لاہور ( پاکستان نیوز) عمران خان کے پہلی بار ٹوئٹر اسپیس پر خطاب نے مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، سابق وزیر اعظم کا خطاب ٹوئٹر اسپیس پر آج تک سب سے زیادہ سنے جانے والا خطاب بن گیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کی شب کو سابق وزیر اعظم عمران خان نے پہلی مرتبہ ٹوئٹر اسپیس کے ذریعے عوام اور کارکنوں سے خطاب کیا۔ ساتھ ایشیا انڈیکس نامی ادارے کی ٹوئٹ کے مطابق عمران خان کا خطاب ٹوئٹر اسپیس پر سب سے زیادہ سنے جانے والا خطاب بن گیا۔بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 5 لاکھ سے زائد افراد نے خطاب سنا جبکہ ایک وقت میں براہ راست خطاب سننے والوں کی تعداد 1 لاکھ 60 ہزار سے تجاوز کر گئی تھی۔ عمران خان نے کارکنوں اور عوام کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کبھی بھی فوج کے خلاف بات نہ کریں،اس ملک کو عمران خان سے زیادہ فوج کی ضرورت ہے، یہ فوج نہ ہوتی تو اس ملک کے تین ٹکڑے ہوچکے ہوتے، اگر فوج نہ ہو تو ملک نے نہیں رہنا، فوج کی کی مضبوطی کے لیے بات کرنی چاہئے۔عمران خان نے الزام عائد کیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے اپنی حکومت میں فوج کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ آصف زداری میمو گیٹ میں کہہ رہے تھے کہ ہمیں فوج سے بچائیں۔ عمران خان نے کہا کہ یہ 22 کروڑ افراد کی توہین ہے کہ باہر سے لاکر حکومت ان کے سر پر بٹھا دی جائے۔ اگر ہم کہیں گے کہ بیگرز آر ناٹ چوزرز تو ہمیشہ چیونٹیوں کی طرح رینگتے رہیں گے۔اپنی سیاسی غلطیوں کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ‘ہم پہلی دفعہ الیکشن لڑنے کی سائنس سمجھ کر الیکشن لڑیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت میں آکر کیا کرنا ہے۔ پوری تیاری کرکے آئیں گے، اس بار ہم نوجوانوں کو پوری طرح تیار کرکے الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ ہمارے ساتھ چل رہے تھے وہ سمجھ رہے تھے کہ وہ اپنے کاروبار کو فائدہ پہنچائیں گے۔پاکستان میں ایسا ہوتا ہے اور جب ہم نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو ہمیں مسائل کا سامنا کرنا پڑا، قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کی تو ان لوگوں نے خود کو ظاہر کردیا۔ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بدھ کے روز مرکزی قیادت کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی تاریخ کے اہم ترین دور اور مقام پر کھڑا ہے، قوم قیادت سے آگے نکل کھڑی ہوئی ہے اور بیرونی سازش اور خودمختاری پر کیے جانے والے حملے پر نگاہیں جمائے بیٹھی ہے۔عمران خان نے کہا کہ اپنے لوگوں کو جانتا ہوں، قوم آزادی و خودمختاری پر رتی بھر سمجھوتے کو تیار نہیں، مستقبل کے فیصلے سے عوام کو محروم رکھنا زیادہ دیر تک ممکن نہیں، غیرفطری امپورٹڈ حکومتیں کھڑی کرنے سے نہیں بلکہ شفاف انتخاب کے ذریعے عوام کو مستقبل کے فیصلے کا حق دینے سے پاکستان آگے جائے گا۔