واشنگٹن ڈی سی(پاکستان نیوز) نمائندہ پرامیلا جے پال نے اپنے اسرائیل مخالف بیان پر معذرت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ میرا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تنازع کی شدت کو کم کرنا تھا ، میرے الفاظ سے اگر کسی کی دل آزاری ہو ئی ہے تو میں اس پر معذرت خواہ ہوں ، نمائندہ پرامیلا جے پال نے ہفتے کے آخر میں ترقی پسند نیٹروٹس نیشن کی کانفرنس میں فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے ایک گروپ کو خاموش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل پر اپنی تنقید جاری کی تھی جس میں پرامیلا نے موقف اپنایا تھا کہ میں چاہتی ہوں کہ آپ جان لیں کہ ہم یہ واضح کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں کہ اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے، فلسطینی عوام خود ارادیت اور خودمختاری کے مستحق ہیں، کہ دو ریاستی حل کا خواب ہم سے پھسل رہا ہے، کہ یہ ممکن بھی محسوس نہیں ہوتا اگرچہ اس بات پر بحث ہو سکتی ہے کہ ہم میں سے کچھ اسٹیج پر کافی سخت لڑ رہے ہیں یا نہیں، میں چاہتی ہوں کہ آپ جان لیں کہ دوسری طرف ایک منظم اپوزیشن ہے، اور یہ وہ لوگ نہیں ہیں جو اس اسٹیج پر ہیں۔پرامیلا جے پال کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر جیسے آگ لگا دی تھی، ہر کوئی اس پر تبصرہ کر رہا تھا اور اسی دبائو کے تحت پرامیلا کو اپنے بیان سے پیچھے ہٹنا پڑا اور ان کے پیچھے جذبات کا دفاع کرتے ہوئے اپنے ریمارکس کو واضح کرنے کے لیے ایک لمبا بیان جاری کیا۔ جے پال نے کہا کہ وہ کانفرنس میں “کشیدہ صورتحال کو کم کرنے” کی کوشش کر رہی تھیں اور “ان لوگوں سے معذرت خواہ ہوں جنہیں میں نے اپنے الفاظ سے تکلیف پہنچائی ہے۔الفاظ اہمیت رکھتے ہیں اور اس لیے یہ ضروری ہے کہ میں اپنے بیان کی وضاحت کروں، میں نہیں مانتی کہ اسرائیل کا نظریہ بطور قوم نسل پرستانہ ہے۔