اسلام آباد (پاکستان نیوز)وفاقی حکومت نے اخراجات میں کمی لانے کے لیے اپنے اداروں اور ذیلی وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کے ذریعے ڈیڑھ لاکھ خالی آسامیوں کو ختم کر دیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ وفاقی وزارتوں اور اداروں میں ایسی خالی آسامیاں جن پر ابھی بھرتیاں نہیں ہوئی تھیں، ان میں سے 60 فیصد کو ختم کر دیا گیا، جن کی تعداد تقریباً ڈیڑھ لاکھ بنتی ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ اب ان خالی آسامیوں پربھرتیاں نہیں کی جائیں گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘حکومتی اخراجات میں کمی کے اقدامات کو 30 جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔حکومت نے ‘رائٹ سائزنگ’ کے نام سے ایک منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت مختلف اداروں کی نجکاری، غیر ضروری محکموں کی بندش ہو سکتی ہے اور اس عمل کا بنیادی ہدف اربوں روپے کی بچت ہے۔منگل کو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اس کمیٹی میں حکومت، اتحادی جماعتوں، سرکاری افسران اور بزنس کمیونٹی کے نمائندے شامل ہیں، کمیٹی کے ٹی او آرز طے کرلیے گئے تھے، جن کے مطابق بنیادی مقصد حکومتی اخراجات میں کمی لانا تھا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق کہ کمیٹی نے 43 وزارتوں اور ان کے ذیلی اداروں کو دیکھنا تھا۔ اس مد میں وفاقی حکومت کا خرچہ 900 ارب روپے تھا۔یاد رہے کہ گذشتہ برس اگست کے آخری ہفتے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں یہ کہا گیا تھا کہ ‘وفاقی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے، افرادی قوت کے صحیح استعمال، پالیسی سازی اور فیصلوں کے نفاذ میں غیر ضروری تعطل کو ختم کرنے اور صرف انتہائی ضروری محکموں کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں چھ وزارتوں پر وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے قائم کی گئی رائٹ سائزنگ آف دی فیڈرل گورمنٹ کمیٹی کی سفارشات کا نفاذ شروع کر دیا گیا ہے۔اس سے قبل رواں برس جون میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدلعلیم خان کا کہنا تھا کہ حکومت 24 ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا ارادہ رکھتی ہے جن میں قومی ایئر لائن پی آئی اے، روزویلٹ ہوٹل، فرسٹ وومن بینک، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن اور دیگر شامل ہیں۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق حکومت نے ابتدا میں جن چھ وزارتوں کو لیا تھا ان میں کشمیر افیئر، جی بی سیفران، آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام، انڈسٹریز اینڈ ری پروڈکشن، نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن، وزارت کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویڑن یعنی کیڈ شامل ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘وفاقی وزارتوں کے 80 اداروں کی تعداد نصف کرکے 40 کردی گئی، ان میں سے کچھ اداروں کو ضم کیا گیا ہے، دو وزارتوں کو ضم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔