امریکہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں پہلا تاریخی بل منظورکر لیا گیا

0
53

نیویارک (پاکستان نیوز)کانگریس کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں متعارف کروائے گئے نئے بل نے امید کی نئی کرن پیدا کر دی ہے ، جنہیں یہودی آباد کاروں کی جانب سے اپنی زمینوں سے زبردستی ہٹایا جا رہا ہے۔ظہران ممدانی کی جانب سے گزشتہ بدھ کو نیویارک کی ریاستی اسمبلی میں متعارف کرائی گئی قانون سازی میں فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے لیے ٹیکس میں کٹوتی کے عطیات کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ۔اس قانون سازی کو جیوش وائس فار پیس، سنٹر فار کنسٹی ٹیوشنل رائٹس، عادلہ جسٹس پروجیکٹ، فلسطینی یوتھ موومنٹ، یو ایس کمپین فار فلسطین رائٹس، نیویارک ڈیموکریٹک سوشلسٹ آف امریکہ، اور بہت سے دوسرے اداروں کی حمایت حاصل ہے۔ماہرین کے مطابق یہ نیو یارک اسٹیٹ کا پہلا بل ہے جو فعال طور پر فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت کرتا ہے اور امریکہ میں بھی اپنی نوعیت کا پہلا بل ہے۔ یہ بل نیو یارک کے اٹارنی جنرل کو ان گروپوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار بھی دیتا ہے جو بستیوں کے لیے فنڈز فراہم کرتے ہیں اور ایسے فلسطینیوں کو جو آباد کار تنظیموں کے ذریعے نقصان پہنچاتے ہیں امریکی عدالتوں میں ہرجانے کا مطالبہ کرنے کی اہلیت دیتا ہے۔ اس قانون کی مخالفت کرنے والے فلسطینی مخالف قانون ساز اسے یہود مخالف قرار دیتے ہیں لیکن کارکنوں کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ مامدانی اس بل کو متعارف کروانے میں کامیاب ہوئے، اسرائیلی نسل پرستی کی مخالفت کرنے والے امریکی یہودیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا ثبوت ہے۔اسرائیل کی نسل پرستی کو سبسڈی دینے کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی آوازیں امریکہ میں بلند ہو رہی ہیں۔قانون سازی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ امریکی پیسہ ان آباد کاروں کی جیبوں میں نہ جائے جو فلسطینیوں اور فلسطین کو غائب کرنا چاہتے ہیں اگرچہ یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے کہ امریکی حکومت اسرائیلی فوج کو اربوں کی امداد فراہم کرتی ہے، لیکن اس بات کا بہت کم علم تھا کہ انفرادی ریاستیں بھی نسل پرستی کو سبسڈی دیتی ہیں۔ یہ گروپ ہر سال کم از کم 60 ملین ڈالر ان آباد کار تنظیموں کو منتقل کرتے ہیں جو فلسطینیوں کی نسلی صفائی کو برقرار رکھتی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here