اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے سیلز ٹیکس واجبات کی ریکوری کے لیے ٹیکس نادہندہ کے بیوی بچوں کے ذاتی استعمال کی اشیاء اور زیورات ضبط کرنے پر پابندی عائد کردی۔
اس حوالے سے ایف بی آر نے سیلز ٹیکس رولز 2006ء میں ترامیم کردی ہیں۔ ’’ایکسپریس‘‘کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے ایس آر او نمبری 353 (i)2020 جاری کردیا ہے جس کے تحت سیلز ٹیکس رولز میں ترامیم کرکے سیکشن 111 کے نام سے ایک نئی شق شامل کی گئی ہے۔
ترمیمی نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکس اتھارٹیز کسی بھی ٹیکس دہندہ سے سیلز ٹیکس کے واجبات کی ریکوری کے لیے ٹیکس دہندگان کے ذاتی استعمال کی اشیاء اور ان کی بیگمات کے ذاتی استعمال میں زیورات و کپڑے و دیگر سامان اسی طرح ان کے بچوں کے ذاتی استعمال کی اشیاء ضبط نہیں کرسکیں گے۔
ایف بی آر کے مطابق سیاست دانوں کی پنشن، ریٹائرڈ وفاقی و صوبائی ملازمین کی پنشن اور کسی بھی قسم کی فیملی پنشن، وظائف اور گریجویٹی کی رقوم کو بھی ضبط نہیں کیا جاسکے گا۔ دکان داروں، تاجروں اور دیگر ٹیکس دہندگان سے واجبات کی ریکوری کے لیے ان کے بُکس آف اکاؤنٹس ضبط کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔
نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹیکس اتھارٹیز زمینداروں سے بھی ٹیکس واجبات کی ریکوری کے لیے نہ ان کے ذاتی استعمال کی اشیاء ضبط کرسکیں گے اور نہ ہی ان کے مویشی، ان کے پاس بیج کے طور پر رکھے گئے اناج اور کاشت کاری کے لیے استعمال ہونے والے آلات ضبط کرسکیں گے۔ اس حوالے سے متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو سے رائے لینے کا عمل لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ کاشت کار اپنا روزگار کماسکے اور ان کے زرعی آلات یا ایسی عمارت جہاں وہ زراعت سے متعلق کام کررہے ہیں وہ ضبط نہ کی جاسکے۔
اسی طرح ٹیکس دہندگان کے پاس کسی بھی قسم کی مقدمہ بازی کے لیے رکھی گئی جمع پونجی کی رقم بھی ضبط نہیں کی جاسکے گی۔ نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ اسی طرح پرویڈنٹ فنڈ ایکٹ 1925ء کے تحت قائم فنڈ سے پرویڈنٹ فنڈ کی رقم بھی ضبط نہیں کی جاسکے گی اس کے علاوہ کسی بھی سرکاری ملازم اور پاکستان ریلوے و لوکل اتھارٹی کے ملازمین کو ملنے والے الاؤنسز کی مد میں ملنے والے پیسے بھی ضبط نہیں کیے جاسکیں گے۔
علاوہ ازیں سیلز ٹیکس رولز 2006ء کے رول 150 زیڈ بی میں ترمیم کرکے ایک ذیلی رول شامل کیا گیا ہے جس کے تحت تمام ریسٹورنٹس، بیکریوں، کیٹررز اور مٹھائی کے دکان داروں کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر تیار کردہ ٹیکسٹائل اور لیدر مصنوعات کی فروخت کے لیے اشیاء کی قیمت الگ اور ان پر عائد سیلز ٹیکس کی رقم الگ سے پرنٹ کرنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور انہیں اپنے آؤٹ لیٹس پر مینو کارڈز اور ریٹ لسٹ میں اشیاء کی قیمتیں اور ان پر عائد سیلز ٹیکس کی رقم الگ الگ درج کرکے آویزاں بھی کرنا ہوں گی۔
اسی طرح سیلز ٹیکس رولز 2006ء کے رول 150 زیڈ ای اے میں ترمیم کرکے ایک ذیلی رول شامل کیا گیا ہے جس کے تحت مقامی سطح پر تیار کردہ ٹیکسٹائل اور لیدر مصنوعات کی فروخت کے لیے اشیاء کی قیمت الگ اور ان پر عائد سیلز ٹیکس کی رقم الگ سے پرنٹ کرنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
انہیں بھی ان اشیاء پر لگے قیمتوں کے ٹیگ میں اشیاء کی قیمتیں اور ان پر عائد سیلز ٹیکس کی رقم الگ الگ درج کرنا ہوگی اور صارفین کی آگاہی کے لیے ٹیگ پر دونوں کو ظاہر کرنا ہوگا تاکہ صارفین کو معلوم ہوسکے کہ وہ جو اشیاء خرید رہے ہیں ان کی قیمت کیا ہے اور ان پر وہ کتنا ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔