90 فیصد سے زائد فوج کاانخلا مکمل امریکہ، ترک، روسی،جرمن قونصلیٹ بند

0
190

واشنگٹن(پاکستان نیوز) افغان طالبان کے تحریری امن منصوبے کے بیان کا امریکی محکمہ خارجہ نے خیر مقدم کردیا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا واحد راستہ مذاکرات ہی تھے۔فریقین افغانستان کے مسئلے کے پائیدار اور منصفانہ حل کے لیے سنجیدہ مذاکرات کریں، دنیا افغانستان میں طاقت کے ذریعے مسلط ہونے والی حکومت کو قبول نہیں کرے گی۔ امریکی سنٹرل کمانڈ کے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی فوج کا 90 فیصد سے زائد انخلا ہوچکا ہے۔ 7 سہولیات افغان وزارت دفاع کے حوالے کردی ہیں۔ دوسری جانب طالبان ترجمان کے بیان پر افغان حکومت کا کہنا ہے کہ اگر طالبان امن کے لیے کوئی تحریری روڈ میپ دیتے ہیں تویہ خوش آئند ہوگا۔ طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور انہوں نے ملک کے شمالی حصے میں مزید علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ صوبہ بدخشاں میں طالبان نے بغیر کسی جنگ و جدل کے زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول حاصل کیا ، صوبہ بلخ میں بھی لڑائی جاری ہے۔ جرمنی، ترکی اور روس نے مزار شریف میں اپنے قونصل خانے بند کر دیے۔ایران نے اپنے سفارتی عملے کو نقل وحرکت محدود کرنے کا حکم دیا ہے۔ افغانستان سے دہشتگرد بھارتی تنظیم” را” کے کارندے دھڑا دھڑ اپنے ملک فرار ہونے لگے ، بگرام ائیر بیس پر گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اب تک تین کارگو پروازیں بھارتی ” را” کے ایجنٹس کو بھارت لے جاچکی ہیں۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمن نے افغان سرحد پر 20 ہزار ریزرو فوجیوں کے تعینات کرنے کا حکم دیدیا۔رائٹرز کے مطابق تاجک صدر نے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے بھی فون پر رابطہ کیا جس پر کریملن نے بیان میں کہا کہ صدر نے یقین دہانی کرائی کہ اگر ضرورت پڑی تو ماسکو افغانستان کے ساتھ سرحد کو مستحکم رکھنے کے لیے براہ راست اور خطے کے سکیورٹی بلاک کے ذریعے مدد کرے گا۔ واشنگٹن پوسٹ کے اداریہ میں بتایا گیا کہ افغان سائیڈ پر اوپن بارڈر راہداری پر طالبان کا قبضہ ہے ، وال سٹریٹ جرنل کے مطابق طالبان یہاں سے کسٹمز ریونیو جمع کر رہے ہیں۔ بدخشاں کی صوبائی کونسل کے رکن احمد جاوید نے بتایا کہ بدخشاں کے 28 میں 26 اضلاع پر طالبان کا قبضہ ہے اور وہ فیض آباد کے اطراف کو گھیر چکے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here