پی ٹی آئی الیکشن سے قبل” گیم چینج” کیلئے تیار

0
25

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان تحریک انصاف الیکشن سے قبل خود کو منظم کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں، پارٹی کے منحرف اراکین اور رہنمائوں نے اندرون خانہ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کا مقصد الیکشن سے قبل سیاسی اتحاد کر کے مخالفین کو سرپرائز دیتے ہوئے گیم چینج کرنا ہے ، ذرائع کے مطابق عمران خان کی الیکشن سے قبل رہائی کے بعد پرویز خٹک اور جہانگیر ترین کی جماعتیں اور اراکین دوبارہ پاکستان تحریک انصاف میں ضم ہو سکتے ہیں ، جس کا سیاسی مخالفین کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا، تاحال پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی پوزیشن الیکشن کے لیے سازگار قرار نہیں دی جا رہی ہے ، اگر پاکستان تحریک انصاف الیکشن سے قبل اپنی منحرف جماعتوں اور رہنمائوںکو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو ان کی فتح میں کوئی رکاوٹ نہیں آ سکے گی کیونکہ مخالف سیاسی جماعتیں عوام مخالف فیصلوں ، مہنگائی کے طوفان بپا کرنے پر عوام کی شدید ناراضگی کا شکار ہیں، چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ جلد بازی میں دیا۔ سپریم کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل بینچ کا حصہ ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں، رکن پارلیمان ہر سال 31 دسمبر تک اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو دینے کا پابند ہے، 6 اراکین قومی اسمبلی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس اسپیکر کو بھیجا، ریفرنس میں اثاثوں سے متعلق جھوٹا ڈکلیئریشن جمع کرانے کا الزام لگایا گیا، اسپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔جسٹس مظاہر نقوی کے استفسار پر لطیف کھوسہ نے الیکشن ایکٹ کا سیکشن 137 اور ذیلی سیکشن 4 پڑھا۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف 3 اپیلیں سپریم کورٹ کے سامنے ہیں۔جسٹس مظاہر نقوی نے سوال کیا کہ کیا ممبران اسمبلی اپنے ساتھی رکن اسمبلی کے خلاف ریفرنس بھیجنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟ کس قانون کے تحت ممبران اسمبلی دوسرے پارلیمنٹرین کے خلاف ریفرنس بھیج سکتے ہیں؟وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے پاس ریفرنس بھیجنے کا اختیار نہیں تھا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ موجودہ کیس یہ نہیں ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس بھیجا جا سکتا تھا یا نہیں، آپ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آئے ہیں، توشہ خانہ مرکزی کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے، کیا اس کو چیلنج کیا گیا؟چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے دائرہ اختیار کا معاملہ چیلنج کیا تھا، آپ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ دوسری عدالت میں کیس زیر التوا ہے۔وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مالی گوشوارے جمع کرانے کے بعد 120 دن میں ہی کارروائی ہوسکتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اسپیکر نے ریفرنس بھیجا لیکن 120 دن گزرنے کے بعد، عدالت کو گھڑی کی سوئیاں واپس پہلے والی پوزیشن پر لانی ہوں گی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہر بار غلط بنیاد پر بنائی گئی عمارت نہیں گر سکتی۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل کر کے شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا، لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی فوجداری کارروائی تاحکم ثانی نہیں ہو گی۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے فوجداری شکایت درج کرائی، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن نے مقدمہ درج کرانے کی اتھارٹی نہیں دی تھی۔جسٹس مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اصل کیس تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کا ہے، کیا ہمارے یہ کیس سننے سے مرکزی کیس کا فیصلہ متاثر نہیں ہو گا؟ ٹرائل کورٹ تو فیصلہ سنا چکی، اگر آپ کی اپیل منظور ہو جائے تو پھریہ کیس کہاں جائے گا۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ کیس میں آپ نے قانونی حیثیت کو چیلنج نہیں کیا۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے قانونی حیثیت کو چیلنج کیا ہوا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سیشن عدالت میں کیا آپ کا موقف ہے کہ شکایت قابل سماعت نہیں تھی؟وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارا موقف ہے کہ توشہ خانہ کی شکایت پہلے مجسٹریٹ کے پاس جانی چاہیے تھی۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 193 کو پڑھ کر اپنا سوال بتائیں، آپ کے مطابق اس معاملے پر ابتدائی کارروائی مجسٹریٹ کر کے ٹرائل سیشن عدالت ہی کر سکتی ہے۔جسٹس مندوخیل نے استفسار کیا کہ قانون میں لکھا ہے کہ مجسٹریٹ شکایت کا جائزہ لے کر اسے سیشن عدالت بھیجے گا، قانون میں مجسٹریٹ کے جائزہ لینے کا مطلب کیا ہے؟وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اس کا مطلب ہے کہ مجسٹریٹ جائزہ لے گا کہ شکایت بنتی بھی ہے یا نہیں؟ قتل نہ ہو تو دفعہ 302 کی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف شکایت سیکریٹری نے بھیجی، وہ مجاز نہیں تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 800 سے زیادہ ارکان ہیں، الیکشن کمیشن سینکڑوں ارکان اسمبلی کے اثاثوں کا جائزہ 120 دن میں تو نہیں لے سکتا، 120 دن کب شروع ہوں گے اس کیلئے مائنڈ اپلائی کرنا پڑتا ہے، 5 اگست کو اپیل کا فیصلہ ہوگیا، آپ نے چینلج بھی کردیا، ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ کو تعصب کے ساتھ ٹرائل کی تیز رفتاری پر بھی اعتراض تھا، اگر کوئی فیصلہ غلط ہے اس میں مداخلت کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ یہاں ہر جج کے تحفظ کے لیے بیٹھی ہے، سپریم کورٹ کے جج سے لے کر ماتحت عدالت تک ہر جج کی عزت برابر ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے توشہ خانہ کیس کی آج کی سماعت کا فیصلہ لکھواتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے احترام میں عدالت کل تک انتظار کرے گی، ٹرائل کے قانونی نکات کا تقاضہ پورا ہونا چاہیے، ٹرائل کورٹ نے اختیار سماعت ہائی کورٹ کے مسترد شدہ فیصلے پر انحصار کر کے فیصلہ سنا دیا، درخواست گزار نے 342 کے بیان میں کہا کہ وہ گواہان پیش کرنا چاہتے ہیں، ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گواہان پیش کرنے کی درخواست مسترد کر دی، ٹرائل کورٹ نے درخواست اس بنیاد پر مسترد کی کہ گواہان متعلقہ نہیں، پانچ اگست کو دو یا تین بار کیس کال کر کے ایکس پارٹی فیصلہ سنا دیا گیا، یہ قانون کا سنجیدہ نکتہ ہے، سپریم کورٹ کو بتایا گیا اپیل ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور اس پر سماعت ہونا ہے، اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست بھی موجود ہے، فی الحال اس معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے پہلے ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here