واشنگٹن(پاکستان نیوز) پینٹاگون کی قیادت یہ تسلیم کر چکی ہے کہ چینی فوج کے جوہری ہتھیار 2035 تک تین گنا سے بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔ محکمہ دفاع نے چین کو اپنا ”پیسنگ چیلنج” اور اسے واحد ملک قرار دیا ہے جس کے پاس بین الاقوامی نظام کو اپنے حق میں تبدیل کرنے کی طاقت اور صلاحیت دونوں موجود ہیں چینی سربراہ شی جن پنگ نے ملکی، غیر ملکی اور دفاعی پالیسیوں کا ایک پیچیدہ سلسلہ شروع کیا ہے جو کہ کمیونسٹ پارٹی کے طویل مدتی عزائم کو پورا کرنے کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ محکمہ دفاع نے اپنے زرائع سے جو رپورٹس اکٹھی کی ہیں اس کے مطابق چین کے آپریشنل جوہری وار ہیڈز کا ذخیرہ 400 سے تجاوز کر گیا ہے تہلکہ خیز خفیہ دستاویزی رپورٹ میں مذید انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر چین اپنی جوہری توسیع کی رفتار کو اسی طرح جاری رکھتا ہے تو وہ ممکنہ طور پر 2035 تک تقریباً 1500 وار ہیڈز کا ذخیرہ اکٹھا کر لے گا۔ یہ وہی وقت ہو گا جب چینی فوج اپنی جدید کاری کو مکمل کرنے کی توقع کر رہی ہے تاکہ وہ اپنے ادھورے ایجنڈے کو مکمل کر سکے۔ چین زمینی، سمندری اور فضائی نیوکلیئر ڈیلیوری پلیٹ فارمز کی تعداد میں بھی اضافہ کر رہا ہے اور اِس بنیادی ڈھانچے کو تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ایک سینئر امریکی دفاعی اہلکار کے مطابق وہ مزید جدید نیوکلیئر ڈیلیوری سسٹم تیار کر رہے ہیں۔ اس لیے یہ صرف طاقت کے سائز کو بڑھانے کا سوال نہیں ہے بلکہ وہ واقعی اس کو معیاری طور پر جدید بنا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پیپلز لبریشن آرمی ان طویل مدتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہی ہے اس نے خطے میں اپنی جارحیت میں بھی اضافہ کیا ہے۔ PLA نے ہندـبحرالکاہل کے خطے میں زیادہ خطرناک، زبردستی اور جارحانہ اقدامات کیے ہیں۔