کیڑے مکوڑے!!!

0
14
شبیر گُل

قارئین کرام گزشتہ ہفتے پاکستان میں الیکشن کی ایکسرسائز کی گئی ۔جسے مانیٹر کرنے پوری دنیا سے صحافی آئے جن کے مطابق الیکشن دھاندلی کھلے عام کی گئی۔کراچی میں غنڈہ گردی کی انتہا کردی گئی۔تیس ہزار کے مقابلہ میں چار ہزار ووٹ لینے والے بوری بند دہشتگردوں کو جتوا دیا گیا ۔جس پر جماعت اسلامی سرا پا احتجاج ہے۔جب پی ٹی آئی کے لوگوں کو گھروں سے اٹھایا جارہا تھا۔ عورتوں پر ظلم و تشدد کیا جارہا تھا ۔اس اثنا میں جماعت اسلامی کی قیادت کا خاموش رہنا بہت بڑی غفلت تھی ۔ جماعت اسلامی نے ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھا کر اپنی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے ۔ جماعت اسلامی کی خاموشی مجرمانہ غفلت ہے۔یہ جماعت اسلامی کا وطیرہ کبھی نہیں رہا۔گزشتہ دنوں چھ سے آٹھ کروڑ کیڑے مکوڑوں نے ووٹ کا استعمال کیا جسے چند درندہ صفت جرنیلوں ،ضمیر فروش ججزاور اخلاقیات سے عاری ،بے شرم بیوروکریٹس نے چوروں اور قومی مجرموں کی جولی میں ڈال دیا۔جب نیچے سے اوپر، ہر جگہ وطن فروش سجیلے جوان ہوں ۔ ماں جیسی ریاست کے حصے بخیے ادھیڑ نے والے مخافظ ہوں ۔جب ملک کے اصل وارث(قبضہ گروپ)جرنیل اور کروڑ کمانڈرز ہوں۔جب بزدلوں کی فوج اپنے کی ملک پر شب خوب مارتی ہو ۔عوام ووٹ دیں یا نہ دیں ۔ عوام کے ووٹوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔سپہ سالار الیکشن سے پہلے دس دن اپنے آقائوں سے ڈکٹیشن لے آیا تھا۔ عالمی میڈیا، کامن ویلتھ کے صحافی اور ہیومن رائٹس کی تنظمیں اس جھوٹ ،فراڈ دیکھ چکے ہیں۔آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی اداروں کے آلہ کار ناجائز طریقہ سے اقتدار پر براجمان ہوچکے ہیں۔حالانکہ عام عوام نے پکڑ دھکڑ الیون اور سیاسی گرکھوں کا جنازہ نکال دیا۔ن لیگ کے خوابوں پر جھاڑو پھیر گیا۔پی ڈی ایم کے منہ پر طمانچہ،ڈیزل کی سیاسی موت ہوگئی ہے۔
قوم نے ووٹ کے ذریعے نگرانوں کی بدمعاشیوں طلسماتی مخلوق کی فسطائیت کو زمین کی تہہ میں دفن کردیا۔ سیاسی انجینیرنگ ۔سیاسی فسطائیت۔سیاسی بیہودگی ۔کا جنازہ نکال دیا گیا۔ قوم نے غلامی کا طوق اتار پھینکا۔لیکن بوٹوں والے جاہل اور بدکار جرنیلوں نے عوامی مینڈک کو دریا برد کردیا۔ان کے نزدیک ووٹ ڈالنے والے کیڑے مکوڑے ہیں۔قومی مجرم فوجی درندوں کے آشیرباد سے ایکبار پھر مسلط۔ قومی وقار ملیا میٹ ۔ملکی دولت کی بربادی۔فوجیوں کی بدمعاشی۔الیکشن جتوانے کے لئے سسٹم بری طرح گر چکا ھے ۔ مجرموں چوروں اور وطن فروشوں کو ناجائز طریقہ سے الیکشن جتوایا گیا۔ جو لوگ پچاس ہزار کی لیڈ سے الیکشن جیت چکے تھے ۔ انہیں آر اوز کے دفاترز میں اپنے طریقہ سے اچانک ہروا دیا گیا ۔محسوس ہوتاہے کہ آئندہ ملکی حالات خرابی کیطرف جارہے ہیں۔ عوامی مینڈٹ پر ڈاکا ڈالنا نہ طرز جمہوریت ہے اور نہ ہی اخلاقیات۔آئندہ ملکی حالات کی تباہی میں فوج، عدلیہ، الیکشن کمیشن، نگران اوربیوروکریسی برابر کی مجرم ھوگی۔الیکشن ایکسرسائز کا نہ تو فائدہ ہے ۔وگرنہ ہارنے والے کامیاب نہ ھوتے ۔اربوں روپیہ لگا کر قوم کو بیووقوف بنانا کہاں کی دانشمندی ہے، بنگلہ دیش ر بھارت میں الیکشن ہمارے لیکشن سے ہزار گناہ بہتر ہوتے ہیں۔ان بوٹوں والے بے شرموں کے منہ پر بدنامی کی کالک ۔ جھوٹ اور منافقت کی چادر ہے۔ میڈیا نے ان بیوروکریٹس کو دھاندلی، ووٹوں میں ردوبدل کرتے دیکھا ہے ان کے سامنے یہ کیسے پریس کانفرنسیز کرتے ہیں ۔ قوم کو چاہئے۔باہر نکلے۔ سسٹم کے خلاف اعلان بغاوت کرے، پورا سسٹم destabilize ہو گیا ہے۔
فارم 45 اور فارم 47 آپس میں میچ نہیں کررہے۔ آر اوز دفاتر بند کرکے غائب ھوگئے۔ یہ کیسا سسٹم ہے۔ کہ ایک پارٹی کا ایم این اے جیت گیا اور نیچے ایم پی اے ہار گئے،اب یہ معاملات عدالتوں ہر منخصر ہیں ،حکومت سازی کا کوئی خاکہ نہیں بن پا رہا،الیکشن کرانے والے ، الیکشن جیتنے والے اور الیکشن ہارنے والے سبھی پریشان ہیں،حتمی نتائج نہ ہوسکے۔ آئندہ کچھ دن بعد حالات غلط رخ اختیار کر رہے ہیں۔
عابد شیر علی،رانا ثنااللہ ،خواجہ سعد رفیق بری طرح ہار گئے لیکن یہ لوگ الیکشن کمیشن کا رخ نہیں کررہے۔انہیں معلوم ہے کہ وہ ان سیٹوں سے بھی ہاتھ دھو لینگے۔ جو انہیں زبردستی دی گئیں ہیں۔تقریبا پچاس نشستوں کے نتائج روکے گئے ۔ تاکہ من پسند افراد کامیاب کرائے جاسکیں۔
فوجیوں کی زیرنگرانی ایم کیو ایم نے روائتی غنڈہ گردی جاری رکھی۔ کراچی کے عوام کو ایکبار پھر کتوں کے آگے ڈال دیا گیا۔ کور کمانڈر کراچی ، کراچی کی انتظامیہ اور پولیس نے ایم کیو ایم کے قاتلوں کو بدمعاشی کی کھلی چھٹی دے کر اپنی بیغرتی کا ثبوت فراہم کیا۔
یہ ملک اس وقت تک ٹھیک نہیں ھوسکتا جب تک فوجی غنڈوں اور انکے پالتوں کو لگام نہ ڈالی جائے۔۔
اسٹبلشمنٹ اور انکے پالتو ،مجرموں نے ملک کا ستیاناس کردیا ہے۔ رول آف لا کی بات کرنے والا چیف جسٹس قاضی فائز عیسی بھی اسٹبلشمنٹ کی دم اور جسٹس منیر ثابت ھوا ۔آزاد ارکان کی لوٹ سیل لگی ہے۔ ووٹ کو عزت کا نعرہ لگانے والے بے شرم لآزاد ارکان خرید رہے ہیں۔ یہ بے ایمان، جھوٹے، فراڈی، مکار اور دو نمبر پالیٹیشنز کا گروہ ہے۔ جنہوں نے گزشتہ چالیس سال ایسے ہی مکروہ اور گھنانے طریقہ کی سیاست کی ہے۔جرنیل کڑوڑ کمانڈرز سبھی بکا اور ضمیر فروش ہیں۔
موروثیت کی کامیابی ۔ لٹیروں کی واپسی ۔
آرمی چیف کا الیکشن کی شفافیت اور کامیابی پر مبارکباد دراصل ایک اندھے اور بحرے کا بیان ہے۔ جمہوریت کا جنازہ نکال کر اسٹبلشمنٹ جن دو پارٹیوں کو عوام پر مسلط کررہے ہیں۔اس سے ملک مشکلات کا شکار ہوگا۔
آٹھ فروری کو قوم نے فسطائیت کے خلاف ووٹ دیا۔ ظلم جبر اور ننگے پن کے خلاف ووٹ دیا۔ اسٹبلشمنٹ کی غلط پالیسیوں کے خلاف ووٹ دیا۔ کڑوڑ کمانڈروں کے خلاف نفرت کا اظہار کیا۔اسٹبلشمنٹ کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے۔فوجی اشرافیہ عوام کے سامنے ننگی ھوگئی ہے۔
عوام کا بھی اللہ خافظ ہے ۔ جن لوگوں نے مہنگائی کی۔ جنہیں یہ جولیاں بھر بھر کر بددعائیں دیتے تھے۔ آج انہیں ہی ووٹ دیتے ہیں۔حالانکہ جماعت اسلامی اور الخدمت ہر مشکل گھڑی میں قوم کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔پاکستان کے طول وعرض میں سکولوں اور ہاسپیٹلز کا جال بچھایا گیا ہے۔ غریب کے لئے مفت تعلیم کے سکول قائم کئے گئے ہیں۔پینے کے صاف پانی او مجبور بے کس کو ماہانہ وظیفہ جماعت اسلامی کاکام ہے۔لیکن انہیں وہی پسند ہیں جو انکو ننگا کرتے ہیں۔ ان سے روٹی کا نوالہ چھینتے ہیں۔ انکے بچوں کا مستقبل تباہ کرتے ہیں۔ہمارا وطیرہ ہے کہ جن سے جوتے کھاتے ہیں۔ انہی سے پیاز کھانے کے متمنی رہتے ہیں۔
آرمی چیف بحرے اور اندھے ہیں جنہوں نے فیک الیکشن کروانے پر الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کو مبارک دی۔پوری دنیا کے ادارے اس الیکشن کو رگڈ الیکشن کہہ رہے ہیں ۔ کامن ویلتھ کے ابزرورز نے الیکشن کو دھاندلی زدہ الیکشن قرار دیا۔لیکن آرمی چیف کو الیکشن شفاف اور منصفانہ نظر آئے۔ بھاری اکثریت سے کامیابی پر آدھی سے کم والوں کو کامیاب قرار دیا جائے تو ملک مضبوط نہیں پھر بنگلہ دیش ہی بنا کرتے ہئں۔ جب اجڈ اور بارہ پاس بیووقوفوں نے ملکی تقدیر کے فیصلے کرنے ہیں تو الیکشن الیکشن کا کھیل رچانے کی کیا ضرورت ہے۔ ملکی وسائل اور اتنی بڑی ایکسرسائز کی کیا ضرورت ہے۔ساری طاقت انکے پاس ہے۔سرحدوں کے مخافظ بھی یہی ہئں۔ بیوروکریٹ انکی مرضی کے آتے ہیں ۔ باپ پارٹی ھو یا ایم کیو ایم ، آزاد ھوں یا الیکٹیبلز ، سارے انہی کے مہرے ہیں۔ پارلیمنٹ ھو یا سینٹ ۔ ہر جگہ انکے بندے ۔ تو پھر سیدھے طریقہ سے اقتدار پر قبضہ کیوں نہیں کرلیتے۔ تیس ارب ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے۔مکروہ ،پلید،نجس،وطن دشمن،دین دشمن،شریف بدمعاش ڈاکوں نے ملک کو تباہی میں دھکیل دیا ہے۔عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھ لیا گیاہے۔الیکشن کمیشن،نگرانوں،سکیورٹی اداروں اور پلید جرنیلوں نے پوری قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ جرنیل انتہائی بے شرم اور بے حس ہیں مجرموں، قاتلوں اور وطن دشمنوں کو جعلی طریقہ سے امبلیوں میں پہنچا دیا گیا۔کراچی میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا۔ایم کیوایم کے دہشت گردوں کو ایکبار پھر کراچی پر مسلط کردیا گیا۔ اسے کہتے ہیں اخلاقیات ۔ سراج الحق نے الیکشن ہارنے کے بعد امارات سے استعفی دے دیا۔ جماعت اسلامی کے احتجاج پر کراچی سے خافظ نعیم کی جیت کنفرم کردی گئی۔ خافظ صاحب نے یہ سیٹ مسترد کرتے ھوئے کہا کہ مجھ سے زیادہ ووٹ پی ٹی آئی کے امیدوار نیلئے ہیں۔ یہ سیٹ انکا حق ہے۔کاش پاکستان کے سو کالڈ جعلی لیڈر خافظ نعیم الرحمن اور سراج الحق سے اخلاقیات سیکھ لیتے۔ جرنیل،جاگیردار،سرمایہ دار اور سیاستدان ایک جیسی نفسیات مالک ہوتے ہیں۔جو الیکشن رزلٹ پر قبضہ کرتے ہیں۔ان حالات میں نوجوان بیلٹ سے مایوس ھو چکا ہے۔ مقتدر حلقوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ جو نوجوانوں کو سسٹم سے مایوس اور بغاوت پر اکسا رہے ہیں۔ نوجوان مایوس ھو گا تو ہاتھ میں بندوق پکڑے گا۔ ریاست کے خلاف کھڑا ھوگا۔ ایف اے پاس بد دماغ فوجی اشرافیہ ملک کو کس طرف لیجارہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ھو کہ سسٹم سے مایوس نوجوان فوجیوں کے ہاتھوں سے اسلحہ چھیننا شروع کردیں۔ اسٹبلشمنٹ آگ کے ساتھ کھیل رہی ہے۔عوامی رائے کو کچل دیا گیا ہے۔بنگلہ دیش میں لاوا ایک دن نہیں پکا تھا۔ ناانصافیوں اور ظلم و جبر نے بنگالیوں کو علیحدگی پر مجبور کیا۔ یہی کام اسٹبلشمنٹ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے سرحدی علاقوں میں کررہی ہے۔ اب یہ کام کراچی اور پنجاب میں شروع کردیا گیا ہے۔جس کے بھیانک نتائج برآمد ھونگے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here