فوربز میگرین کی 30سال سے کم عمر نوجوانوں میں چار پاکستانی شامل

0
142

 

نیویارک (پاکستان نیوز)امریکا کے اقتصادی جریدے فوربز کی سال 2020 میں شمالی خطے کی 30 سال سے کم عمر کے کامیاب نوجوانوں کی فہرست میں چار پاکستانی شامل ہیں جن میں سے ایک دانش دھمانی بھی ہیں جنہوں نے سافٹ ویئر پروگرامنگ پڑھے بغیر تعلیم کی دنیا میں ایک حیرت انگیز ایپ بنائی۔دانش دھمانی کی بنائی گئی ایپ کے ذریعے انسان اپنی گفتگو بات چیت، پریزنٹیشن کو بہتر بنانے کے لیے آرٹیفیشنل انٹیلی جینس کے ذریعے رہنمائی لے سکتا ہے۔امریکہ سے خصوصی گفتگو میں دانش دھمانی نے کہا کہ جب میں سات سال کا تھا تو ہمارا خاندان کراچی سے تنزانیہ چلا گیا پھر میں کینیا گیا اور وہاں سے کالج کے لیے امریکا گیا۔انھوں نے کہا کہ امریکہ میں مجھے کلاس پریزینٹیشن دینے اور جاب انٹرویو میں بہت مشکل پیش آتی تھی۔ اس دوران ایک آئیڈیا آیا کہ چلو اک ایپ بناتے ہیں، یہ ایپ آرٹیفیشل انٹیلی جنس استعمال کرتے ہوئے خود فیڈ بیک دے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے اور میں کیا کر سکتا ہوں۔انھوں نے کہا کہ جیسے لوگ بات کرتے ہوئے رکتے اور منہ سے ہممممم یا آاااا کی آواز نکالتے ہیں۔ کبھی اونچا بولتے تو کبھی بھرپور توانائی سے گفتگو کرتے ہیں یا پھر پریزینٹیشن دیتے ہوئے مسکراتے نہیں ہیں تو ہم نے ایپ بنائی جو کسی انسانی مدد کے بغیر فیڈ بیک دے سکے۔ان کا کہنا تھا کہ فوربز کی 30 سال سے کم عمر کے 30 کامیاب ترین نوجوانوں کی فہرست میں آنے کے بعد بہت اچھا لگ رہا ہے۔ میرے والدین کو بھی مبارک بادیں مل رہی ہیں اور وہ بہت خوش ہیں۔دانش دھمانی نے کہا کہ یہ ایک ایسا کام ہے جو کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اگر دماغ میں کوئی بھی ایپ بنانے کا آئیڈیا ہے تو آپ بنا سکتے ہیں۔ میں نے سافٹ ویئر نہیں پڑھا ہے بلکہ کیمیکل انجینیئرنگ پڑھی ہے۔ آپ گوگل اور یوٹیوب کے ذریعے سیکھ سکتے ہیں آپ کو صرف ایک انٹرنیٹ کنکشن اور سمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کی ضرورت ہے جس سے آپ کچھ بھی سیکھ سکتے ہیں۔ان کے بقول اگر آپ کو یہ آئیڈیا آئے کہ آپ کو کوئی مشکل حل کرنی ہے۔ کوئی پروڈکٹ یا سروس لانچ کرنی ہے آپ ابھی یہ کر سکتے ہیں۔ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ امریکہ یورپ انڈیا کہیں بھی لوگ آپ کی ایپ استعمال کرسکتے ہیں۔دانش دھمانی نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ پاکستان میں بھی یہ نظام شروع کریں اور مختلف کامیاب لوگوں کے ساتھ طالب علموں کو کام کرنے کا موقع دیں تاکہ ان کو درست سمت کا اندازہ ہو۔فوربز کی فہرست میں شامل دوسرے نوجوان فیضان بھٹی نے کہا کہ پاکستان میں ای کامرس کے شعبے میں بہت سے اچھے مواقع ہیں کیونکہ ہماری عوام کو سمارٹ فونز تک رسائی بھی ہے اور ہم کریڈٹ کارڈز بھی زیادہ استعمال کر رہے ہیں جو لوگ آن لائن ٹرانزیکشن کو آسان ذریعہ نہیں سمجھتے تھے اب ان میں بھی بدلاو آرہا ہے۔ سوفٹ ویئر ہاو¿سز بھی بہت اچھے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گوگل کے دفاتر انڈیا میں موجود ہیں اور انڈیا پاکستان سے اتنا دور نہیں ہے اور ہمارے نظام تعلیم میں بھی اتنا فرق موجود نہیں ہے تو میرا نہیں خیال کہ گوگل پاکستان میں کام کرنا نہیں چاہے گی۔اگر ہم اپنے کالجز میں مشین لرننگ اور ڈیٹا انالسز کے مضامین پڑھانا شروع کردیں تو ہمیں بھی اچھے مواقع مل جائیں گے۔ان دونوں کے علاوہ اس فہرست میں دو مزید پاکستانی نوجوان ثنا خان اور اسد جے ملک بھی شامل ہیں۔29 سالہ ثنا خان کو گیمز کی کیٹگری میں کامیاب قرار دیا گیا ہے، وہ گوگل میں بطور پروگرام مینیجر اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ ثنا خان کمپنی کی گیمنگ سروس کے حوالے سے مارکیٹ کی حکمت عملی اور کمپیوٹر ہارڈ ویئر کو دیکھتی ہیں۔فہرست میں شامل چوتھے پاکستانی نوجوان اسد جے ملک کو مہاجرین کی فہرست میں رکھا گیا ہے، وہ امریکا میں آرٹ پرفارمنگ کمپنی جادو اے آر کے میں بطور چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔خیال رہے کہ ’فوربز‘ شمالی امریکا کی ’30 انڈر 30‘ فہرست گزشتہ 10 سال سے جاری کرتا آ رہا ہے اور اس بار اس سلسلے میں رواں سال دسویں فہرست جاری کی گئی ہے۔رواں سال شائع ہونے والی فہرست میں مجموعی طور پر 26 فیصد وہ لوگ شامل ہیں جن کا تعلق امریکی ممالک سے نہیں ہے بلکہ وہ دنیا کے دیگر خطوں سے تعلیم و کاروبار کے سلسلے میں امریکا آئے ہوئے ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستانی نوجوان اس فہرست کا حصہ بنے ہوں بلکہ 2016، 2018 اور 2019 میں بھی پاکستانی نوجوان اس فہرست میں چنے جا چکے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here