یوں لگتا ہے کہ جیسے پاکستان کے موجودہ حالات کا ذمہ دار سپریم کورٹ ہے، درحقیقت پاکستان کو اس وقت جس صورت حال کا سامنا ہے، اس کے ذمہ داران میں سپریم کورٹ کے ججز بھی برابر کے شریک ہیں، ماضی میں سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلے نے جس طرح پاکستان میں افراتفری کا عالم پیدا کیا، پورے پاکستان کی سیاست کو سپریم کورٹ کی عدالت نمبر ایک میں مجرم بنا کر کھڑا کیا اور بے بنیاد عدالتی نظیر قائم کی، اس کا خمیازہ اب پاکستان اگلے کئی برسوں تک بھگتے گا۔ سپریم کورٹ کے دو ججز کا اختلافی نوٹ میں پاکستان میں انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے پیدا کردہ نیا تنازعہ اس کی تازہ ترین مثال ہے، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے تاریخ کا اعلان کرنے کے احکامات جاری کیے تو اس وقت یہ تمام جج آرام سے بیٹھے رہے، اور آج ایک مدت کے بعد انہیں خیال آیا کہ ہمارے فیصلے کے مطابق ماضی میں پانچ رکنی بینچ کی جانب سے جاری کردہ احکامات درحقیقت سات رکنی بینچ کے احکامات تصور کئے جائیں، جس کے مطابق سپریم کورٹ انتخابات کے حوالے سے سوموٹو لینے کا اختیار نہیں کرتی اور یہ معاملہ ہائی کورٹ میں پہلے طے ہونا چاہئے تھا۔ غرض کہ پاکستان کے عدالتی نظام میں گزشتہ چند برسوں سے بیٹھنے والے نے ہر قسم کی عدالتی فیصلوں کی نظیروں کا ڈھیر لگا دیا ہے، جب چاہے اپنے من کی نظیر نکال کر اپنے من کا فیصلہ سنا دیا۔۔۔۔۔ یعنی آئندہ چند ہفتوں تک ہم اب یہی کھیل کھیلتے رہیں گے کہ پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ تھا یا سات رکنی بینچ کا فیصلہ صحیح تھا۔۔۔۔ خدا کا خوف کریں،،، کوئی معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہوتا ہے، تو کیوں اسی وقت ایک ایسا فیصلہ سامنے نہیں لایا جاتا، جس سے اس طرح کی سیاسی افراتفری کا ماحول پیدا نہ ہو جو پاکستان کی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔۔۔ جانے کب ہمارے جن کو یہ سمجھ آئے گی کہ وہ مہینے بعد صرف لینے کے لیے عدالت میں نہیں بیٹھے بلکہ پاکستان کے آئین و قانون کو تحفظ دینے کے لیے مامور کیے گئے ہیں نا کہ اس آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے نظام انصاف میں ہماری عدالتیں اس نمبر پر کھڑی ہیں جہاں پر خود کو جمہوریت پسند اور انصاف پسند کہنے والا ملک نہ جانے کب کا شرمندگی کے مارے انصاف کی دیوی کے آنکھوں پر بندھی پٹی کو اتار کر اپنے گلے کا پھندہ بنا چکا ہوتا مگر نہ جانے یہ انصاف کب ہوگا؟
٭٭٭