نیویار ک (پاکستان نیوز)سوشل میڈیا پر متحرک اور مختلف موضوعات پر دو ٹوک بات کرنے والی اماراتی شہزادی ہند القاسمی ایک بار پھر اپنی ٹویٹس کی وجہ سے خبروں میں آگئیں۔کچھ عرصہ پہلے جب متحدہ عرب امارات میں مقیم ایک انڈین شہری سوربھ اپادھیائے نے نفرت پر مبنی ٹویٹس کیں تو شہزادی نے اس کا نوٹس لیا اور سوربھ کے خلاف کارروائی کی گئی۔ جس کے بعد انڈیا میں مسلم مخالف خبروں کے نتیجے میں خلیجی ملکوں نے سوشل میڈیا پر سرگرم حکمراں بی جے پی اور ہندوتوا حامی عناصر کے پیغامات پر توجہ دینی شروع کی۔شہزادی ہند القاسمی تب ہی سے ان معاملات میں کافی سرگرم ہیں اور انہوں نے ایک بار پھر انڈیا میں مذہبی منافرت کے بارے میں ٹویٹ کی جس کے نتیجے میں انڈیا اور پاکستان میں یہ ٹویٹ زیر بحث ہے۔ہند القاسمی نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ایک رہنما راجیشور سنگھ کے بیان کے بارے میں لگی خبر کا سکرین شاٹ پوسٹ کیا جس کے مطابق یہ خبر 14 دسمبر 2014 کو شائع ہوئی تھی۔ اس میں راجیشور سنگھ کا یہ بیان اس شہ سرخی کے ساتھ چھاپا گیا کہ مسلمانوں اور مسیحی برادری کو 31 دسمبر 2021 تک انڈیا سے ختم کر دیا جائے گا۔ہند القاسمی نے اس کے ساتھ انڈین چینل اے بی پی ٹی وی کا ایک سکرین شاٹ بھی شیئر کیا جس پر درج تھا کہ انڈیا کی مقتدر جماعت بی جے پی کے رہنما اپنی حکومت کے بیس کروڑ مسلمانوں اور دو کروڑ آٹھ لاکھ مسیحیوں کی نسل کشی کے عزائم کے بارے میں کھلے عام بات کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ انڈیا کے اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق اس واقعے کے بعد آر ایس ایس نے راجیشور سنگھ کی سرزنش کی تھی اور وہ خود صحت کی خرابی کو وجہ بتا کر تنظیم سے علیحدہ ہوگئے تھے۔اس ٹویٹ پر انڈیا سے فوراً ایک شخص نے تنقید کی کہ انڈیا میں سیاست دان بیوقفی پر مبنی بیانات دیتے ہیں کوئی اس رہنما کا نام تک نہیں جانتا، آپ اسے مشہور کر رہی ہیں۔شہزادی ہند القاسمی نے جواباً کہا کہ چاہے وہ پ±تلا ہی کیوں نہ ہو، وہ ایک سپاہی ہے جو اپنے بڑے عہدیداران کے کام پر مامور ہے اور وہی کرتا ہے جو اسے کہا جاتا ہے۔ہند القاسمی اس پوسٹ کے بعد متحرک رہیں اور اپنی ٹویٹ پر اعتراض کرنے والوں کو جواب دیتی رہیں۔کرشنا مورتھی نامی ٹوئیٹر صارف نے کہا کہ آپ کو ایسے شخص کو اہمیت نہیں دینی چاہئے۔ ہر انڈین گاندھی نہیں ہے۔ دنیا میں کوئی معاشرہ مسلمان اور مسیحی برادری کی جانب سے اشتعال کے باوجود اتنی برداشت نہیں دکھا سکتا۔شہزادی القاسمی نے کرشنا مورتھی کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ حکومت کا کام ہے کہ امن قائم کرے۔ یہاں امارات میں اگر کوئی نفرت پھیلانے کی جرات کرے تو ا±سے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے چاہے وہ مقامی ہو یا غیر ملکی۔پاسر بائے کے نام سے ایک اور صارف نے شہزادی پر اعتراض کیا اور کہا کہ اس وقت اس پیغام کو سامنے لانے کا کیا مقصد ہے؟ اور متحدہ عرب امارات سے ہوتے ہوئے آپ کو یہ معلومات کون بھجوا رہا ہے؟‘شہزادی نے جواباً کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ میں جھوٹی خبریں پھیلاتی ہوں۔ میں ہندی تو نہیں بولتی مگر میرے پاس دیکھنے کے لیے آنکھیں ہیں۔ وہ اپنے انٹرویوز اور پریس میں کہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں اور مسیحیوں کو 2021 تک مٹانا چاہتے ہیں۔ یہ ا±ن کا منصوبہ ہے۔