‘ہیوسٹن میں خانہ کعبہ کا کیک”ایک غلطی’یا دانستگی !!!

0
471
شمیم سیّد
شمیم سیّد

پچھلے ہفتہ ہیوسٹن میں ایک خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ہمارے فورڈ بینڈ کائونٹی جج کے پی چارج کو ایک کیک کاٹتے ہوئے دیکھایا گیا اور کیک کی مشابہت خانہ کعبہ جیسی تھی جس پر مسلمانوں میں ایک بے چینی پھیل گئی خاص طور پاکستانی چراغ پا ہوتے ہوئے نظر آئے۔اور کیوں نہ ہوتے بات تو یہی تھی کہ آخر ایسا کیوں ہوا ہم مسلمان تو بہت جلد غصہ میں آجاتے ہیں اور بغیر سوچے سمجھے سزائیں تجویز کردیتے ہیں آخر ہوا کیا تھا اور اس میں کوئی سوچی سمجھی سازش تھی یا نادانستگی میں یہ کام ہوا۔کیا کوئی مسلمان یہ کام کرسکتا ہے اس لئے میں نے یہ مناسب سمجھا کہ اس کی اصل حقیقت بیان کی جائے جب ہر طرف یہ باتیں پھیلنے لگیں کہ خانہ کعبہ کا کیک کس نے بنوایا اور پھر کس سے کٹوایا گیا یہ بہت بڑا سوال تھا اس سے پہلے ایسا دیکھنے میں نہیں آیا۔ہم مسلمانوں میں کیک کاٹنے کی رسم بہت عرصہ سے جاری ہے اور ہم موقع پر کیک کاٹتے ہیں چاہے سالگرہ ہو شادی ہو یا دوسری سیاسی تقریباتت ہوں۔ہمارے ہیوسٹن کی ایک دلیر لڑکی یا عورت کہہ سکتے ہیں جس نے اس بات کی ساری ذمہ داری اپنے اوپر لیتے ہوئے پورے سوشل میڈیا پر لکھ کر معافی مانگی کہ اس نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر غیر مسلموں کو اپنے تہوار کے بارے میں بتانا مقصود تھا اور جس پر اس نے ایک خوبصوت کیک خانہ کعبہ کی شکل کا بنوایا۔اور وہ فورڈ بینڈ کورٹ یارڈ کے آفس میں ایک عید پارٹی میں لے کر آگئی۔شو کیس کے طور پر وہ کس نیت سے لائی تھی اور وہاں کیا ہوگیا جب اس کیک کو کاٹتے ہوئے تصویر وائرل ہوئی تو ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا کہ کے پی جارج جو فورڈ بینڈ کائونٹی کے جج ہیں انہوں نے پاکستانیوں کے ساتھ مل کر کیک کاٹا جوکہ مسلمان نہیں ہیں انہوں نے بھی نہیں دیکھا کہ یہ کیک کیا ہے اس کے کاٹنے سے مسلمانوں کے جذبات مجروع ہونگے کیونکہ یہ اللہ کا گھر کی تشبہیہ بنائی گئی تھی اگر اسے معلوم ہوتا تو شایدوہ یہ کام نہ کرتا مگر میں یہاں ایک سوال کرتا ہوں اپنے ان مسلمانوں سے جو وہاں موجود تھے اور وہ کیک کافی دیر سے وہاں موجود تھا کسی کو یہ احساس نہ ہوا کہ اس کیک کی شابہت کس طرح کی ہے اور وہ لوگ کھڑے ہو کر دیکھتے رہے اور جس نے کھایا یہ ہماری غلطی ہے اس میں کے پی جارج کو شامل نہیں کرنا چاہئے اسکو بلایا گیا وہ کورٹ روم سے اٹھ کر آئے اور ان سے کہا گیا کیک کاٹیں یہ ہمارا بہت بڑا فیسٹیول یا مذہبی تہوار ہے اس نے وہ کیک کاٹ دیا جس پر کچھ لوگوں نے اس کو سیاست کا حصہ بنانے کی کوششیں کی جس نے یہ فوٹو وائرل کی اس کو منع کیا گیا۔معافیاں مانگی گئیں کہ خدارا یہ وائرل نہ کرو مگر اس نے نہیں سنی اور یہ تصویر وائرل ہوگی جس کی بناء پرمریم خان جو ہیوسٹن میں کافی سرگرم ہوتی ہیں انہوں نے ساری ذمہ داری اپنے اوپر لیتے ہوئے تمام مسلمانوں خاص طور پر پاکستانیوں سے معافی مانگی اور اللہ تعالیٰ سے اپنے نادانستگی میں کئے ہوئے جرم کی بھی معافی مانگی مگر ہماری کمیونٹی کے کچھ لوگوں نے اس کو آگے بڑھانے کی کوششیں کرنی چاہی اور مظاہرہ کا اعلان کردیا مگرایک شخص شاہد علی ستی نے اپنے بھائیوں کو سمجھایا کہ اس اقدام سے آجائیں اس میں ہماری ہی جگہ ہنسائی ہوگی جبکہ مریم نے معافی مانگ لی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ بھی معافی کو پسند کرتا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ اور مریم کے درمیان معاملہ ہے اس لیے اس کو معاف کر دینا چاہئے۔جبکہ جج کو اس بات کا علم ہوا کہ یہ غلطی سوزد ہوگی ہے اس نے بھی فورڈ بینڈ کاونٹی سے معافی کا لیٹر ایشو کردیا۔اور اس طرح یہ معاملہ ٹھنڈا ہوگیا۔میں یہاں ایک واقعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بڑے سے بڑے گناہ کے معاف کردینے کے بارے میں جنگ احد میں جب مسلمانوں نے جگہ چھوڑی اور لوٹ مار میں لگ گئے تو خالد بن ولید جو مسلمان نہیں ہوئے تھے انہوں نے حملہ کردیا اور کتنے مسلمانوں کو شہید کردیا اس کے بعد جب وہ مسلمان ہوگئے تو ان کو سیف اللہ تعالیٰ کی تلوار کا خطاب دیا گیا اس لیے جو کچھ مریم نے کیا وہ جان بوجھ کر نہیں کیا اس لیے اس کو فراخ دل سے معاف کردینا چاہئے تاکہ اس کو بھی سکون حاصل ہو اللہ تعالیٰ اسے تو اس نے رو رو کر معافی مانگی ہے۔تو ہم کون ہوتے ہیں اسکو سزا دینے والے پاکستان میں کیا کچھ نہیں ہوتا۔وہ بھی ناعلمی میں بارہ ربیع الائول میں کیا کچھ نہیں کرتے وہ بس اپنی عقیدت میں یہ کام کرتے ہیں اور بڑے بڑے کیک کاٹتے ہیں۔اگر میرے اس کالم سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معافی کا خواستگار ہوں میں نے تو ایک بے گناہ کی طرف داری کی ہے اللہ تعالیٰ مجھے بھی معاف کرے۔(آمین)
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here