ذکر حسین سے سانحہ جنرل سرفراز اور دوسرے شہدائ!!!

0
224
کامل احمر

آج محرم کی دس تاریخ ہے یعنی یوم عاشورہ کا دن اور جہاں جہاں مسلمان ہیں وہاں ذکر حسین واقعہ کربلا اور یزید کا ذکر ہو رہا ہے ان میں اہل تشیحہ ہی نہیں سنی حضرات بھی شامل ہیں ایران اور عراق کے بعد ہمارا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے عوام شہادت حسین کے ذکر پر سوگوار ہیں۔ماتم کر رہے ہیں آگ پر ننگے پائوں چل کر بتا رہے ہیں اور یہ تین اشعار جو ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں جن میں جوش سلیح آبادی کا یہ شعر انکی زندگی میں حیدرآباد کی ایک محفل میں سنا تھا۔
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین
آج کا انسان بیدار ہے وہ ماتم کر رہا ہے لیکن سانحہ کربلا سے کوئی سبق نہیں لے رہا۔نیکی بدی اور حق اور باطل کا فرق محسوس نہیں کرپا رہا خدا نے انسان کو شعور سے لبریز کرکے اس دنیا میں اتارا تھا لیکن وہ سچ کو اہمیت نہیں دیتا کہ رسول صلعم نے کسی کو نصیحت کی تھی کہ جنت کا راستہ سچ ہے اس ایک لفظ کی اہمیت کم ازکم پاکستان میں نہیں جہاں رسول پاک کے چاہنے والے ہیں جہاں حسین کی شہادت کو جانتے ہیں کہ یہ یزید کو ختم کرنے کے لئے دی گئی تھی۔مولانا محمد علی جوہر نے کیا خوب کہا تھا!
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
ہم بحیثیت پاکستانی ایک شور شرابے اور پروپیگنڈے کی قوم بن گئے ہیں۔اقتدار اور اپنے جرائم کو چھپانے کے لئے بڑی طاقتوں کی غلامی سر جھکا کر کر رہے ہیں اور ضمیر نام کی کوئی شے باقی نہیں رہی ہے یہ ہے آج کا پاکستان جہاں جھوٹ فریب، دھوکہ، امانت میں خیانت، بے راہ روی میڈیا کے ذریعے اور اپنے مخالف کو نیچا دکھانے کے لئے جھوٹی قسمیں کھانا جھوٹ بولنے سے پہلے الحمد وللہ کہنا وطیرہ بن چکا ہے افسوس کہ اوپر سے نیچے تک سب کے سب فتنے ہیں جو غریبوں کی زندگیوں کو پامال کر رہے ہیں۔یہ ہی کچھ یزید نے کیا تھا۔مرزا غالب نے شعر کہا تھا!
غم شبیر سے ہو سینہ ہاں تک لبریز
کہ رہیں خون جگر سے میری آنکھیں رنگین
ہم سمجھتے ہیں یزید مرا نہیں وہ ہر دور میں کسی نہ کسی شکل میں نمودار ہوتا رہتا ہے۔ہر سال نکلتا ہے اور نہتے فلسطینیوں پر بم برسا کر اپنی موجودگی کا احساس دلاتا ہے۔حالیہ اسرائیل کی جارحانہ بمباری جو اس نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں پر کی جس کے نتیجے میں44فلسطینی شہید ہوگئے۔ اور320بری طرح زخمی ہوئے امریکہ نے حسب معمول کیا اسرائیل کو حق ہے اپنی حفاظت کرنے کا اسرائیل کا کہنا تھا اسلامی جہاد نے ان پر سو میزائل پھینکے کب اور کہاں میڈیا نے نہیں دکھائے کوئی زخمی نہیں ہوا کوئی میرا بھی نہیں اسرائیل یہ کرتا رہے گا جب تک امریکہ کی سرپرستی جاری رہے گی اور اس بہانے وہ فلسطینیوں کی بچی کچی زمین پر قبضہ کرکے توسیع کرتا رہے گا۔بالآخر مصر نے بات چیت کرکے اسرائیل کو روکا ہم اسے جنگ بندی نہیں کہہ سکتے کہ دوسرے حریف کے پاس یہ کچھ کرنے کے لئے کچھ نہیں بچا ہے جھوٹ اور فریب اسرائیل اس کے سہارے امریکہ کو بیوقوف بنا کر ڈالرز لیتا رہتا ہے۔ اور سیاست دان سب کے سب اس کو ہوا دیتے رہے ہیں۔ آخر دو ملکوں(TWO SFATE)کے حل کا کیا ہوا جس کے لئے بات ہوتی رہتی ہے۔کیا امریکہ دنیا میں اپنا مثبت چہرہ نہیں دکھا سکتا بائیڈین بہادر کو کچھ نہیں معلوم کہ اندر باہر کیا ہو رہا ہے ادھر یوکرائن پر روسی جارحیت جاری ہے اس معاملے کو بھی امریکہ نے ہوا دی ہے۔اور ڈالرز کی بارش کی ہے جب کہ خود امریکی مہنگائی کے بوجھ کے تلے پس رہے ہیں آئل کی قیمتیں ابھی بھی ساتویں آسمان سے چھٹے آسمان پر ہیں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں المیہ یہ کہ بہت سی ضرورت کی اشیاء دستیاب نہیں ادھر غارمرز چیخ رہے ہیں کہ ان کی فصلیں اٹھانے والے مزدور نہیں۔اور کانگریس نے حالیہ بل پاس کیا ہے جس کے نتیجے میں(AMAZON)امیزان کو دس بلین اورChipsچوکاروں اور دوسرے سکیورٹی نظام میں استعمال ہوتے ہیں بنانے والی امریکن کمپنیوں کو45بلین ڈالرز کی سبسڈی دی ہے لیکن ہم بتاتے چلیں جو لانچ امریکہ کی کارپوریشن کی رگوں میں شامل ہوچکا ہے۔کاروں کی قیمتیں کم نہ ہونگی کار ڈیلر منافع خوری کی طرف ہیں من پسند کار دستیاب نہیں اگر ہے تو قیمت40ہزار ڈالر سے بڑھ کر20ہزار ڈالر ہوچکی ہے۔ اس مہنگائی پر ہر کوئی روس اور چین کو مورد الزام ٹہرا رہا ہے سونے پر سہاگہ یہ کہ پچھلے ہفتہ امریکہ نے چین کو چھیڑنے کے لئے نینسی پلوسی(ایک بیکار سیاستدان) کو رات کے اندھیرے میں تائیوان ایئرفورس کے طیارے میں بھیجا سوال یہ کہ کس لئے امریکہ کی اکانامی میں چین اہم فیکڑ ہے اگر چین نے امریکہ کا بائیکاٹ کردیا تو اس کے نتائج کیا ہونگے سیاست دانوں کے پیچھے پڑے دلالوں(Lobbyists)کو اس کی فکر نہیں وہ مال بنا کر دوسرے ملکوں میں جالینگے۔اصل دشمن یہ ہی ہیں ٹرمپ کے جانے کے بعد انہیں کھلی آزادی مل گئی ہے کہ وہ اس ملک اور عوام سے کھلواڑ کریں۔ چین نے تائیوان کا گھیرائو کر رکھا ہے یہ چھیڑ چھاڑ امریکی عوام کا دھیان ہٹانے کے لئے ہے نہ ہی چین چاہے گا جنگ کرے اور امریکہ بھی محتاط ہے خیال رہے تائیوان جیسے چین اپنا علاقہ کہنا ہے دنیا کے کسی ملک نے اسے بحیثیت آزاد ملک تسلیم نہیں کیا ہے اسے سزا دینے کے لئے چین نے بہت سی اشیاء کی ترسیل بند کردی ہے یہ بات چین نے امریکہ سے سیکھی ہے کہ بات نہ مانو تو حقہ پانی بند چودھراہٹ اسی کا نام ہے اور پنجاب میں زندہ ہے جس کے تحت عمران خان کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں وہاں ایک نہیں کئی یزید بیٹھے ہیں۔ سندھ میں زرداری اور پنجاب میں رانا ثناء اللہ دکھ اور تکلیف کی بات یہ ہے کہ باجوہ صاحب ان کا ساتھ دے رہے ہیں بلکہ صاف لفظوں میں امریکہ کے حکم پر چوروں اور ڈاکوئوں کو ملک حوالے کردیا ہے جمہوریت کے نام پر بہت پہلے جمہوریت کا جنازہ نکل چکا ہے امریکہ میں بھی جمہوریت نام کی ہے اس میں کوئی دوسری بات نہیں۔
شہادت کا مہینہ ہے اور اس ماہ میں ایک نہایت ہی افسوسناک واقعہ بلکہ حادثہ وقوع پذیر ہوتا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی بمعہ دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ ہیلی کاپٹر کے حادثے میں شہادت پا گئے تباہ شدہ ہیلی کاپٹر لسبیلہ سے برآمد ہوا لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی بلوچستان میں تعینات تھے انکے لئے کہا جاتا ہے وہ وہاں کے جنرل اعظم خان تھے جو بنگلہ دیش بننے سے پہلے مشرقی پاکستان میں تعینات تھے اور ایوب خان نے بڑی غلطی کرکے انہیں واپس بلا لیا تھا جس کے نتائج اچھے نہیں نکلے اور یوں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا ابھی تک حادثہ کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکتی یہ کہنا کہ موسم خراب تھا یا تا تکنیکی خرابی تھی فضول بات ہے ہم ایک ایسے جنرل اور5دوسرے فوجی اہم جان نثاروں سے محروم ہوگئے کہا جاتا ہے وہ فلڈ ریلیف آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے کیا ان کے لئے جنرل اور بریگیڈیئر کی ضرور تھی لہذا یہ بھی فضول بات ہے یہ راز راز ہی رہے گا باجوہ کہتا رہے گا ”افواہیں مت پھیلائو” ۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here