قارئین وطن! 28 مئی یوم تکبیر بڑے جوش و خروش سے حکومتی حلقہ میں منائی گئی اور ٦٢ سال گزرنے کے بعد شہباز شریف ”فارم ٧٤”وزیر اعظم ٦٢ سال پہلے بھی اپنے باؤ جی نواز شریف جب وہ پرائم منسٹر تھا چاغی کے پہاڑوں پر موجود تھا جب محسن ملک ڈاکٹر قدیر خان اور ان کے ساتھ سارے محسنان پاکستان جنہوں نے ان کی قیادت میں ڈپٹی انچارج پروفیسر ثمر قند کے ساتھ موجود تھا جہاں نواز شریف سارا ایٹمی دھماکے کا کریڈٹ لے اْڑا کہ اس کے میلے تن کو وزارت عظمیٰ کے لبادے نے چھپایا ہو ا تھا تو اس وقت تو یوم تکبیر کی چھٹی نہیں دی گئی اب ایسا کیا ہو گیا کہ راتوں رات چھٹی کا جن بوتل سے نکال باہر کیا دیر آئے درست آئے کے مصداق کام ہو رہا ہے ۔
قارئین وطنْ! جی 28 مئی کو چھٹی کی ضرورت اس وجہ سے محسوس ہوئی محترم نواز شریف نے اپنی پولیٹیکل کارپوریشن کی صدارت واپس سنبھالنی تھی اور اس کو ٩ مئی کے قافیہ کے ساتھ ملانا تھا بھولے کی اپنے صدارتی خطبہ میں ایک ہی جملہ قابل غور اور مزے دار تھا ۔ ہم ٨٢ مئی والے ہیں ، اور وہ ٩ مئی والے ہیں ۔ واہ جی واہ کیا قافیہ ردیف ملایا حضرت شاعر نواز دلبر نے ـ ٩ مئی اور ٨٢ مئی خیر پوری قوم جانتی ہے کہ کس کا کتنا ایٹمی دھماکوں کا کریڈٹ ہے ـ مجھ کو ڈاکٹر ثمر قند کا انٹر ویو سننے کو ملا جنہوں نے دھماکہ کی ساری حقیقت کھول کر رکھ دی دوسری طرف نواز کے ایک خوشامدی مشاہد حسین کو بھی سنا کہ اس کے مطابق نواز نے بڑی جرات کا مظاہرہ کیا اور امریکی سابق صدر بل کلنٹن کی ڈالروں کی بارش کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دھماکوں کا آڈر دیا کاش آج مجید نظامی مرحوم زندہ ہوتے تو وہ بتاتے کہ نظامی صاحب نے اس کو کیا کہا کہ اگر میاں صاحب تم نے دھماکے نہ کئے تو قوم تمھارا دھماکہ کر دے گی ـ نواز شریف شہباز شریف نے ایٹم بم کے اصل پلانر ذلفقار علی بھٹو کی اپنی تصویروں کے پیچھے تصویر لگا کر بانی کا کریڈٹ دینے کی کوشش کی ہے لیکن اپنی تقریر میں ذکر نہیں کیا ـ یہ ہے ان بھائیوں کی کم ضرفی کا مظاہرہ۔
قارئین وطن ! آج جس ایٹم بم پر ہم اترا رہے ہیں اس کا سہرا شہید ذلفقار علی بھٹو کو جاتا ہے جس نے پاکستان کے مظبوط ڈیفنس کے لئے امریکہ کے ہاتھوں اپنی جان دے کر بنیاد رکھی اس کے بعد ڈاکٹر قدیر صاحب ڈاکٹر ثمر قند اور تمام سائینس دانوں کو جاتا ہے پھر جرنل ضیالحق ، سابق صدر غلام اسحاق خان اور ان لوگوں کے ساتھ سینکڑوں محب وطن پاکستانیوں نے اس کام کو سر انجام دیا اور کئیوں نے اپنی جان کے نظرانے دے کر پاکستان کو ایک ایٹمی ملک بنایا لیکن ہماری اس محنت کو موجودہ سیاسی سیٹ آپ نے معیشت کی لٹیا میں ڈبو دیا ہے اور صاحب چلے ہیں ٨٢ مئی کے ہیرو بننےـ اللہ قوم کو شعور دے کے اپنے اوپر مسلط اس عذاب سے چھٹکارہ حاصل کریں اور ملک کو واپس ترقی کی راہ پر گامزن کریں آمین ۔قارئین ! کالم کی تنگ دامنی کون غدار ہے یحییٰ خان مردود یا شیخ مجیب ارحمان اس کا احاطہ نہیں کر سکتی انشاللہ اگلے کالم میں تفصیل سے ذکر ہو گا جو میری آنکھوں نے دیکھا سنا اور پڑھا !۔
٭٭٭٭٭