”اوورسیز پاکستانیوں کا جذبہ حب الوطنی ‘

0
376
مجیب ایس لودھی

پاکستانی ملک کے اندر رہائش پذیر ہوں یا ملک سے باہر ، ان کے جذبہ حب الوطنی پر کسی طور پر شک نہیں کیا جا سکتا ہے ،بات یوم آزادی کی ہو، وطن عزیز میں حکومت کو سپورٹ کرنے کا معاملہ ہو یا پھر عالمی سطح پر پاکستانیوں کے امیج کو اٹھانے کی بات ہو ہر مشکل وقت میں پاکستانی ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں،کسی نے خوب کہا ہم اوورسیز کی دو مائیں ہوتی ہیں، ایک وہ جو جنم دیتی ہے ، دوسری وہ ماں جو اپنی مٹی سے جنم دیتی ہے، جسے پاکستان کہتے ہیں ، ہماری جنریشن ان دو مائوں کے ساتھ ہی گزری ہے، جنم دینے والی ماں تو دنیا سے رخصت ہوگئی لیکن جس مٹی نے جنم دیا اُس سے ہمارا جذباتی لگائو بھی کم یا ختم نہ ہوگا، ہم پاکستانی جب پاکستان سے باہر ہوتے ہیں تو پاکستان سے جذباتی حد تک محبت میں اضافہ ہو جاتا ہے ، 1986میں جب پاکستان ڈے پریڈ میں شامل ہوا تو دیکھتا تھا کہ ہر پاکستانی جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہوتا تھا، ہم سب پریڈ کی آغاز سے اختتام تک ”پاکستان زندہ باد” کے نعرے لگاتے تھے اور آج بھی پاکستان زندہ باد ہمارا فخر ہے ، جس پر ہمیں بے انتہا فخر ہے ، میں نے ایسا حُب الوطنی کا جذبہ کسی دوسری قوم میں نہیں دیکھا، میں میڈیا سے منسوب ہوتے ہوئے ہر ہفتہ مختلف کمیونٹیز کے پروگراموں میں جاتا ہوں لیکن جو جذبہ حب الوطنی ہماری قوم میں آج بھی ہے ، اُسے کہیں نہ پایا، گزشتہ دنوں سینیٹر اینا کپلان کے اصرار پر میں لانگ آئی لینڈ میں انڈین ڈے پریڈ میں گیا، سخت مایوسی ہوئی ، ہم سے پانچ گنا بڑا ملک ہونے کے باوجود انڈینز کی بہت کم تعداد پریڈ میں آئی ، جس طرح ہمارے پاس ایک سے ایک قومی نغمے ہیں ، ان کے پاس انتہائی بے سرے قومی نغمے تھے ، سرداروں کی بہت کم تعداد پریڈ میں تھی ، کھانے پینے کی شدید قلت تھی یہاں تک کہ جہاں سے پریڈ کا آغاز ہوا ، پینے کے پانی کا نام و نشان نہ تھا، انڈیا کے ہائی آفیشل بہت کم تھے ، فنکاروں کی تعداد برائے نام تھی ،، انڈیا بڑا ملک ہونے کے باوجود ان کے صوبوں کی بہت کم نمائندگی تھی ، ان تمام باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اپنی پاکستانی قوم پر فخر کر سکتے ہیں ، اس میں شدید اختلاف کے باوجود پاکستانیت پر فخر کرتے ہیں، قومی نغمے دل ہلا دیتے ہیں ، ہمارے قومی لباس پہننے اور دیکھنے میں منفرد ہوتے ہیں جب بچے ، بچیوں اور بزرگوں نے قومی لباس پہننا ہوتا ہے تو پاکستانیت اُبھر کر سامنے آتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے قیام کو 75سال ہونے کو ہیں لیکن جذبہ حب الوطنی آج بھی جوش و خروش سے زندہ و پائندہ ہے ، ہم سب پاکستانیوں کو چاہئے کہ جہاں جہاں بھی پاکستان کی آزادی کے میلے یا پریڈ ہو آپ کے تمام اختلافات کو الگ رکھ کر قومی جذبہ سے سرشار ہو کر خود بھی اور اپنی پوری فیملی کو قومی لباس میں لے کر آئیں ، اسی کو” جذبہ حب الوطنی” کہتے ہیں ، اگر ہم اپنے بچوں کو ان میلوں یا پریڈ میں قومی لباس میں لے کر نہ آئے تو وقت کے گزرتے دنوں کے ساتھ ان بچوں کا بھی وہ یہی حال ہوگا جو آج انڈین ڈے پریڈ کا ہوا ہے ، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، خدارا کسی بھی ذاتی اختلافات کو الگ جانب رکھ کر اُن تمام میلوں یا پریڈوں میں اپنے بچوں کے ہمراہ اپنا حصہ ضرور ڈالیں ،یہی آپ پر وطن پاکستان کا ”قرض ”ہے ۔
ہمارے بچوں کو جشن آزادی پریڈ ، میلوں سے بہت کچھ سیکھنے کا بھی موقع ملے گا، میلوں میںجب فلوٹس منزل کی طرف بڑھتے ہیں تو بچے والدین سے ضرور پوچھتے ہیں کہ یہ کس شہر کا مجسمہ بنایا گیا ہے اور اس پر لوگ روایتی لباس کیوں زیب تن کیے ہوئے ، ان فلوٹس سے بچوں اور بڑوں کی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے ، جو بھی کرتب یا تفریحی پروگرام کیے جاتے ہیں ، ان سے بچے خود بھی سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ ہمارے آبائی وطن کے فلاں شہر کا فلاں مجسمہ ہے ، یا بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے متعلق بھی شرکا کو بریف کیا جاتا ہے ، تو اس طرح کے چھوٹے چھوٹے اقدامات سے پاکستانیوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوتا ہے ، جشن آزادی کے میلوں ، ٹھیلوں کا اہتمام کرنے والی انتظامیہ کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے پروگرامز میں تمام پاکستانیوں کی بڑھ چڑھ کر شرکت کو یقینی بنانے میں کردار ادا کرے ، کیونکہ اس کے دو فوائد ہیں ایک تو بڑی تعداد میں پاکستانیوں کی آمد سے انتظامیہ فائدہ اٹھاتی ہے تو دوسری طرف شرکا کو بھی پاکستان کے ثقافتی اور لوک ورثے کے متعلق آگاہی حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے ، پاکستان زندہ باد !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here