”مہنگائی اور عالم اسلام”

0
90
مجیب ایس لودھی

2023 میں مہنگائی کے عالمی طوفان سے دنیا بھر کے مسلمان بھی متاثر ہوئے ہیں خاص طور پر رمضان المبارک کی آمد کے موقع پر گلوبلی مسلمانوں کی قوت خرید متاثر ہوئی ہے ، اور وہ مہنگائی کے اثرات کو محسوس کررہے ہیں، دنیا بھر کے مسلمان تو حکومتوں اور خیراتی اداروں سے اپنی ضروریات کو کسی طرح پوری کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں لیکن پاکستان جیسے ملک میں حالات ابتر ہو گئے ہیں۔رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں چیزیں سستی کرنے کی بجائے پاکستان میں ذخیرہ اندوز من مانی قیمتوں سے خوب پیسہ بناتے ہیں، رمضان شروع ہوتے ہی اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا جاتا ہے ، کوکنگ آئل، گھی بنانے والی کمپنیاں شتر بے مہار اگر 10 روپے قیمت بڑھاتی ہیں تو دکاندار اپنے طور پر 50 روپے قیمت بڑھا کر رمضان کی برکتیں خوب سمیٹتے ہیں، کمپنیوں، فیکٹریوں سے لے کر گلی ، محلے کی دکانوں تک قیمتیں بڑھانے پر کوئی پوچھنے والا نہیں، یعنی آپ کسی چیز کی قیمت میں جتنا مرضی اضافہ کریں پاکستان میں چیک اینڈ بیلنس نام کی کوئی چیز سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کے خودساختہ اور مصنوعی طوفان نے غریب سے رحمت کا نوالہ بھی چھین لیا ہے ، جوکہ اب افطاری میں دودھ، پھل کی خریداری تو بھول ہی گیا ہے، کھجوروں پر ہی اکتفا کرتا ہے ، شاید آئندہ رمضان تک وہ بھی اس کی پہنچ میں نہ رہیں، جب کسی ملک میں حکومت نہیں ہوتی تو اس میں ایسی ہیBanana حکومت پروان چڑھتی ہے جیسا کہ پاکستان میں پروان چڑھ رہی ہے۔دارہ شماریات کا بتانا ہے کہ ایک سال میں پیاز 416.74 فیصد، چکن 96.86 فیصد، انڈے 78.73 فیصد، چاول 77.81 فیصد، دال مونگ 56.43 فیصد مہنگی ہوئی۔ دال مونگ 56.43 فیصد، دال چنا 55.99 فیصد، آٹا 55.92 فیصد مہنگا ہوا، ایک سال میں کوکنگ آئل 50.66 فیصد، خوردنی گھی 45.89 فیصد اور سبزیاں 11.60 فیصد مہنگی ہوئیں۔مہنگائی کی شرح کے تناسب سے دیکھا جائے تو اگر کسی گھرانے کی آمدن 30 ہزار روپے تھی تو ایک سال میں اس مہنگائی کی وجہ سے اب اس کی آمدن کی قدر 20 ہزار 500 رہ گئی ہے۔ لیکن حکومت نے اس مہنگائی کے باوجود عوام کو ریلیف دینے کے بجائے جہاں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا وہیں رمضان پیکیج کے ذریعے یوٹیلیٹی سٹورز پر دیے جانے والے رمضان ریلیف پیکیج میں کمی کر دی ہے۔ پچھلے مالی سال یعنی 10 ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 11 فیصد جبکہ رمضان ریلیف پیکیج 8 ارب روپے کا تھا لیکن اس سال جولائی تا اپریل مہنگائی کی اوسط شرح 26 فیصد سے زیادہ لیکن رمضان ریلیف پیکیج کے لیے صرف 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔مہنگائی کی موجودہ شرح نے پاکستان کی 50 فیصد آبادی کو براہ راست متاثر کیا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے لوگوں کو اپنے اخراجات اور غیر ضروری اخراجات کو کم کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک طرف لوگوں کی قوت خرید کم ہوگئی ہے تو دوسری طرف حکومتی اقدامات بھی عوام کے حق میں نہی ہیں ۔ ‘رمضان ریلیف پیکیج کو دیکھیں تو اس سال کم از کم 15 سے 20 ارب روپے کا ریلیف پیکیج ہونا چاہیے تھا تاکہ غریب کو اس کمر توڑ مہنگائی سے تحفظ دیا جا سک لیکن حکومت نے اس میں کمی کرکے بظاہر ریلیف دیا ہے لیکن درحقیقت یہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ یہ ضرور ہے کہ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے لیکن عالمی سطح پر مہنگائی کے دوران عوام کوریلیف دیا جاتا ہے نہ کہ دو دو ہاتھوں سے لوٹا جاتا ہے ، اب امریکہ کی ہی بات کر لیں جہاں کہ غیرمسلموں کی حکومت ہے وہ بھی رمضان المبارک آتے ہی مسلم کمیونٹی ضروریات کے پیش نظر مفت افطار ی کا اہتمام کراتے ہیں، اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کر دی جاتی ہے تاکہ عام اور کم آمدنی والے افراد بھی رمضان کی برکتوں سے فائدہ اٹھا سکیں ، مہنگائی کے دوران امریکہ میں عام افراد گھر کی گراسری ، ادویات سے لے کر ہر چیز کی رقم حکومت خود ادا کررہی ہے کہ لوگوں پر اضافی بوجھ مت پڑے، لوگوںکو راشن کارڈ دیئے جاتے ہیں وہ مخصوص اوقات میں اپنی گراسری کی خریداری کرتے ہیں، طبی سہولیات کے لیے میڈیکل فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ وہ علاج معالجے کے دوران پریشان نہ ہوں۔ 2023 کے دوران رمضان المبار شروع ہوتے ہی دنیا بھر کے مسلمان مہنگائی کی تکلیف کو محسوس کر رہے ہیں، یوکرائن ، روس جنگ کی وجہ سے پیٹرول سمیت دیگر تجارتی سامان جن میں کھانے کی اشیا بھی شامل ہیں عام افراد سے دور ہو چکی ہیں ، مشرق وسطیٰ، ایشیا، افریقہ کے مسلم ممالک بھی اس وقت مہنگائی کے شدید اثرات کو محسوس کر رہے ہیں، دی ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کے مطابق اس وقت 79 ممالک کے 349ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں ، جبکہ 140 ملین افراد کو اخراجات پورے کرنے کے لیے مالی امداد کی ضرورت ہے ، 2023 کے دوران بھی ان اعدادو شمار میں کوئی خاص ردو بدل ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے ، ایشیا اور افریقہ کے زیادہ تر ممالک اس صورتحال سے دوچار ہوئے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here