جہاں انسانوں کی بقاء کے لئے ہوا پانی اور خوراک کا انتظام قدرت کی طرف سے کیا گیا ہے۔ اسی طرح انسانوں کی روح کو سکون دینے کے لئے بھی قدرت کا انتظام موجود ہے ہوا پانی اور کھانا یہ تو جسم کو پروان چڑھاتے ہیں طاقت دیتے ہیں دنیاوی کام کرنے کے لئے ہاتھ پیر اور دماغ مضبوط کرتے ہیں اور ہم اس کے لیے تگ و دو بھی کرتے ہیں، پانی کے لئے کنویں، نل اور آج کے حساب سے بوتلوں کا انتظام کرتے ہیں ۔ کھانے کے لئے کھیتوں میں اناج اگاتے ہیں بازاروں میں بکتے ہیں اور پھر ہم اس کو گھر لا کر پکاتے ہیں کھاتے ہیں اور پھر یہ ہمارے جسم کا حصہ بن کر ہمیں طاقت دیتے ہیں۔
لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں قدرت نے ایک ایسی نعمت سے نوازا ہے جس کو ہم قدرتی نظارے کہتے ہیں۔ یہ قدرتی نظارے چار مختلف موسموں میں بانٹ دیئے گئے ہیں اور یہ ہماری روح کے دل اور دماغ کے سکون کے لئے ہیں ان قدرتی نظاروں کو دیکھ کر دل کو عجیب سا سکون ملتا ہے طبعیت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے اور ہم سوچ بچار فکر اور پریشانی سے نکل آتے ہیں حالانکہ ان قدرتی نظاروں کو دیکھنا اور ان سے محظوظ ہونا کچھ مہنگا بھی نہیں پڑتا ہے صرف تھوڑی محنت یہ کرنی ہوتی ہے کہ اپنے گھر سے باہر تمام گھریلو مصروفیات کو چھوڑ کر نکلنا پڑتا ہے۔ چار موسموں کا آغاز بہار کے موسم سے ہوتا ہے جب ہلکی پھلکی سردی ہوتی ہے ۔ پھول پتے اور سبزہ نکل رہا ہوتا ہے ۔ پتے اور درخت کی کونپلیں اپنا رنگ بدل رہی ہوتی ہیں یہ نظارے دیکھنے والے ہوتے ہیں اس کے لئے صرف اپنے قریبی پارک ہی چلے جائیں یا جہاں بھی درخت پھول اور پودے ہوں چاہے آپ کے آگے پیچھے صحن میں ہی کیوں نہ ہوں وہ بہت خوشی اور روحانی سکون دیتے ہیں صرف دیکھنے کی فرصت ہونی چاہیے۔ پھر گرمی کا آغاز ہوتا ہے بے شک بے تحاشہ گرم موسم پریشان کن ہوتا مگر دن بھر اے سی میں بیٹھنے کے بعد اگر شام کو سیر کی جائے تو قدرت کی طرف سے ٹھنڈی رات جو آتی ہے وہ عجیب ہی سکون دیتی ہے آسمان پر ستارے بھی خوب چمتے ہیں اور چاند بھی اپنی چمک دکھا رہا ہوتا ہے موسم گرما میں کچھ اچھے دن بھی ہوتے ہیں جب زیادہ گرمی نہیں ہوتی باہر نکل کر دیکھیں ہر طرف سبزہ ہوتا ہے۔ پھول پودے ہوتے ہیں سمندر پر جائیں تو نیلا سمندر اور لہریں یہ سب قدرت کے تحفے ہیں جو ہمیں بہت سکون دیتے ہیں۔
گرما کے بعد خزاں کا موسم آتا ہخے جیا کہ آج کل ہے باہرنکل کر کسی بھی پارک میں چلے جائیں ہر طرف رنگ بدلتے پتے پھول اور گھاس نے عجیب ہی سماں پیدا کیا ہوا ہے۔ زرد پتے اور لال درختوں نے قدرت کے حسین نظاروں کا ہر طرف جال بچھایا ہوا ہے۔ دل اور دماغ کچھ اس طرف یوں مائل ہوتے ہیں کہ کون سی پریشانی کدھر کی فکر سب بھول کر انسان خوش ہو جاتا ہے۔ اور پھر اب سردی کا موسم آنے والا ہے سردی کوب ھی لحافوں میں یا گرم گھروں میں گزارنے والا موسم نہ جانیں یہاں بھی قدرتی نظارے ہمیں خوش کرنے کو موجود ہیں جب برف پڑتی ہے تو ٹنڈ منڈ درخت سفید ہو جاتے ہیں برف گرتے ہوئے گھر کی کھڑکی سے ہی دیکھ لیں تو ان روئی کے گالوں سے قدرت کی پاکیزگی کا احساس ہوتا ہے۔
ہر موسم جدا جدا ہے مگر یہ کسی شاعر یا ادیب کے لئے نہیں بنایا گیا ایک عام انسان کے لئے بنایا گیا ہے تاکہ وہ اپنے آپ کو اس سے خوش رکھے اور جسم کے ساتھ ذہن کو بھی فرحت حاصل ہو۔ یہ زرد پتے ہمارے لیے یہ رنگ بدلتے ہیں۔