محترم ایک نئے سال کی ابتداء

0
238
رعنا کوثر
رعنا کوثر

آج جب میں یہ لکھ رہی ہوں کہ محرم کی تاریخ ہے محرم کے ساتھ ہی ہمارا اپنا سال شروع ہوتا ہے اس لئے ہم نئے سال میں قدم رکھ چکے ہیں جنوری میں تو2023میں داخل ہوئے مگر ابھی ہم نئے اسلامی سال میں داخل ہوچکے ہیں جس طرح ہم نئے سال کے آنے سے پہلے مختلف انداز میں اپنے آپ کو تیار کرتے ہیں کوئی چاہتا ہے کہ نئے سال کا ایجنڈا یہ ہو کے میں اپنا وزن کم کروں گا کوئی کہتا ہے کے میں کسی پڑھائی مکمل کروں گا یعنی کے لوگ سال کے شروع میں مختلف گول رکھتے ہیں۔ ہم کو بھی اپنے اسلامی سال کے شروع ہونے سے پہلے یہ ضرور سوچنا چاہئے کے ہم کچھ اچھے کام کریں کسی اچھے کام کی ابتداء کریں یا اپنی اصلاح کریں تاکے اگلے سال تک ہم میں کچھ بہتری آئے۔ جب کے ہوتا کچھ یوں ہے کے محرم شروع ہوتے ہی کوئی یہ نہیں سوچتا کے ہم اپنے اسلامی کیلنڈر کے حساب سے نئے سال میں داخل ہوگئے ہیں بلکہ ہم یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کے محرم شروع ہوگئے ہیں۔ بدعتوں کا آغاز ہوتا ہے ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے کا آغاز ہوتا ہے۔ شیعہ لوگ سنی لوگوں کو برا کہہ رہے ہوتے ہیں اور سنی فرقہ شیعا کو برا کہہ رہا ہوتا ہے۔ اچھے اصول اچھی باتیں ایک طرف رکھ دی جاتی ہیں اور لڑائی جھگڑوں کا آغاز ہوتا ہے بجائے بچوں کو یہ سکھانے کے کہ اب ہمارا نیا سال ہے۔ اسلامی اصولوں کو اپنے دلوں میں مضبوط کریں حضورۖ کی سیرت بیان کریں۔ صحابہ کرام کی اسلام سے محبت کا ذکر کریں۔ ہم سب بدعت کرنے لگتے ہیں کہیں رات بھر حلیم پک رہا ہے تو کہیں سات محرم سے شربت پلانے کا انتظام ہو رہا ہے۔ کہیں مجالس کو میٹھی روٹیاں بن رہی ہیں تو کہیں تعزیے نکالے جارہے ہیں۔ سب اپنے پورے دس دن ان ہی کاموں میں ضائع کر دیتے ہیں۔ جب شیطان دیکھتا ہے کے انسان اپنا خوبصورت اور قیمتی وقت سال کے آغاز میں اس طرح گزار رہا ہے تو وہ بھی فرقہ واریت کا بیج سب کے دل میں ڈالنا شروع کردیتا ہے۔ اب لڑائی جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں شیعا سنی کو مار رہے ہوتے ہیں اور سنی شیعا کو مار رہے ہوتے ہیں۔ بچپن سے ہی سب دیکھتے آئے ہیں مگر آج تک مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی کے محرم ختم ہونے کے بعد کبھی بھی ان تمام باتوں کا کوئی اچھا نتیجہ نکلا ہو اتنا وقت ضائع کرنے کے بعد اور اتنی باتوں کا نذرانہ دینے کے بعد بھی ہم اسی جگہ کھڑے ہوتے ہیں ہم ذہنی طور پر اور نہ ہی اخلاقی طور پر کوئی ترقی کرتے ہیں۔ ایک محرم سے دوسرا محرم آجاتا ہے ایک سال سے دوسرا سال ختم ہوجاتا ہے ہم اپنے جھگڑے نہیں نپٹا پاتے ہم ایک دوسرے کو سمجھا نہیں پاتے کے ہم کہاں غلط ہیں اور ہم یہ غلطیاں آئندہ سال نہیں کریں گے۔ کچھ لوگ سال کا آغاز فرقہ واریت سے کرتے ہیں اور کچھ لوگ سال کا آغاز حلیم اور میٹھی روٹیاں اور ملیدہ کھا کر کرتے ہیں۔اچھا تو یہ ہے کے ہم سال کا آغاز اپنی اسلامی ہسٹری پڑھ کر کریں ماضی پر نظر ڈالیں غور کریں ہم نے کہاں غلطیاں کی ہیں جس کی وجہ سے ہم آج لڑائی جھگڑوں میں ملوث ہیں تعصب کا شکار ہیں۔ ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف نہیں کرسکتے آگے ہم کیسے قدم بڑھائیں کے ماضی کی غلطیوں کا اعادہ ہوسکے۔ ہم اچھے مسلمان بن سکیں۔ لوگوں کے لئے اچھا سوچیں لوگوں سے یہ سوچ کر محبت کریں کہ یہ ہمارے نبیۖ کی اُمت میں سے ہیں اور اگر نہیں بھی ہیں تو بھی کسی سے بھی نفرت نہ کریں۔ اپنے اعمال اچھے رکھیں۔ اچھی سوچ رکھیں اور سال کا آغاز محبت سے کریں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here