صادق اور امین!!!

0
178
شبیر گُل

قارئین کرام! آجکل پاکستان میں لفظ صادق اور امین پر یوتھیے اور پٹواریواں میں بحث و تکرار ہے۔ صادق کی معنی صدق سے ہیں امین ۔ایمانت دار دیانت دار کو کہا جاتا ہے۔ جس نے زندگی میں کبھی خیانت نہ کی ہو، یہ لفظ صرف سردار کائنات،امام الانبیا، خاتم الانبیا،شفیع المذنبین ،رحمت العالمین کے لئے مخصوص ہے۔ جنہیں صادق اور آمین کے معنی نہیں معلوم ،وہ اس لفظ کء پاکیزگی سے نابلد ہیں۔اللہ رب العزت نے انسانیت کی تخلیق کی ساتھ زندگی گزارنے کے تقاضے متعین فرمائے۔ اسکے لئے انبیا مبعوث فرمائے۔کئی قوموں میں حکم عدولی کی سزا کے طور پر بستیاں الٹائی گئیں۔ عذاب نازل کئی گئی۔ تاکہ انسان سبق حاصل کرے۔ پھر سرکار کائنات ،امام الانبیا کو مبعوث کیا گیا۔ جنہوں نے زندگی گزارنے کا قرینہ، سلیقہ اور شعور زندگی سمجھایا۔حسن ومعاشرت کی آبیاری کے لئے قرآن عطا فرمایا۔ نبء آخر الزمان کے ذریعے مقصد زندگی بتایا۔نبء صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ زندگی ایک ایمانت ہے۔اس ایمانت کو اللہ اور رسول خدا کی منشا کے مطابق بسر کرنا صداقت و ایمانت ہے۔ اس میں خیانت کرنے والا، صادق اور امین نہئں ہوسکتا۔ جس شخص نے ساری زندگی رنگین زندگی گزاری ہو ۔اسکے مطابق جوا کھیلا ہو۔ اس شخص کو صادق اور امین کہنا، اس لفظ کی توہین ہے۔ اولیا اللہ کی توہین ہے۔ جن کی زندگیوں پر جناب رسول اللہ کی نقش و نگاری تھی۔حق و صداقت کے مینار تہے۔ انہوں نے کبھی اپنے ساتھ صادق اور امین نہئں لکھا۔ کیونکہ صادق اور امین صرف جناب محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ جن کو انکے مخالفین ،مشرکین مکہ نے یہ لقب دیا تھا ۔ پاکستان کء سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اگر آج صادق اور امین کا فیصلہ ہو تو پورے سیاسی منظر نامے میں سوائے سراج الحق کے کوئی صادق اور امین نہیں ہے۔ بحیثت رکن جماعت اسلامی شخصیت پرستی کا قائل نہیں ہوں۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص لفظ کسی اور کے لئے بولا یا لکھا جائے۔ کوئی شخص اپنے منہ سے صادق اور آمین کا اظہار کرے تو وہ اسکا اہل نہیں ٹھہرتا۔ پی ٹی آئی پر آجکل مشکل وقت ہے۔ انکی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ یوتھیے اسے کربلا کے ساتھ ملانے کے بیانات دے کر خضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ پر مظالم اور واقعہ کربلا کی تضحیک کر رہے ہیں۔ خدارا عمران خان نہ تو مذہبی راہنما ہیں اور نہ ہی یزید ملعون برسر اقتدار ہے۔ پی ٹی آئی نے گالم گلوچ کی سیاست متعارف کرائی۔ اخلاقی روایات اور ادب و لخاظ کو ختم کیا۔بات کر کے مکرنا، بات بات پر یو ٹرن لینا، صادق اور امین لفظ کی توہین ہے، مومن جھوٹا نہیں ھوسکتا۔ زبان کا پکا اور کردار کا اجلا ھواکرتا ہے۔ عمران میں یہ اوصاف تو گنوا دیجئے۔ یوتھیوں کی نظر میں ہر وہ شخص پٹواری اور لفافہ ہے جو ان سے اختلاف کرے۔ خضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے اگر کرتے کا حساب پوچھا جاسکتا ہے تو عمران خان سے کیوں نہیں۔میں مانتا ہوںکہ نواز شریف، زرداری، فضل الرحمن کرپٹ ہیں۔ لیکن انہوں نے ریاست مدینہ کا دعوی اور صادق اور آمین ھونے کا اظہار نہئں کیا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو عہدے سے معزول کردیا اور لکھا کہ آئین کی دفعہ 62 کے تحت صادق اور امین نہیں رہے۔جس آئین کے تحت آپ الیکشن لڑتے ہیں اسی آئین میں اثاثے چھپانے ،ظاہر نہ کرنے،جھوٹ بولنے پر صادق اور امین نہیں رہتے۔پاکستان کے موجودہ لیڈرز کسی طور اس پر پورا نہیں اترتے اس لئے اسے استعمال کرنے میں احتیاط ضروری ہے۔ خان صاحب کے نزدیک آزادی،غیرت، قومی حمیت بہت اہم ہے۔ لیکن اربوں روپے کے جلسوں،جلوسوں اور الیکشن مہم کے اسراف سے کوئی غرض نہیں۔ شائد انکے نزدیک یہی ریاست مدینہ اور ایمانداری ہے۔
جلسوں اور جلوسوں میں زبان انتہائی سطحی زبان استعمال کرتے ہیں۔ مہنگائی اور بیروزگاری کو بھول کر کروڑوں روپے کا اصراف کررہے ہیں۔ پوری پارٹی پر بد اعتمادی ہے کہ تمام حلقوں پر الیکشن خود ہی لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ اگر ضمنی الیکشن ہوئے تو جن سیٹوں پر عمران خان الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان پر تیسری بار الیکشن ھونگے۔ ابھی یہ تو معلوم نہیں کہ الیکشن کمیشن عمران خان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے گا یا نہیں۔اگر جیت بھی گئے تو آٹھ ماہ بعد جنرل الیکشن ھونگے۔ کون ہے جو آٹھ ماہ کے لئے کڑوڑوں لگا کر الیکشن لڑے گا۔خزانہ خالی ہے قوم مشکل میں ہے۔ آرمی چیف بھیک کے لئے در در گھوم رہے ہیں۔ کہیں سے مدد مل جائے تو کامیابیوں شادیانے بجائے جاتے ہیں۔ امداد کی گارنٹی کے طور پر کہیں طورخم بارڈر کھولنے اور کہیں ڈرون حملوں کی اجازت دی جارہی ہے۔ یہ ہیں ملک و قوم کے صادق اور امین رہنما جو اقتدار کے لئے عارف نقوی جیسے درندے کو معصوم قرار دیتے ہیں ۔ یا دوسری طرف اپنے مسلمان بھائیوں پر ڈرون حملوں کء اجازت دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی کا ڈونر عارف نقوی ہے۔عمران خان کا عارف نقوی جیسے کرپٹ کء حمائت میں بیان سے صادق اور امین کا پردہ چاک ھوا ہے۔ عارف نقوی نے پوری قوم کا بھرکس نکال دیا ہے۔ لیکن عمران خان کو بیچارا اور معصوم نظر آتا ہے جس کے ز خلاف یورپ اور امریکہ میں فراڈ اور دھوکہ دہی کے مقدمات ہیں۔
اللہ رب العزت نے ھمیں ہر چیز سے نوازا ہے ۔ لیکن ھم ہر چیز جو ترس رہے ہیں۔ بھوک، افلاس، مہنگائی ہے۔ نہ پانی ہے نہ بجلی، ہر چیز لوگوں کی پہنچ سے باہر۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جن لوگوں نے اللہ کی نظام کو چھوڑا ان کی روزی تنگ ھوجائے گی۔
خان صاحب مخبوط الحواس ھو چکے ہیں۔ انہیں اپنے علاقہ کوئی ایماندار، دیانتدار اور محب وطن نظر نہئں آتا۔اتنا ذعم انسان کو متکبر بنا دیتا ہے۔ جو پی ٹی آئی کے عام ورکر تک سرایت کر چکا ہے۔ سوکالڈ صادق اور امین افراد کی ایک بد تہذیب فورس تیار ھوچکی ہے۔ پٹواریوں ، جیالوں ، یوتھیوں اور مولانا کے مدارس کے نوجوانوں میں کوئی بھی بلوچستان، گلگت اور خیبر پختونخواہ میں سیلاب زدگان کی مدد کو نہئں پہنچا۔ جلسوں اور جلوسوں پر کڑوڑوں اربوں لگانے والے سیلاب کے مصیبت زدگان کے لئے ایک روپیہ بھی خرچ نہئں کر سکے۔ عوامی خدمت کا مڑوڑ صرف جماعت اسلامی اور الخدمت کو ہے۔ تمام پارٹیوں کے ووٹرز اور عوام جماعت اسلامی کی حب الوطنی ،خدمت خلق ،امانت و دیانت اور اخلاق و کردار کی تعریف تو کرتے ہیں۔ لیکن ووٹ کی امانت سپرد کرتے ہوئے منافقت کرتے ہیں۔ مساجد میں امام کے کردار پر انگلی اٹھانے والے ،اپنے منافقانہ کردار کو یکسر بھول جاتے ہیں۔ یوتھیے کرپٹ حکومت کے خلاف جہاد پر تو کاربند نظر آتے ہیں۔ اسے حسینی قافلہ قرار دیتے ہیں۔ لیکن اپنی یزیدیت کو بھی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
محترم قارئین ! مجھے کرپٹ عناصر ، لٹیرے حکمرانوں سے غرض نہیں۔ میں ریاست مدینہ کے علمبرداروں اور مدارس کے لاکھوں بچوں کے سرپرستوں کی منافقت، دوعملی اور کردار پرکڑتا ہوں۔ جنہیں اپنے ماضی اور حال پر گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے وہ اپنے منہ میاں مٹھو بننے کی کو شش کرتے ہیں۔
آئین اور فوجداری قانون کے تحت ممنوعہ فنڈنگ جرم ہے۔ اگر آپ جرم کا ارتکاب کرتے ہیں تو صادق اور امین کیسے ہوئے ؟ جماعت اسلامی کی سابق امیر سید منور حسن بیرونی دوروں پر ملنے والے گفٹ اور بیٹی کی شادی پر ملنے والے تخائف کو جماعت کے توشہ خانہ میں جمع کرواتے رہے۔ لیکن ان نیک بندوں نے اپنے ساتھ صادق اور آمین نہیں لکھا۔ ہم اس حد تک منافق ہیں کہ مظلوم مسلمانوں سے دھوکہ کرتے ہیں۔ فلسطینی اور کشمیری گزشتہ ستر سال سے اسرائیلی اور بھارتی بربرئیت کے خلاف نبرد آزماہیں ۔ اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ہم انکی مدد کی بجائے بھارت اور اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے لئے بے چین رہتے ہیںلیکن صادق اور آمین سننا پسند کرتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here