”گفتگو جنات کی”

0
64
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے، آپ سب کو نیا سال مبارک ہو ،دل کرتا ہے نئے سال کی مناسبت سے کچھ نیا کیا جائے ،اس سے قبل بھی اس موضوع پر تحریر کرچکا ہوں، اُمید ہے تحریر سے لطف اندوز ہونگے ۔ اہل عرب ازروئے لغت جن اس چیز کو کہتے ہیں جو نظر نہ آسکے ۔ فرشتے بھی نظر نہیں آتے اس لیے اہل عرب لغت کے لحاظ سے اسے بھی ”جن ”کہتے ہیں جبکہ بہشت بھی نظر نہ آنے کی وجہ سے اہل عرب کی لغت میں اسے ”جنت ”کہا جاتا ہے ۔ جن کے اصطلاحی معنی۔ اصطلاح کے اعتبار سے جن اللہ عزوجل کی اس مخلوق کا نام ہے ، جس کو اللہ عزوجل نے آگ کے شعلوں سے پیدا فرمایا ہے اور وہ اپنے مادہ کی لطافت کے اعتبار سے ایسی قوت و اختیار رکھتے ہیں کہ وہ حسب منشا ہر صورت میں متشکل ہوسکتے ہیں، جنات کی پیدائش اور سرکوبی ۔ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے تقریبا سوا لاکھ سال پہلے اللہ عزوجل نے جنات کو پیدا کرکے زمین پر آباد کیا تھا ، ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے خدا نے آسمان پر رہنے والے جنوں کو ان کی سرکوبی کا حکم دیا، جنات اپنی جان کے خوف سے ویرانوں، کھنڈروں اور گھنے پیڑوں وغیرہ میں جاچھپے ، بعد میں جب ابلیس نے بھی سرکشی کی اور آسمان بدر کردیا گیا تو اس نے ادھر ادھر چھپے باطل عقیدوں کے جنات کو اپنا حواری بنایا ۔ جن اور شیطان میں کیا فرق۔ محمد بن کعب القرظی سے روایت ہے کہ جن اور شیاطین اصل کے اعتبار سے ایک ہی یعنی دونوں آگ سے پیدا کردہ ہیں مگر ایماندار کے نام جنات اور کافروں کے نام شیاطین ہیں ، جنات کے مختلف مذاہب۔ حضرت خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس طرح انسانوں کے مختلف مذاہب ہیں، اسی طرح جنات میں بھی مختلف مذاہب ہیں، جنات مسلمان بھی ہیں ہندو بھی، یہودی، سکھ، عیسائی، قدریہ، مجوسی اور ستارہ پرست بھی ہیں۔ جنات انسان کی روح ہوائی کی طرح لطیف ہوتے ہیں، جنات کا ظاہری جسم انسان کی روح ہوائی کی طرح لطیف ہے ،روح کے ساتھ اختلاط سے اصل کی لطافت اور بھی بڑھ جاتی ہے یعنی جنات بذات خود انسانوں کی روح کی طرح لطیف جسم رکھتے ہیں لیکن جب یہ کسی کے جسم میں داخل ہوتے ہیں تب انسانی روح کے ساتھ مل جانے کی وجہ سے ان کی طاقت اور بھی بڑھ جاتی ہے ، یہی سبب ہے کہ ان کا جسم مختلف شکلیں اختیار کرسکتا ہے ،ہمارے انسانوں کے ظاہری جسم کا تغیر یعنی تبدیلی خوف یا گھبراہٹ کے عالم میں یا خوشی و مسرت کے موقہ پر انسان میں بھی تبدیل ہوتا نظر آتا ہے ،ابن کاج استمسانی الغربی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ یوں تو جنات کی بہت ساری قسمیں ہیں مگر ستر گروہ زیادہ مشہور ہیں ، جس کے ہر گروہ میں ستر ستر ہزار قبیلے ہیں اور ہر قبیلہ میں ستر ہزار جنات ہیں، اگر آسمان سے ایک سوئی زمین پر گرائی جائے تو وہ ان پر ہی گر پڑے زمین تک پہنچے ہی نہ یعنی اس قدر کثیر تعداد میں دنیا پر جنات موجود ہیں، چنائچہ عفاریت تو چشموں اور غاروں میں رہتے ہیں اور شیاطین گھروں میں رہتے ہیں اور قبروں کو انہوں نے آباد کررکھا ہے ،یعنی انسانوں کے قبرستان کے پاس رہتے ہیں ، بعض جنات ہوائوں پر پھرتے ہیں بعض آگ کے نزدیک، بعض جنات بصورت آدمی یا عورت درختوں کے پاس رہتے ہیں اور باغوں میں گھس جاتے ہیں بعض پہاڑوں، کھنڈروں میں بوردباش رکھتے ہیں ان میں ایسے اکثر ہیں کہ ہمارے معاشرہ کی خواتین و حضرات کو نقصان پہنچاتے ہیں، جنات و شیاطین کی کونسی قسم کونسے مقام پر۔ اصحاب العیون ولکھوف۔ چشموں اور غاروں میں رہنے والے اصحاب مقابر۔ قبرستانوں اور مقابروں میں رہنے والے اصحاب دم۔ مذبحہ خانوں اور خون کے قریب رہنے والے زوابعہ۔ ہوائوں پر سوار رہنے والے ۔ اور ان کی بھی تین اقسام ہیں ۔ ان میں بنوقیعان بھی کہلاتے ہیں، دوسری قسم زوابعہ کی توابع کہلاتی ہے اور تیسری قسم اصحاب سرع ہے ۔ اصحاب النار۔ یہ آگ کے قریب رہنے والے ہیں تواقیف ۔ یہ انسانوں کی شکل و صورت میں ہوتے ہیں ۔ اصحاب الشجار۔ یہ درختوں پر رہتے ہیں، اصحاب السوک العیق ۔ یہ خاردار درختوں اور جھاڑیوں پر رہتے ہیں، اصحاب الباتین ۔ یہ باغوں میں رہنے والے ہوتے ہیں انہیں سبامب بھی کہا جاتا ہے ، اصحاب الجبال الشامخہ۔ یہ بلند ترین پہاڑوں پر رہنے والے ہوتے ہیں زانی۔ یہ انسانوں کی عورتوں اور لڑکیوں سے زنا کرنے والے ہوتے ہیں عشاق۔ یہ قسم جنات کی انسانوں کے ساتھ نکاح کرتی ہے زنا سے دور ہوتی ہے مفسد خلق۔ جنات و شیاطین کی یہ قسم جسم میں نقص پیدا کرکے کوئی حصہ بے حس یا شل کرکے بیکار کردیتے ہیں۔ جنات کی اقسام بلحاظ علاج معالجہ۔ یعنی معالجین اور تجربات و مطالعہ کی رو سے ان کو کتنی اقسام پر رکھا جاتا ہے ۔ اوپر جتنی بھی اقسام لکھی ہیں ان تمام مذکورہ اقسام کو علاج کی غرض سے دو اہم قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے جو کو محقق عاملین اصحاب صرع اور اصحاب ستر کہتے ہیں۔ اصحاب صرع۔ اصحاب صرع میں وہ جنات و شیاطین ہیں جو بعض زوابعہ کی قسم سے ہیں بعض عشق، عشاق جنیہ میں کچھ مزید قسمیں ہیں ۔ جیسا کہ قوم میمون، قوم احمر، قوم ابیض، قوم ملاق ، اصحاب ستر۔ اصحاب ستر کی تفصیل
1۔ اولاد احمر ہے جو پانی کے قریب رہتے ہیں ان کی کچھ اولادیں وادیوں میں رہتی ہیں، 2۔ ایک قبلیہ بنو القہاقم مشہور ہیں چشموں اور پہاڑوں پر رہتے ہیں ۔ صحاب ستر میں کچھ اولاد ابیض ہیں، کچھ اولاد میمون ہیں، کچھ بنوالنعمان کی ہے جو پرانے اور خالی وان گھروں میں رہتے ہیں۔ مزالہ جنات کی وہ اولاد ہے جو کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں پر رہتے ہیں ان کی مزید دو اقسام ہیں ،ایک بنوحمان اور دوسری بنوالعرہم۔ باقی انشا اللہ پھر کبھی لکھا جائیگا ۔ ہر نماز کے بعد آیت الکرسی اور معوزتین کی تلاوت ہر قسم کے آسیب اور جنات کے نقصانات سے بچاتی ہے لیکن لوگ پیسے دے کر تعویذ گلے میں ڈال کر ہی مطمئن ہوتے ہیں تو ہم کیا کرسکتے ہیں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here