کیف(پاکستان نیوز) یوکرین پر روس کے حملے کے بعد وہاں زیرتعلیم متعدد طلبہ پھنس گئے ہیں جن کے لیے اپنے ممالک واپسی مشکل ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یوکرین میں ٹیم ایس او ایس انڈیا کے بانی نتیش سنگھ نے وہاں پھنسے بھارتی طلبہ کے انخلا کی کوشش شروع کی تو انہیں سمجھ نہیں آیا کہ وہ ان کو وہاں سے کیسے نکالیں گے۔ وہ بس یہ جانتے تھے کہ ان طلبہ کو پولینڈ، ہنگری ، رومانیا اور سلوواکیہ کی سرحدوں تک پہنچانے کے لیے متعدد بسوں اور دیگر گاڑیوں کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے ٹور آپریٹرز کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی تاکہ بسوں کا حصول ممکن ہوسکے مگر ایک بھی نہیں مل سکا، مگر پھر ان کی ملاقات یوکرین میں رہائش پذیر پاکستانی شہری معظم خان سے ہوئی۔ ریڈیف ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے نتیش نے کہا کہ ‘معظم خان کو جیسے ہمارے لیے خدا نے بھیجا تھا، جس نے بہت مدد کی یہاں تک کہ انہوں نے کئی بار یوکرین میں پھنسے ایسے بھارتی طلبہ سے ایک ڈالر تک وصول نہیں کیا جن کے پاس پیسے نہیں تھے’۔ معظم خان کے مطابق انہوں نے یوکرین کے مخلتف مقامات میں پھنسے ڈھائی ہزار بھارتی طلبہ کے لیے محفوظ راستے کا انتظام کیا۔ یوکرین کے شہر ٹرنوپل سے بات کرتے ہوئے معظم خان نے ریڈیف ڈاٹ کام کو بتایا کہ ‘جب میں نے بھارتی کے پہلے گروپ کو بچایا تو مجھے علم نہیں تھا کہ بحران اتنا زیادہ ہوگا۔ مگر جلد ہی مجھے معلوم ہوا کہ میرا موبائل نمبر بھارتی طلبہ کے مختلف واٹس ایپ گروپس میں وائرل ہو گیا ہے اور پھر مجھے آدھی رات کو مختلف فون نمبرز سے لاتعداد کالز موصول ہوئیں جو مجھے وہاں سے نکالنے کے لیے کہہ رہے تھے اور اس کے بعد سے آج تک میں نے 2,500 بھارتی طلبہ کو یوکرین کے مختلف مقامات سے نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچایا’۔ معظم خان 11 سال پہلے اس وقت یوکرین آئے تھے جب ان کے بڑے بھائی نے ایک یوکرینی خاتون سے شادی کی تھی۔ معظم کا تعلق اسلام آباد کے علاقے تربیلا کنٹونمنٹ سے ہے، یوکرین میں سول انجنیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سول انجنئیرنگ میں نوکری کرنے کے بجائے انہوں نے یوکرین مین بس ٹور آپریٹر کا کاروبار شروع کیا۔ معظم خان نے مزید بتایا کہ یوکرین اور روس کی جنگ سے قبل بھی ان کے بہت سارے بھارتی دوست تھے اور ان 11 برسوں میں ان کی دوستی ٹرنوپل نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کے بہت سے طلبہ کے ساتھ ہوئی جن میں سے متعدد اپنی تعلیم مکمل کرکے بھارت واپس جا چکے ہیں مگر اب بھی وہ ان کے ساتھ رابطے میں ہیں اور وہ ان کے بہت اچھے دوست ہیں۔ معظم خان کے مطابق بھارتی طلبہ ان کے ساتھ بہت اچھا محسوس کر رہے تھے کیوں کہ اس کی وجہ ہم زبان ہونا ہے اور اسی وجہ سے وہ آپس میں جلد گھل مل جاتے۔