اخلاق کیا ہے!!! (حصہ چہارم)

0
171
رعنا کوثر
رعنا کوثر

اخلاق کیا ہے!!!
(حصہ چہارم)

ہمارے پیارے نبی ربیع الاوّل کے مہینے میں اس دنیا میں تشریف لائے اور ہم سب کو اخلاق کی بہترین نعمت سے نوازا ہم اس مہینے میں ان کے بتائے ہوئے اخلاق حسنہ پر بات کر رہے ہیں جس میں رحم سب سے پہلے ہی سخاوت معاف کردینا۔ انسان ایثار اس ومحبت، حسد، بغض دیکھنے پر مختصراً باب کر چکی ہوں۔ اب دیکھتے ہیں حسن اخلاق میں اور کیا آتا ہے نرم مزاجی پر بھی بات ہوتی ہے غصہ نہ کرنا بھی بتایا جاچکا ہے کم بولنا اور فضول باتوں سے پرہیز! دنیا میں جھگڑے اور فسادات زیادہ تر زبان کی ہے احتیاطیوں سے ہی پیدا ہوتے ہیں اس لئے آپۖ تاکید فرماتے تھے کے زبان کو قابو میں رکھا جائے ہر قسم کی بری باتوں بے ضرورت بے فائدہ باتوں سے زبان کو روکا جائے۔ یہی نجات کا ذریعہ ہے اور آپ کی اہم تعلیمات میں سے ہے بلکہ نماز روزہ حج اور جہاد جسی عبادات کا قبول کرنا بھی زبان کی احتیاط پر ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا جو چپ رہا وہ نجات پا گیا۔ ایک صحابی سے روایت ہے کے میں رسول اللہۖ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا حضور مجھے نجات حاصل کرنے کا گر کیا ہے آپۖ نے فرمایا زبان پر قابو رکھو اور چاہیئے کہ تمہارے گھر میں تمہارے لئے گنجائش ہو۔ یعنی جب باہر کوئی کام نہ ہو تو آوارہ گردوں اور بے فکروں کی طرح باہر نہ گھوما کرو بلکہ اپنے گھر میں اور بال بچوں میں رہ کر گھر کے کام دیکھا کرو۔ اور اللہ کی عبادت کیا کرو۔ چغلخوری! جس بری عادتوں کا تعلق زبان سے ہے ان میں ایک چغل خوری ہے یعنی کسی کی ایسی بات دوسرے کو پہنچانا جو اس شخص کی طرف سے دوسرے آدمی کو بدگمان اور ناراض کردے اور تعلقات خراب ہوں آپۖ فرماتے تھے چغلحور آدمی جنت میں نہ داخل ہوسکے گا۔ بدترین بندے وہ ہیں جو دوستوں میں جدائی ڈالتے ہیں رسول اللہۖ نے فرمایا، میرے ساتھیوں میں سے کسی دوسرے کی بات مجھ تک نہ پہنچایا کرے میں چاہتا ہوں میں جب تم لوگوں میں آئوں میرا دل سب کی طرف سے صاف ہو۔ غیبت اور بہتان! غیبت یہ ہے کے کسی کی ایسی بات کی جائے جس سے اسے بہت برا لگے اور وہ اپنے آپ کو لوگوں میں حقیر سمجھے۔ اس سے لوگوں کو روحانی تکلیف پہنچتی ہے اس لئے اسے بھی سخت ترین گناہ سمجھا گیا ہے اور یہ انتہائی غیر اخلاقی حرکت ہے۔ دوزخ! یعنی دو لوگوں سے مل کر ان دونوں کے خلاف باتیں کرتے ہیں یہ دوغلا پن کہلاتا ہے بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے جب کسی سے ملتے ہیں تو اس سے اپنے اچھے تعلق کا اظہار کرتے ہیں اور پیچھے سے اس کی برائی اور بدخواہی کرتے رہتے ہیں یہ بھی بداخلاقی کہلاتی ہے یہ منافقت ہے اس لیے لوگوں کے گھروں میں بڑی تباہی بھی آجاتی ہے۔ اسی لئے رسول اللہۖ نے فرمایا: تم قیامت کے دن سب سے برے حال میں اس آدمی کو پائو گے جو کچھ لوگوں کے پاس جاتا ہے تو اس کا رخ کچھ اور ہوتا ہے۔ اور دوسروں کے پاس جاتا ہے تو کچھ اور ہم اخلاق ہی سمجھتے ہیں کے اچھا کھلا دیا ہنس کر بات کرلی چائے پلائے بغیر کسی کو گھر سے جانے نہیں دیا۔
مگر اخلاق وہ بھی ہے کے آپ دوسری برائیوں سے سچے رہیں کیونکہ ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں مگر حقیقت میں نہایت خطرناک ہوتی ہیں دوغلاپن چغلحوری غیبت یہ سب بداخلاقی کے زمزے میں آتے ہیں ان سب سے بچنا بہت ضروری ہے یہ صرف آپ کو گزرگاہ نہیں بناتے یہ پورے معاشرے کو خراب کرتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here