بدنام زمانہ عدلیہ کا ازخود نوٹس !!!

0
113
رمضان رانا
رمضان رانا

پاکستان کی عدلیہ کے خون میں وہ عنصر رچ مچ چکا ہے جس کا آغاز جسٹس منیر احمد کے دور میں شروع ہوا تھا جب مولوی تمیزالدین کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے تاریخی قانون ساز اسمبلی کی بحالی کو رد کردیا گیا۔ جب گورنر جنرل نے غیر قانونی طور پر قانون ساز اسمبلی کو برطرف کیا تھا جس کے خلاف سندھ ہائی کورٹ نے بحالی کا فیصلہ دیا تھا جس کو جسٹس منیر کی سربراہی فیڈرل کو مٹانے گورنر جنرل کی حمایت میں رد کردیا تھا جس کے بعد پاکستان میں جنرلوں آمروں، جابروں ،حکمرانوں کے ہاتھوں اسمبلیوں کی توڑ پھوڑ کا سلسلہ چل نکلا جو آج تک جاری ہے کہ جنرل ایوب خان، جنرل یحیٰی خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف نے آئین سے بغاوت کرتے ہوئے ملکی پارلیمنٹوں اور حکومتوں کو برطرف کیا جبکہ آئین پاکستان کو پانچ مرتبہ منسوخ اور معطل کیا ہے۔ جس کو ہر دور میں عدلیہ نے جائز قرار دیا جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے۔ کہ اگر آج ملک میں کو پاور فل آزاد اور خودمختار کمیشن بنے تو سینکڑوں جنرل جج اور عمران خان پھانسیوں پر چڑھ جائیں۔ جنہوں نے آئین کو پائمال کیا جس کی وجہ سے پاکستان آج ایک بنانا ریاست بن چکا ہے جس کا آئین آج کی عدلیہ کے ہاتھوں یرغمال بن چکا ہے۔ جو اپنے ناجائز اختیارات کے استعمال سے آئین کو پائمال کر رہی ہے۔ تاہم بدنام زمانہ عدلیہ میں کرپشن، لوٹ مار، اقربا پروری، سیاسی ہمدردیاں عروج پر ہیں جس میں چیف جسٹس عمر بندیال، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس اعجاز الحسن جسٹس منیب شامل ہیں جنہوں نے عشق عمران میں پوری عدلیہ کو جھونک دیا ہے۔ کہ جن کا فل بنچ نو سے سات پانچ چار سے اب تین تک رہ چکا ہے جو ہر حالت میں عمران خان کی وکالت میں مصروف ہیں چاہے عدلیہ کا حشر نشر ہوجائے حالانکہ ازخودنوٹس پاکستان کے آئین میں رکھا گیا تھا کہ جب شکایت کنندہ یا درخواست دہندہ کی کوئی شنوائی نہ ہو تو چیف جسٹس آف پاکستان ازخود نوٹس کے ذریعے بے بس، بے اختیاروں کی مدد کرے تاکہ ملکی انتظامیہ کے ادارے لوگوں کی بروقت مدد کر پائیں جس کو موجودہ عدلیہ کے چیف جسٹس بندیال عدلیہ نے گالی بنا دیا ہے کہ ایک ایسا ازخود نوٹس لیا گیا جو کیس دو ہائی کورٹوں میں پہلے ہی زیر سماعت تھا جس پر مداخلت کرنا غیر قانونی عمل کہلاتا ہے۔ مگر چیف جسٹس نے اپنے اختیارات کو غلط استعمال کرتے ہوئے عدالتوں میں زیر سماعت اپیلوں کی پرواہ کیے بغیر ازخود نوٹس جاری کردیا جس کے خلاف چار ججوں نے فیصلہ دیا کہ یہ ازخود نوٹس غلط ہے جس کی چیف جسٹس نے پراہ نہ کی جن کا بنچ سکڑ کر اب9سے3 رہ گیا ہے جس پر چیف جسٹس کو رونا آگیا کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ چونکہ موصوف کا خاندان عمران خان کا حامی ہے اس لئے عمر بندیال چیف جسٹس ہر حالت میں عمران خان کی مدد کرے ملک میں پھیلائے انتشار اور خلفشار میں مزید اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ حالانکہ مجوز، ازخود نوٹس کی قانونی اورآئینی حیثیت ختم کر دی گئی ہے جب اسی عدلیہ کے دوسرے ایک اور ازخود نوٹس بھی بنچ کے دو ججوں جسٹس قاضی فائز عیٰسی اور جسٹس آمین الدین خان نے اپنے فیصلے میں تمام ازخود نوٹس کی سماعت روک دی ہے تاکہ پارلیمنٹ کی قانون سازی جس میں ازخود نوٹس کے اختیارات میں تبدیلی کے کیا گیا ہے کہ اب ازخود نوٹس صرف چیف جسٹس کی بجائے تین سینئر ترین جج ازخود نوٹس کا فیصلہ کریں گے تاکہ اس کا کوئی غلط استعمال نہ ہو دوسرا ازخود نوٹس میں اپیل کا حق نہ تھا جو اب بحال کیا گیا ہے تاکہ متاثرہ پارٹی کو اپیل کے حق سے محروم نہ کیا جائے جس کے خلاف موجودہ چیف جسٹس بندیال پاگل ہوچکے ہیں جو ازخود نوٹس میں آمرانہ اور جابرانہ رویہ اختیار کیے ہوئے تھے۔ بہرحال عمران خان کے ایجنڈے کے مطابق پاکستان انتشار اور خلفشار کا شکار ہوچکا ہے جنہوں نے واقعی عدلیہ، فوج، اداروں اور عوام کو تقسیم کر دیا ہے اب صرف وقت کا انتظار کریں گے کہ پاکستان کب اور کس وقت تقسیم ہوگا جس پر قائداعظم کی روح ماتم کناں ہے جبکہ مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار اور حکیم سعید ہونگے۔ ہم نے تین دہائیوں پہلے وارننگ دی تھی کہ عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ ہے جو ملک توڑے گا وہ سچ ثابت ہو رہا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here