نیویارک(پاکستان نیوز) خارجہ پالیسی اور پاکستان پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار یہ سمجھتے ہیں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت میں بھی شاید پاکستان کے حوالے سے وہی پالیسی دیکھنے میں آئے جو اس سے قبل جو بائیڈن کی انتظامیہ کی تھی۔ ماضی میں امریکہ اور اقوامِ متحدہ میں بطور پاکستانی سفیر خدمات سرانجام دینے والی ملیحہ لودھی نے بی بی سی اردو سے بات چیت میں دعوی کیا کہ پاکستان صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل نہیں ہو گا۔ اس کی بڑی وجہ مبصرین کی نگاہ میں یہ ہے کہ افغانستان سے امریکہ اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد امریکی انتظامیہ کی ناصرف پاکستان بلکہ اس خطے میں ہی دلچسپی کم ہوئی ہے۔ ملیحہ لودھی کہتی ہیں کہ افغانستان سے امریکہ کے انخلا کے بعد واشنگٹن کی نگاہ میں پاکستان کی اہمیت کم ہوئی ہے اور گذشتہ چار برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطح پر کوئی روابط نہیں رہے۔ اسی طرح دی بروکنگز انسٹٹیوشن سے منسلک ڈاکٹر مدیحہ افضل کہتی ہیں کہ امریکہ کے لیے پاکستان کے ساتھ تعلقات افغانستان میں جنگ کے اختتام اور وہاں طالبان کی آمد کے بعد ترجیحات میں شامل نہیں، اور یہی پالیسی آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے بھی جاری رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد سے ٹرمپ اپنی خارجہ پالیسی اور ترجیحات کے بارے میں کھل کر بات کرتے آئے ہیں لیکن اس دوران انھوں نے کہیں بھی پاکستان کا ذکر نہیں کیا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات امریکہ کے لیے ترجیح نہیں ہیں۔