کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے نئی حلقہ بندیوں کے لیے صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے کمیٹی میں اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور دیگر کو شامل کرنے سے متعلق سی سی آئی کے اجلاس اور مردم شماری کے نتائج سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلیں۔
جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو نئی حلقہ بندیوں کے لیے صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے کمیٹی میں اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور دیگر کو شامل کرنے سے متعلق ایم کیوایم رہنما عامر خان کنور نوید جمیل اور وسیم اختر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ مردم شماری کے حتمی نتائج کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر عدالت برہم ہوگئی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دییے سی سی آئی کی وجہ سے پورا کام رک گیا ہے،یہ لوگ مردم شماری کے نتائج دبا کر بیٹھ گئے ہیں۔ حتمی نتائج جاری نہ کرنے کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات رکے ہوئے ہیں تو کیا رکے رہیں؟
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ نئی حلقہ بندیوں کے لیے مردم شماری کے نتائج کا اعلان ہونا ضروری ہے۔ مردم شماری کے نتائج کے لیے وزیر اعظم ،قومی اسمبلی اور دیگر کو خطوط بھی لکھ چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف دیا کہ مردم شماری کے نتائج کا اعلان تو کردیا گیا ہے نوٹیفکیشن ہونا باقی ہے۔ سندھ حکومت الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت سے تعاون نہیں کررہی۔