اوباما نے صدر پاکستان سمیت کئی عالمی رہنماﺅں کو کال کی۔اوباما لکھتے ہیں آصف زرداری اس فون کال پر واضح طور پر جذباتی تھے ، انہوں نے اپنی اہلیہ بینظیر بھٹو کا بھی ذکر کیا جنہیں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔انہوں نے لکھا مجھے توقع تھی پاکستان کے مشکلات میں گھرے صدر کو کی گئی کال سب سے مشکل ثابت ہوگی جنہیں لازمی طور پر پاکستان کی سالمیت کی خلاف ورزی پر ملک میں مخالفت کا سامنا ہوگاتاہم جب میں نے انہیں کال کی تو انہوں نے مبارکباددی اور حمایت کا اظہار کیا، انہوں نے کہا تھا چاہے جو بھی نتیجہ ہو یہ بہت اچھی خبر ہے۔بعدازاں باراک اوباما نے امریکی فوج کے سربراہ مائیک مولن کو اپنے پاکستانی ہم منصب کو کال کرنے کیلئے کہا۔ مائیک مولن نے پاکستانی آرمی چیف کو کال کی اور بات چیت نرم انداز میں ہوئی، جنرل اشفاق پرویز کیانی نے درخواست کی کہ ہم جتنا جلد ممکن ہو کارروائی اور اس کے ہدف کے بارے میں وضاحت کریں تاکہ پاکستانی عوام کے ردِ عمل کو سنبھالنے میں مدد مل سکے۔ اوباما کا کہنا تھا جب یہ بالکل واضح ہوگیا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں ایک ٹھکانے پر روپوش ہے تو اسے قتل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اوباما نے مزید لکھا ایبٹ آباد آپریشن کیلئے میرے پاس دو آپشن تھے ، اس کمپاونڈ کو میزائل حملوں سے تباہ کر دیا جائے یا پھر کمپاﺅنڈ میں گھس کر اپنا ٹارگٹ حاصل کیا جائے۔ اگر ہم میزائل حملہ کرتے تو ہو سکتا تھا وہاں اسامہ کی بجائے عام شہری ہلاک ہو جاتے جس سے ہمیں ہزیمت اٹھانا پڑتی۔جب ہمیں پتہ چل گیا کمپاو¿نڈ میں ایک اندازے کے مطابق پانچ خواتین اور بیس بچے چار مردوں کیساتھ رہے ہیں اور اگر ہم نے میزائل آپریشن کیا تو ناحق افراد مارے جائیں گے اور اس سے اردگرد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچے گا تو پھر میں نے کمانڈو آپریشن کی منظوری دی۔