ام المومنین سیدہ خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنھا !!!

0
61
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

رمضان المبارک کی دس تاریخ جب بھی آتی ہے تو محسنہ کائنات سیدہ خدیجہ الکبریٰ سلام اللہ علیھا کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ جس محبت اور جانفشانی سے سرکار دو عالم کے ابتدائی ایام بھرپور جوانی غار حرا کا سفر کئی کئی رات غار کا قیام حیرت ہوتی ہے۔ ہم اس دور میں بھرپور وسائل کے وہاں تک پہنچنے کا تصور نہیں کرسکتے مگر قربان جائیں سیدہ خدیجہ پر، کھانا تیار کرکے دیناا اور پھر انتظار کرنا ہے کوئی ایسی بیوی نہیں دیکھی جس کی نئی نئی شادی ہوئی ہو اور بیوی خوشی خوشی اللہ کی راہ میں نکلنے کے لئے سازو سامان فراہم کرے اور پھر جب تک واپسی نہ ہو تو ہاتھ دعا کے لئے اٹھائے رہیں، پچیس سال کی عمر میں سرکار دو عالم نے سیدہ سے نکاح فرمایا اور پچیس سال ہی شادی شدہ زندگی گزاری، اللہ کریم نے ساری اولاد سیدہ خدیجہ الکبریٰ سے ہی عطا فرمائی، میاں بیوی کی محبت وتعلق پوری دنیا کے لئے مثالی ہے۔ حضرت خدیجہ الکبریٰ مکہ مکرمہ کی بڑی مالدار خاتون تھیں۔ سرکار دو عالم نے سیدہ خدیجہ الکبریٰ کے مال ہی سے تجارت کی اور پھر سارے کا سارا مال کیس پر خرچ ہوا۔ سرکار دو عالم پر سرکار دو عالم فرمایا کرتے۔ دو لوگوں کے احسان میں کبھی بھی نہیں بھلا سکا، ایک سیدہ خدیجہ الکبریٰ اور اور دوسرے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اب اس دور میں اندازہ فرمائیں۔ بت پرستی کے دور میں جب کعبتہ اللہ کو بھی بت خانہ میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ بت پرستی نس نس میں رچی ہوئی ہو۔ اس وقت جبریل علیہ السلام کا سامنا اور جس کیفیت سے سرکار دو عالم گزرے اس کو سنبھالنے والی کون تھی، سیدہ خدیجہ اور دنیا کو بتا دیا کہ ایک مثالی بیوی کا کام کیسا ہوتا ہے۔ بجائے اس کے گھبرا کر آپ کی پریشانی میں اضافہ کرتی۔ کہا آپ غریبوں کی مدد کرتے ہیں۔ کمزوروں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ بیوائوں اور یتیموں کے سرپر ہاتھ رکھتے ہیں آپ حوصلہ سے کام لیں،صبر کریں، اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی بڑی نعمت کا اشارہ ہے۔ سو وہی ہوا جو سیدہ خدیجہ الکبریٰ نے فرمایا تھا۔ نبوت جسی عظیم نعمت کا اعلان آپ سے کروا دیا گیا۔ بعض لوگوں یہاں پر بڑی غلطی لگی ہے۔ وہ کہتے ہیں نبوت ملی۔ نبی تو آپ پہلے سے ہی تھے۔ اعلان نبوت کروایا گیا۔ مشکل ترین دن گزار کر اولاد جیسی عظیم نعمت سرکار دو عالم کو دے کر مکہ پاک میں ہی اللہ کو پیاری ہوگئیں۔ سرکار دو عالم نے جنت المعلیٰ میں قبر کھدوائی۔ اور خود قبر کے اندر تشریف لے گئے۔ ابھی جنازہ پڑھنے کا حکم نہیں آیا تھا۔ سرکار دو عالم نے قبر شریف میں اُتر کر دعا کی اور اللہ کے سپرد کردیا۔ مدینہ طیبہ میں یکے بعد دیگرے نو شادیاں فرمائیں جس میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بھی شامل ہیں۔ مگر وہ سیدہ خدیجہ الکبریٰ کے احسانات کو کبھی بھلا نہ سکے۔ سیدہ عائشہ صدیقی رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ مجھے سیدہ خدیجہ الکبریٰ کی سرکار دو عالم کے ساتھ گزری زندگی پر رشک آتا تھا۔حتیٰ کہ سیدہ خدیجہ کی کوئی سہیلی بھی آجاتی۔ تو فرماتے عائشہ اسے خوب کھلائو پلائو کیونکہ سیدہ خدیجہ کی سہیلی ہے۔ بات بات پر خدیجہ کا ذکر کرتے رضی اللہ عنھا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here