پاکستان کو تباہ کرنے والے کیا مسلمان ہیں؟

0
87
کامل احمر

پاکستان میںAPML JINNAH آل پاکستان مسلم لیگ(جناح)پارٹی کے جوائنٹ سیکرٹری کیپٹن(مرچنٹ نیوی)عمران سیف خان غوری کی ایک انوکھی پوسٹ دیکھنے کو ملی ،غور سے سے پڑھا تو بات سمجھ میں آئی کہ ماضی اور حال کے حکمران عوام اور ملک کے نام پر جوان سے پوچھے بغیرIMFاور دوسرے ذرائع سے قرضہ لے رہے ہیں کل اس قرضے کی ادائیگی کیسے ہوگی۔ان کی پوسٹ ملاحظہ ہو۔
بحالت ہوش وحواس بحیثیت مسلمان بیان حلفی دیتا ہوں کہ ماضی کے حکمران ہوں یا موجودہ حکمران انہوں نے ریاست کے لئے آج تک جتنا بھی سود کی مد میں قرضہ میری مرضی کے بغیر لیا میرا اس لئے گئے قرضے اور اس پر ادا کئے جانے والے سود سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اور نہ ہی میں مستقبل میں کسی بھی حکمران کو اس کی اجازت دیتا ہوں کہ ملک چلانے کے لئے سود پر قرضہ لے میں خلوص دل سے ایک مرتبہ پھر اس سودکے لین دین سے جوکہ اللہ سبحان وتعالیٰ اور اس کے رسولۖ سے اعلان جنگ ہے)اس سے قطعی لاتعلقی کا اعلان کرتا ہوں،اللہ تعالیٰ ہمارا گواہ ہے”آمین یارب العالمین”۔
یہ بیان پوسٹ کرکے ہم سمجھتے ہیں وہ بری ذمہ ہوچکے ہیں۔یہ ہی ایک احساس ہے جو ہمیں اشراف المخلوقات بناتا ہے یعنی جانوروں سے مختلف انسان جو باشعور ہے اور سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت سے مالا مال ہے انہوں نے دوسرے پاکستانی بھائیوں سے جو مسلمان ہیں ایسا کرنے کی درخواست کی ہے کہ قیامت کے دن ان کا دامن سود کی لعنت سے پاک ہے۔
لیکن تھوڑی دیر کے لئے سوچیں ہمارے حکمران کیا اشرف المخلوقات نہیں ان کے رویوں اور حرکات سے یہ ہی ثابت ہوچکا ہے ایک لمبی فہرست ہے اور پچھلے30سالوں میں جو چند نام آئے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں دوسرے ممالک مسلم اور غیر مسلم بنگلہ دیش، ترکی، جاپان، کوریا بھی قرضہ لیتے رہے ہیں لیکن انہوں نے اس پیسے سے ملک میں بند، ہرجیز اور دوسرے فلاحی کاموں پر خرچ کئے اپنی ذات کی بجائے حال ہی میں بنگلہ دیش شیخ حسینہ نے نئے برج کا افتتاح کیا اور اسی سال اردگوان نے سب سے طویل برج کا جو یورپ اور ایشیا کا فاصلہ کئی گھنٹوں کو کم کردے گا یہ ترکی کے شہر کناکلی میں ہے۔ایسا ہی کام ایوب خان نے کیا تھا کراچی حیدرآباد سپر ہائی وے بنا کر اسکے بعد کے حکمرانوں نے دنیا بھر سے قرضے لئے اور تھوڑا بہت خرچ کرکے اپنی ذات پر لگا لئے اور ملک سے بھاگ گئے، عوام نے سوچا نجات مل گئی، لیکن پھر دندناتے ہوئے آگئے جیسے چوری اور سینہ زوری کہیںگے اول نوازشریف اور دوئم زرداری گینگز جو کوئی لمحہ لوٹ مار کا ضائع نہیں کرتی اور حالیہ پھر نون لیگ نے ملک پر قبضہ کرلیا ہے جمہوریت کے نام پر اور ملک کے نام پر جو عوام سے قرضہ لیتے ہیں اور آنے والی نسلوں کو مقروض بنا چکے ہیں اور انہیں معلوم بھی نہیں۔آج تک کی سیاسی سرگرمیاں جس میں ان حکمرانوں نے عدلیہ کو لپیٹ میں لے رکھا ہے کہ ایک نالائق اور کم ووٹ لینے والے کو چالبازی دکھا کر پنجاب کا وزیراعلیٰ بنانے کی ہٹ دھرمی کر رکھی ہے۔اور ان کے ممبران عدلیہ کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں نہ آیا تو فیصلے کو رد کر دینگے گویا عدلیہ انکے گھر کی لونڈی ہے اور چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال جو رویئے سے نرم مزاج ہیں اور جون کے ٹائم میگزین میں سومتاثر کرنے والی شخصیات میں ایک رہنما کی حیثیت سے اپنا نام بنا چکے ہیں۔ان پر یہ حکومت چاروں طرف سے دبائو ڈال رہی ہے۔سپریم کورٹ کے تین ججز اس بات کا فیصلہ کرینگے کہ حمزہ شریف کے وزیراعلیٰ ہونے کی قانونی حیثیت کیا ہے اور یہ فیصلہ گھنٹوں میں آنے والا ہے۔دوسرے طرف قانون سے تعلق رکھنے والے اور سیاسی افراد کے بیانات میڈیا پر آرہے ہیں سب سے اہم یہاں مشہور قانون دان اورPPPکے اعتزازاحسن کا ہے جو صاف کہہ رہے ہیں کہ کوئی قانونی جواز نہیں کہ پارٹی کا ہیڈ ایک لیٹر لکھ کر دس ممبران کو جن میں پارلیمانی کمیٹی کا ہیڈ(چودھری پرویزالٰہی)شامل ہے ووٹ دینے سے منع کردے اور ڈپٹی اسپیکر نے63Aپڑھے بغیر فیصلہ سنا کر حمزہ شریف کی کامیابی کا اعلان کردیا۔
قرضوں اور سود پر پلے ہوئے اسمبلی کے ممبران اور انکے وکلاء اور حواری اور کر بھی کیا سکتے ہیں”مثال ہے حرام کا کھا کر حرام خوری ہی کرنا ہے” کیا کبھی کسی نے غور کیا ہے اس بات پر پاکستان میں دوسرے کا حقوق پر قبضہ، زمینوں پر قبضہ اور اب ملک پر قبضہ، اور دوسری جانب ایک سند یافتہ ڈاکو سندھ سے ڈیل کرنے آتا ہے اور سیاسی فضا کو پہلے سے بھی گندہ کرکے دوبئی روانہ ہوجاتا ہے۔یہاں یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ اگر ان سب نے رزق حلال کمایا اور اور دوسروں کا حق نہ مارا ہو تو ان سے بہتری کی اُمید کی جاسکتی ہے اور یہ شخص اپنے صوبے کو ڈبو کر عوام اور میڈیا کے سامنے آکر اپنے دانت دکھاتا ہے ایسے بے شرم کو آئینہ کیا دکھایا جائے کہ کراچی اور بمبئی کا مقابلہ کرکے دیکھ لیں یہ وہ ہی کراچی ہے جیسے اس کے سُسر نے ہانگ کانگ طرز کا شہر بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن اس شخص سے ایسی حکمت عملی سے کام لیا کہ بھٹو کے خاندان کو ختم کرکے اپنے لونڈے کو جعلی وصیت کے ذریعے بلاول زرداری کی جگہ بلاول بھٹو بنا دیا کیا ایسا شخص کسی کے نام سے جعلی خط تیار نہیں کرسکتا؟
ان بدمعاشوں نے اسی 80فیصد میڈیا خرید لیا ہے لیکن کب تک ایسا ہوتا رہے گا اگر عمران غوری کی پوسٹ کو نظرانداز بھی کر دیا جائے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے ملک میں جہاں سب مسلمان ہیں ایسے فتنے روز روز کیوں جنم لے رہے ہیں۔ایک اور شخص ہے مولوی فضل الرحمن جنہوں نے اپنے کرتوت کی وجہ سے کافی نام کمایا ہے وہ شخص بھی آج عدلیہ کو دھمکیاں دے رہا تھا لیکن ان سب کو سمجھ لینا چاہئے کہ عوام بھی گھات لگائے بیٹھے ہیں۔اٹھینگے تو ان کو نسیت ونابود کرسکتے ہیں اور اگرسری لنکا کے حالیہ بحران پر غور نہ کیا تو رانا ثناء اور مریم نواز کے لئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں۔
ان سارے سیاستدانوں میں احساس ذمہ داری نہیں، ضمیر مردہ ہے صبح وشام جھوٹ بولتے ہیں بند کمروں میں ملک اور عوام کے لئے سازشیں کرتے ہیں اور عدلیہ ان کو سزانہیں دے پاتی آج عدلیہ کا ایک اور امتحان ہے ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے ہی بنائے قانون پر عمل کریں اور اگر ایسا نہ ہوا تو سمجھ لیں کہ آج باجوہ صاحب نے کور کمانڈر کی میٹنگ بلاکر احساس دلایا ہے کہ وہ اپاہیج ہیں لڑنے کے قابل نہیں اللہ ان کو بھی رزق حلال کرکے کھانے کی توفیق دے رہا سوال اس پورے ڈرامے میں میڈیا کس طرف ہے میڈیا کو نیوٹرل ہونا چاہئے سوائے بول اور اے آر وائی کے تمام چینل کو چیک کر چکے ہیں وہ حرام اور سود کھانے والوں کے ساتھ ہیں کہ انہیں بھی خرید ملتا رہے خدا ہم سب کو اللہ اور رسول کی ہدایات پر چلنے کی توفیق دے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here