اسلام آباد(پاکستان نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے خلاف اپوزیشن اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے یوسف رضا گیلانی کی درخواست پر سماعت کی اور ان کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کر دی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی پی پی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جہاں یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے تھے۔ عدالت میں سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور جاوید اقبال پیش ہوئے تھے۔ درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹس مسترد کیے گئے حالانکہ بیلٹ پیپر پر لگائی گئی مہر یوسف رضا گیلانی کے نام پر لگی لیکن اسی خانے کے اندر تھی۔ انہوں نے عدالت میں مو¿قف اختیار کیا کہ پریزائیڈنگ افسر نے کہا کہ ووٹس مسترد کرنے کے میرے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ بتائیں کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کس قانون کے تحت ہوئے جس پر فارق ایچ نائیک نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 60 کے تحت چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہوا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ صدر پاکستان نے سینیٹر مظفر شاہ کو سینیٹ الیکشن میں پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا تھا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں الیکشن کمیشن کی کوئی شمولیت نہیں؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جی اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔ جس پر چیف جسٹص نے دریافت کیا کہ پھر پارلیمان کی اندرونی کارروائی کے استحقاق سے متعلق آئین کے آرٹیکل 69 سے کیسے نکلیں گے، کیا پارلیمان کی اندرونی کارروائی عدالت میں چیلنج کی جا سکتی ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ اگر پروسیجر میں کوئی بے ضابطگی ہو تو وہ عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکتی، قواعد میں بیلٹ پیپر یا ووٹ سے متعلق کچھ نہیں، رولز اس حوالے سے خاموش ہیں۔