واشنگٹن(پاکستان نیوز)جوبائیڈن انتظامیہ نے وفاقی عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ، خالد شیخ محمد اور دیگر دو ملزمان کے ساتھ طے شدہ معاہدے کو روک دے کیونکہ کہ اس معاہدے کے نتیجے میں یہ ملزمان مقدمے میں سزائے موت سے بچ جائیں گے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق محکمہ انصاف نے واشنگٹن ڈی سی میں ایک وفاقی عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اگر خالد شیخ محمد اور 11 ستمبر 2001 کے حملوں میں ملوث دو دیگر ملزمان کی جرم قبول کرنے کی درخواستوں کو منظور کر لیا گیا تو حکومت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ درخواست میں کہا گیا کہ حکومت کو عوامی مقدمے اور ان تین افراد کے خلاف سزائے موت کی درخواست کرنے کا موقع نہیں ملے گا جن پر ہزاروں افراد کی موت کا باعث بننے والے ایک خوفناک قتل عام کا الزام ہے جس نے ملک اور دنیا کو ہلا کر رکھ دیا یہ معاہدہ محکمہ دفاع نے کیا تھا اور اس کی منظوری دی تھی تاہم بعد میں اس سے انکار کر دیا گیا، ملزمان کے وکلا کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ قانونی طور پر نافذ ہو چکا ہے اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن جنہوں نے اس معاہدے کو منسوخ کرنے کی کوششیں شروع کیں نے بہت دیر سے یہ قدم اٹھایا جب اپیل دائر کی گئی تو القاعدہ کے حملوں میں مارے جانے والے تقریباتین ہزار افراد کے کچھ اہل خانہ پہلے ہی گوانتانامو، کیوبا میں امریکی بحری اڈے پر موجود تھے تاکہ جمعے کو خالد شیخ محمد کے مقررہ اقبال جرم کو سن سکیں باقی دو افراد جن پر حملوں میں کم اہم کردار کا الزام تھا اگلے ہفتے اپنے اقبالی بیان دینے والے تھے، اس معاہدے پر اہل خانہ میں اختلافات پائے جاتے ہیں بعض کا کہنا ہے کہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے مقدمے کی سماعت اور قانونی و لاجسٹک مشکلات کا سامنا کرنے والے استغاثہ کے لیے یہ بہترین حل ہے جبکہ دوسروں نے مقدمے کی سماعت کا مطالبہ کیا اور انہیں امید تھی کہ ملزمان کو سزائے موت دی جائے گی کچھ قانونی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کیس سے پیدا ہونے والے قانونی مسائل جن میں گرفتاری کے بعد سی آئی اے کی حراست میں ان افراد پر کیے گئے تشدد شامل ہیں ممکنہ طور پر ان عمر رسیدہ قیدیوں کو کسی فیصلے یا ممکنہ سزا سے بچا سکتے ہیں۔ فوجی استغاثہ نے رواں موسم گرما میں متاثرین کے اہل خانہ کو مطلع کیا تھا کہ گوانتانامو کی نگرانی کرنے والے پینٹاگون کے ایک سینئر اہلکار نے دو سال سے زائد عرصے کے مذاکرات کے بعد درخواست کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے فوجی استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ حتمی اور انصاف کا بہترین راستہ ہے لیکن بعض خاندان کے افراد اور رپبلکن قانون سازوں نے اس معاہدے اور اسے طے کرنے پر بائیڈن انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔