نیویارک (پاکستان نیوز) خاتون نمائندہ الہان عمر نے اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ عالمی قحط کی رپورٹ پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 49 ملین کے قریب افراد کا قحط کا شکار ہونا اس وقت پوری دنیا کی سب سے بڑی اور قابل غور خبر ہے ۔ اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق یوکرین کے خلاف روس کی جنگ اور موسمیاتی ایمرجنسی کی شدت نے عالمی سطح پر قحط کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد کو اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔الہان عمر نے سوشل میڈیا فورم ٹوئیٹر پر اظہار خیال کے دوران کہا کہ اس وقت پوری دنیا کو اس حوالے سے تیاری کرنے کی ضرورت ہے ، اس سے زیادہ تر ترقی پذیر ممالک متاثر ہوں گے، جن کو ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں قحط کا سامنا کرنے والے تقریباً 50 ملین افراد میں سے 750,000 پہلے ہی “نامساعد” حالات سے دوچار ہیں جو کہ اقوام متحدہ کے غذائی عدم تحفظ کے پیمانے کا سب سے سنگین مرحلہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایتھوپیا، نائیجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن ان ممالک میں شامل ہیں جو بدترین بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔اس رپورٹ میں سری لنکا، مغربی افریقی ساحلی ممالک (بینن، کابو وردے، اور گنی)، یوکرین، اور زمبابوے کو ہاٹ سپاٹ ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے،اقوام متحدہ کی رپورٹ میں افغانستان کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، جہاں معیشت مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر ہے کیونکہ بائیڈن انتظامیہ بچوں سمیت بھوک کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے باوجود ملک کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو روکے ہوئے ہے۔