واشنگٹن( پاکستان نیوز) حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے بااثر سینیٹر کرس وان ہولن اپنی ہی پارٹی پر برس پڑے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایک قاتل اور مجرم ہے اس نے گزشتہ دنوں دورہ واشنگٹن کے دوران اپنے ذاتی مقاصد کے لیئے امریکی ایوان کو استعمال کیا اور بھونڈی تقریر کر کے یہ ظاہر کیا کہ امریکہ اس کے پیچھے ہے۔ میں نے صدر بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کو آگاہ کر دیا ہے کہ اگر ہم نے ماہ نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں اسرائیل کی حمایت والا بیانیہ اپنائے رکھا تو ہم بہت کچھ کھو دیں گئے۔ دنیا بدل چکی ہے اور امریکی عوام کی اکثریت بھی اسرائیل کی مخالف ہے۔ اْن کا مذید کہنا تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے مشترکہ خطاب کی حمایت کرنا ایک غلطی تھی۔ ہمیں اجتماعی طور پر اس ظالم شخص کے خطاب کا بائیکاٹ کر کے تاریخ رقم کرنی چاہیئے تھی۔ عوام جان چکی ہے کہ اسرائیل زبردستی فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور عوام مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہے اور میں بھی اسی عوامی صف میں کھڑا ہوں۔ صدر بائیڈن اور کملا ہیرس کو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات نہیں کرنا چاہیئے تھی وہ سمجھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں پارٹی کو اس کا بڑا سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔ سینیٹر کرس وان بولن کا کہنا تھا کہ وہ اْن ڈیموکریٹک قانون سازوں میں سے ایک تھے جنہوں نے نیتن یاہو کے خطاب کا بائیکاٹ کیا۔ کانگریس کے اسپیکر نے اسرائیلی وزیراعظم کو کیپیٹل ہل میں مدعو کر کے جمہوری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو ایک خوفناک پیغام دیا ہے لیکن وقت ثابت کرئے گا کہ اس کے سیاسی نتائج اْن لوگوں کے لیئے عبرتناک ہونگے جو فاشزم ریاستوں کی حمایت کرتے ہیں۔