سازشیوں کا گٹھ جوڑ!!!

0
110
جاوید رانا

ابھی رانا شمیم کے بیان حلفی کا شور ختم بھی نہیں ہوا تھا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26نومبر کو سماعت مقرر کی ہوئی تھی، ادھر19 نومبر کو مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں کی سماعت اگلی تاریخ تک مقرر کردی گئی تھی کہ ایسے میں ایک جانب ہیومن رائٹ ایکیٹوسٹ عاصمہ جہانگیر کی برسی کے حوالے سے دو روزہ کانفرنس میں چیف جسٹس آف پاکستان ، چیف جسٹس آف اسلام آباد کی موجودگی میں ریاستی اداروں پر گند اچھالا گیا تو دوسری جانب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو بنا کر سامنے لائی گئی جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنایا گیا کہ ادارے عمران خان کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں لہٰذا نوازشریف اور ان کی بیٹی کو سزا ضرور دینی ہے۔ یہ آڈیو ایک ایسے صحافی نے امریکہ کے ابلاغ کے سوشل میڈیا فیس فوکسڈ سے جاری کرائی جس نے ماضی میں بھی نوازشریف کی پانامہ لیکس کی جے آئی ٹی کے حوالے سے غلط خبر چلائی تھی اور بعد میں اپنے اخبار کے پہلے صفحے پر معافی مانگ کر امریکہ آکر سیٹل ہو گیا۔ احمد نورانی نامی یہ شخص جنگ اور دی نیوز سے منسلک ہے اور شریف خاندان کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ حالیہ صورتحال کا بغور جائزہ لیں اور اس امر کو مد نظر رکھیں کہ مریم اور صفدر کی اپیل جسٹس میاں عامر فاروق کی عدالت میں زیرسماعت ہے تو کڑیاں واضح نظر آتی ہیں کہ یہ سازشی کھیل کس کی جانب سے کھیلا جا رہا ہے۔
شریف فیملی کی یہ فطرت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے فوج، عدلیہ ، انتظامیہ اور حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈے اور گند اُچھالنے کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں۔ اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے میڈیا سمیت لوگوں کو خریدنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتے اور ان خریدے ہوئے لوگوں کے ذریعے ریاستی اداروں و شخصیات کو ہدف بناتے ہیں۔ حالیہ حالات کو ہی دیکھیں کہ رانا شمیم کے بیٹے نے اعتراف کیا کہ اس کے والد کے نہ صرف شریف فیملی سے پرانے تعلقات ہیں بلکہ وہ ن لیگ سندھ لائرز فورم کا نائب صدر بھی رہا ہے۔ نوازشریف نے ہی اسے 2015ء میں چیف جج بنایا جبکہ وہ سندھ کے ایڈہاک جج کی حیثیت سے برطرف ہوا تھا۔ یہی رانا شمیم گزشتہ دنوں سابق چیف جسٹس کے خلاف بیان حلفی کے ساتھ سامنے آیا۔ اس ایشو کی دھول بیٹھی بھی نہ تھی کہ عاصمہ جہانگیر کی برسی پر پریس کانفرنس کا ڈرامہ رچایا گیا اس کے محرکین میں پاکستان بار کونسل بھی شامل تھی جس کا صدر نواز لیگ سے تعلق رکھتا ہے۔ اس دو روزہ کانفرنس میں ایک جانب تو چیف جسٹس پاکستان کو بحیثیت مہمان خصوصی اور اسلام آباد و لاہور کے چیف جسٹسز کو بلایا گیا تو دوسری جانب علی احمد کرد جیسے حکومت و فوج مخالف شخص سے خطاب کروا کر عدلیہ پر دبائو کے تحت فیصلوں کا الزام لگوا گیا۔ چیف جسٹس نے الزامات رد کرتے ہوئے کرد جیسے لوگوں کو تو ننگا کر دیا لیکن دوسرے روز ملک سے مفرور ، سزا یافتہ نوازشریف کی تقریر سے سازش کے تانے بانے واضح ہو گئے۔ بات یہاں تک محدود نہیں رہی، احمد نورانی کے ذریعے جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو سے اس تاثر کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ نوازشریف اور مریم کو غلط اور سازشی فیصلوں سے سزائوں اور نااہلی کا مرتکب قرار دیا گیا۔
یہ سازشی اقدامات شریفوں کو فائدہ پہنچا سکیں یا نہیں لیکن یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ سازشوں اور مفادات کے اس کھیل کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ اس عمل میں محض شریف خاندان یا نوازلیگ ہی نہیں بلکہ ان کے پروردہ میڈیا، وکلاء اور بعض نادیدہ اندرونی و بیرونی عناصر بھی ملوث و متحرک ہیں۔ بیان حلفی کو انصار عباسی نے بریک کیا اب احمد نورانی نے ثاقب نثار کی آڈیو جاری کی دونوں کا تعلق جنگ/دی نیوز سے ہے۔ پاکستان بار کونسل نے کانفرنس کا اہتمام کیا اور فوج و حکومت کے مخالف علی احمد کرد سے عدالت عظمیٰ و عالیہ کے سربراہوں کی موجودگی میں عدلیہ پر کیچڑ اُچھالنے کا کام کرایا گیا اور بھگوڑے سے اختتامی سیشن میں کلیدی خطاب کرایا گیا۔ یہی نہیں اس حوالے سے ن لیگ کے سوشل میڈیا بریگیڈ اور چینلز پر ن لیگی افراد و مبصرین سے طوفان برپا کرائے گئے۔ اس سارے تماشے کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ کسی بھی طرح عدلیہ پر دبائو ڈال کر نوازشریف اور مریم کی نااہلی کو ختم کرایا جا سکے۔
بیرسٹر اعتزاز احسن اور دیگر آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق شریفوں کی ان تمام حرکات سے ان کے خلاف ہونے والے فیصلوں اور سزائوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، ماسوائے کہ واضح ثبوت و شواہد موجود ہوں۔جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو جاری کرنے والے احمد نورانی نے تو دعویٰ کیا ہے کہ آڈیو کا فرانزک امریکہ کے بہترین ادارے گیریٹ نے کیا ہے اور اسے اوریجنل قرار دیا ہے لیکن پاکستان میں ماہرین کی رائے ہے کہ آڈیو میں جسٹس موصوف کی مختلف مواقع پر گفتگو و تقاریر کے ٹکڑے کٹ پیسٹ کرکے جسٹس صاحب کو مورود الزام کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ خود جسٹس ثاقب نثار نے آڈیو کو جعلی اور آواز کو اپنی آواز ماننے سے قطعی انکار کیا ہے۔
یہ روز روشن کی طرح ایک حقیقت ہے کہ نوازلیگ نے ہر دور میں عدلیہ کو اپنے تابع بنانے اور استعمال کرنے کی کوشش کی اور جہاں اسے کامیابی نہ ہوئی تو مار دھاڑ اور حملہ آور ہونے سے گریز نہیں کیاہے۔ موجودہ حالات میں بہتر ہو گا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس معاملے پر سوموٹو لے کر حقائق جاننے اور عدلیہ کا مقام بحال رکھنے کے لئے ایک جوڈیشل یا براڈبیس کمیٹن سے مکمل تحقیقات کروا کر عدلیہ مخالف روئیوں کا سدباب کریں۔ نواز لیگ خصوصاً مریم نواز اور اس کے بیانیئے کے حواری و سوشل میڈیا بریگیڈ یہ تہیہ کئے ہوئے ہیں کہ اپنے مفادات کے لئے وہ ملک کو بھی دائو پرلگانے سے گریزاں نہیں ہوں گے۔ ہمارا مشورہ ہے کہ حکومتی ترجمان اور ہمدرد اس معاملے میں غیر جانبدار ہی رہیں اور معاملات کو میرٹ پر ہی فیصلہ کن ہونے دیں ۔ عوامی مسائل اور آنے والے انتخابات میں کامیابی کے لیے عمل پیرا ہوں۔ سازشیں کبھی پائیدار نہیں ہوتیں اور اپنے فطری انجام کو پہنچتی ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here