واشنگٹن ڈی سی(پاکستان نیوز)امریکہ کی معیشت نے جنوری میں 467,000 ملازمتوں کا اضافہ کیا اور بے روزگاری کی شرح 4 فیصد تک کم ہوئی، محکمہ لیبر کے مطابق اومیکرون کے بڑھتے کیسز کے وسیع خدشات کے باوجود بے روزگاری کی شرح میں کمی ریکارد کی گئی، ماہرین اقتصادیات کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کو توقع تھی کہ کرونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے ملازمتوں میں کمی ہوگی لیکن خلاف توقع یہ شرح بڑھی ہے، کمپنیوں کے کاروبار بند کرنے کی وجہ سے 60 لاکھ ملازمین بے روزگار ہوگئے تھے، جبکہ مزید 3.6 ملین نے کام چھوڑ دیا۔ملازمتوں میں اضافے اور سرگرمیوں کے کئی نجی شعبے کے گیجز نے جنوری میں تیزی سے کمی کا اشارہ دیا کیونکہ پچھلے مہینے معاملات میں اضافہ ہوا اور صارفین کھانے، تفریح اور سفر سے اجتناب کیا ہے، اس کے باوجود، بحالی کی رفتار اور کارکنوں کی شدید ضرورت نے وبائی امراض کی نئی لہر کے ذریعے لیبر مارکیٹ کی طاقت کو مدد فراہم کی۔ چیف اکانومسٹ ایڈم اوزیمیک نے جمعہ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ امریکہ میں پچھلے مہینے 400,000 ملازمتیں پیدا کی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وبائی بیماری کے معاشی اثرات ہر لہر کے ساتھ کمزور ہو گئے ہیں اور میرے خیال میں ویکسین شدہ لوگوں کے لیے وہ اپنی زندگی کو جاری رکھنے کے قابل تھے جبکہ جنوری میں ملازمت میں اضافہ قابل ذکر تھا، گزشتہ سال نومبر اور دسمبر کے روزگار میں اضافے کی بڑی تبدیلیاں معیشت کی مجموعی تصویر کے لیے زیادہ اہم ہیں۔لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق نومبر میں 249,000 اور دسمبر میں 199,000 ملازمتوں کا معمولی اضافہ ہوا ، مجموعی طور پر 7 لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا ہوئیں، بے روزگاری کی شرح میں کمی کے ساتھ اُجرتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔واضح رہے کہ معروف میڈیا ادارے وال سٹریٹ کی جانب سے رواں برس جنوری میں ملازمتوں میں ڈیرھ لاکھ ملازمتوں کے اضافے کی پیشگوئی کی گئی تھی لیکن اس کے برعکس ملازمتوں میں ساڑھے چار لاکھ سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔