کراچی: جید علمائے کرام نے کہا ہے کہ جن ممالک میں اسلام کی شان میں گستاخی کی گئی حکومت ان ممالک سے فوری سفارتی تعلقات ختم کرے، اس معاملے کو او آئی سی کے پلیٹ فارم سے عالمی سطح پر اٹھائے، پاکستان میں مقدس شخصیات کی توہین روکنے کے لیے موثر قانون سازی کی جائے۔
ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے بذریعہ پیغام جب کہ مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان، مولانا اورنگزیب فاروقی، قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، مولانا قاضی احسن، قاری حق نواز، مولانا طلحہ رحمانی، مولانا فضل سبحان سمیت دیگر علمائے کرام نے جمعہ کو شاہراہ قائدین پر علماء کمیٹی کراچی کے تحت ’’عظمت صحابہؓ کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مولانا تقی عثمانی کا پیغام سناتے ہوئے مولانا راحت ہاشمی نے کہا کہ فرقہ واریت پھیلانا ملک سے بے وفائی ہے، حکومت سے مطالبات ہیں کہ جن لوگوں نے صحابہؓ کرام کی شان میں گستاخی کی انہیں سزا دی جائے، اشتعال انگیزی روکنے کے لیے موثر قانون سازی کی جائے۔
کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان نے کہا کہ پاکستان کے عوام پر امن ہیں، انہیں صحابہؓ کی توہین کسی صورت میں برداشت نہیں، عظمت صحابہؓ کے معاملے پر سب ایک ہیں، خطے کے حالات تبدیل ہورہے ہیں کچھ عناصر ملک کے حالات خراب کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں اپنے اتحاد سے ان کا مقابلہ کرنا ہے، جو لوگ توہین صحابہؓ میں ملوث ہیں ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عظمت صحابہؓ کے لیے جدوجہد کرانے والی تمام تنظمیوں کے ساتھ ہیں، ہم مفتی منیب الرحمن اور جماعت اہل حدیث کے پروگراموں کی بھی حمایت کرتے ہیں، حکومت ہمارے مطالبات کو فوری منظور کرے۔
اپنے خطاب میں دیگر علمائے کرام نے کہا کہ ہم کھبی فرقہ واریت نہیں پھیلاتے لیکن ہم توہین صحابہؓ برداشت نہیں کریں گے اور عظمت صحابہ کا دفاع کریں گے، ملک میں اشتعال انگیزی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، ملک میں امن قائم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے جو وہ پوری کرے، حکومت مذہبی پروگراموں کے انعقاد کے لیے ضابطہ اخلاق سے متعلق قانون سازی کرے، ایک بااختیار بورڈ بنایا جائے جو فرقہ واریت کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ دریں اثنا کانفرنس میں مختلف قراردادیں منظور کی گئیں۔