سائفر سازش نہیں، انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں: ڈونلڈ لو

0
49

واشنگٹن ڈی سی (پاکستان نیوز)امریکہ کے معاون وزیرخارجہ برائے جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو آج ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے سامنے پیش ہو گئے ہیں۔ کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ امور کی ایک ذیلی کمیٹی آج پاکستان میں انتخابات، جمہوریت کے مستقبل اور پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے موضوع پر سماعت کر رہی ہے۔سماعت کے دوران ڈونلڈ لو نے بتایا کہ ‘پاکستان کے حالیہ انتخابات میں کئی سیاسی لیڈر آزادانہ طور پر شامل نہ ہو سکے، انہوں نے الیکشن کے دوران خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا ذکر بھی کیا۔ الیکشن میں مداخلت یا دھوکہ دہی کی مکمل چھان بین ہونی چاہئے۔ پاکستان میں انتخابات کے دوران انٹرنیٹ کی بندش پر بھی تشویش ہے۔ الیکشن میں صحافیوں سے بدسلوکی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ ان انتخابات کے نتیجے میں تین بڑی جماعتیں سامنے آئیں اور اس مرتبہ خواتین اور اقلیتوں کی انتخابی عمل میں شرکت کی ریکارڈ رہی۔ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے دوران کئی رہنماوں کو اپنی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ نہیں کروا سکے اور متعدد امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔ڈونلڈ لو امریکی محکمہ خارجہ کے وہی افسر ہیں جن پر عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے مارچ 2022 میں واشنگٹن میں اس وقت کے پاکستانی سفیر اسد مجید خان سے ملاقات کے دوران دھمکی دی تھی کہ پی ٹی آئی کی حکومت ختم نہ کی گئی تو پاکستان کو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ڈونلڈ لو نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی بنیاد امریکہ کی جانب سے امداد پر رہی۔ رواں برس پاکستان کے بجٹ کا 70 فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں جائے گا جو کہ پاکستان کے لیے تشویش کی بات ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان 20 برس تک افغانستان میں جنگ کی وجہ سے متاثر رہا، اب پاکستان کو استحکام اور مضبوط معیشت کی ضرورت ہے، ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ اب کس طرح پاکستان کی معیشت کو بہتر بنا سکتا۔معاون وزیرخارجہ سے پوچھا گیا کہ عمران خان کا الزام کہ ان کی حکومت گرانے میں امریکہ کا کردار ہے، درست ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ‘سائفر کو امریکی سازش کہنے کا الزام مکمل طور پر جھوٹ ہے۔ ہم پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خود پاکستانی سفیر اسد مجید تصدیق کر چکے ہیں کہ سائفر کا الزام جھوٹ ہے۔پاکستان معیشت سے متعلق سوال کے جواب میں ڈونلڈ لو نے کہا کہ ‘پاکستان میں امریکہ کی کئی طرح کی سرمایہ کاری ہے۔ کئی امریکی کمپنیاں اور فرنچائزیں وہاں کام کر رہی ہیں۔ پاکستانی معیشت کی بحالی امریکہ کے لیے بھی سودمند ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ وہ ان معاشی روابط کو بڑھائے لیکن وہاں ہمارے لیے سرخ فیتہ(بیوروکریسی کے معاملات) بڑی رکاوٹ ہیں۔ پاکستان کو اس حوالے سے اصلاحات کرنی چاہیں۔کمیٹی کے اجلاس کے دوران ‘فری عمران خان’ اور ‘وی نیڈ عمران خان’ کے نعرے بھی لگائے گئے۔ اس دوران کمیٹی کے سربراہ نے نظم و ضبط بحال رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہم آپ کی رائے کا احترام کرتے ہیں لیکن جو ضوابط کی خلاف ورزی کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔کیا امریکہ کو پاکستان کی عدلیہ پر اعتماد کرنا چاہیے؟ اس سوال کے جواب میں ڈونلڈ لو نے کہا کہ ‘ماضی میں پاکستان میں جن جن انتخابی حلقوں میں دھاندلی کے الزامات لگے، وہاں دوبارہ انتخابات کرائے گئے۔ مجھے امید ہے کہ اس مرتبہ بھی ان الزامات کی تحقیق ہو گی۔ایوان نمائندگان کی ایک خاتون رکن نے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے متعلق سوال پوچھا تو ڈونلڈ لو نے کہا کہ ‘میری اپنی اہلیہ کی ملاقات پاکستان ہی میں ہوئی تھی اور وہ صنفی تشدد کے موضوع پر کام کر رہی تھیں۔ وہ یہاں ہوتیں تو وہ زیادہ بہتر بتا سکتیں۔ خواتین کے لیے بہتر مواقع اور ماحول پاکستانی ہی فراہم کر سکتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ پاکستان میں خواتین سیاست اور کاروبار سمیت مختلف شعبوں میں سامنے آرہی ہیں جو کہ بہت امید افزا پہلو ہے۔’پاکستانی معیشت میں خواتین بھلے بڑے بڑے کاروبار نہ چلا رہی ہوں لیکن وہ چھوٹے چھوٹے کاروباروں میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔افغانستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈونلڈ لو نے کہا کہ ‘یہ درست ہے کہ پاکستان کی ماضی کی حکومتوں کے طالبان کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں لیکن اس وقت پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here