آج کا امریکہ ، معاشی ، ثقافتی طور پر اپنی بدترین سطح پر ہے،اس کی سب سے بڑی وجہ امریکہ کا خالصاً مقامی امریکن ہے جس کے بڑوں نے امریکہ کو بنانے میں بہت محنت کی لیکن آج کا امریکی جنریشن کے اندر نئے آنے والے امیگرنٹ کے اندر3نفرت کا لاوا ہے۔اس کی کیا وجہ ہے کیونکہ وہ دیکھ رہا ہے کہ نیا امیگرنٹ محنت کرکے اپنا مقام بنا رہا ہے۔خواہ بزنس ہو، خواہ تعلیمی معاملا ہو یا امریکہ کی سیاسی مین سٹریم،نیا امریکی امیگرنٹ تیزی سے چھا رہا ہے اور پھر سونے پر سہاگہ2016میں امریکہ کو نفرت کی زبان سے مکمل بھرا صدر ٹرمپ مل جاتا ہے جس نے اپنی نفرت کو عملی جامعہ پہنایا اور خواہ مسلمان ہو یا کوئی بھی امیگرنٹ ٹرمپ نے نہ صرف اپنی بھرپور نفرت کا کھلا عام اظہار کیا بلکہ پکڑ پکڑ کر انہیں امریکہ سے نکالا ،ان تمام چیزوں کو سامنے رکھیں تو اس کا رزلٹ کیپٹل ہل پر دھاوا ہے جس کا اظہار کھل کر صدر ٹرمپ نے اپنے جلسہ میں کیا اور پھر ان نکمے گوروں نے کیا جس پر پورا امریکہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا تنقید کرتی نظر آرہی ہے۔25سالوں سے اخبار کی اشاعت کر رہا ہوں کم از کم40سالوں سے امریکہ میں رہائش پذیر ہوں ،میرا مشاہدہ ہے کہ آگر بائیڈن حکومت نے اس نفرت بارے کوئی اقدام نہ کیا تو امریکہ کا مستقبل خانہ جنگی ہے۔اسرائیل کی کامیابی صرف اس بات پر ہے کہ وہ اپنے دشمن کی نفرت کو بہت سنجیدہ لیتے ہیں ،نیتن یاہو نے12سال قبل کہا تھا کہ اگر آپ کا دشمن آپ کو جان سے مارنے کی دھمکی دیتا ہے تو اسے سنجیدہ لیں اگر آپ نے سنجیدہ نہیں لیا تو آپ بے خبری میں مارے جائینگے۔کا امیگرنٹ موجودہ امریکی سیاسی صورت کو سنجیدہ نہیں لے رہا،ہمیں اپنی آنے والی جنریشن کیلئے بہت سنجیدہ ہونا ہے اور آپس کی غیر سنجیدہ نفرت کو ختم کرکے اس آنے والے دور میں نوجوان امریکن کی اس نفرت بارے ناصرف سوچنا ہے بلکہ پلان بھی کرنا ہے کہ آنے والے دور میں اس نفرت کے اظہار سے کس طرح بچا جائے۔اس سنجیدہ معاملے کو آنے والے صدر بائیڈن کے ساتھ ملکر معاشی صورتحال کی بہتری بارے پلان کرنا ہے کیونکہ معاشی بہتری ہی اس امریکی نوجوان نسل کے اندر سے نفرت کم کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ وسیع پیمانے پر اس نفرت کو کم کرنے پر ایک کیمپس شروع کرنا ہوگی تاکہ نفرت کی جگہ پیار کا ماحول لایا جائے۔امریکی نوجوان نسل کو تعلیم کی جانب لانا ہوگا، نئی نئی فیکٹریاں قائم کرنا ہوں گی ۔امریکی بڑے بڑے سرمایہ دار، فیکٹریوں کے مالکان کو امریکہ سے باہر قائم کردہ تمام بڑی بڑی فیکٹریوں کو واپس امریکہ لانا ہوگا اکہ ایک بار پھر امریکہ میں معاشی خوشحالی قائم کی جائے ۔یاد رہے کہ معاشی خوشحالی یہی نفرت کو ختم کرسکتی ہے اور جس طرح ٹرمپ نے اپنے حمایت یافتہ کو20جنوری کو جس دن نومنتخب صدر بائیڈن حلف اٹھالینگے۔حکم دیا ہے کہ وہ اسلحہ بردار ہوکر کیپٹل ہل کے سامنے آئیں اگر ایسا ہوتا ہے تو سنگین حالات کا خطرہ ہے اور خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔اس صورتحال کو دیکھا جائے تو ہم سوچ سکتے ہیں کہ کیا روس کے بعد امریکہ کا زوال شروع ہوچکا ہے۔؟کیا امریکہ کی مختلف ریاستیں بکھرنا شروع ہو رہی ہے۔کیا متحد امریکہ سنبھل سکے گا؟کیا صدر بائیڈن امریکہ کو متحد رکھ سکیں گے؟کیا ہمارے بچوں کا مستقبل امریکہ میں محفوظ ہے؟امریکہ3دنیا کی واحد سپرپاور ہے ،کیا امریکہ اپنے اس معیار کو قائم رکھ سکے گا؟جیسا کہ سابق صدر بش نے کہا کہ کیپٹل ہل پر حملے کو دیکھ کر یوں لگتا تھا کہ ہم”بنانا ری پبلک میں رہ رہے ہیں“