عمران خان کی صوبائی اسمبلیاں توڑنے کی نئی چال؛ پی ٹی آئی اور حکومت میں محاذ آرائی عروج پر

0
55

اسلام آباد (پاکستان نیوز) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے صوبائی اسمبلیاں توڑنے کے اعلان کے بعد پنجاب کی سیاست میںنیا بھونچال پیدا ہو گیا ہے ، وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے اسمبلی توڑنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ خیبرپختونخوا ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی اسمبلیاں بھی خان کے اشارے پر توڑ دی جائیں گی جس سے نیا سیاسی بحران جنم لے گا۔اپوزیشن تحریک عدم اعتماد سے پنجاب اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانا چاہتی ہے لیکن اس کے پاس عددی اکثریت مکمل نہیں ہے ، صوبائی سیاست میں طبل جنگ بجنے کے بعد حکومت اور پاکستان تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں ، عمران خان لاہور میں ڈیرے جمائے ہوئے ہیں تو دوسری طرف پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری بھی لاہور پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اپوزیشن کے نمبرز پورے کرنے میں کردار ادا کریں گے، لانگ مارچ کے دوران راولپنڈی پہنچ کر عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘ہم نے فیصلہ کیا ہے اور ساری اسمبلیوں سے نکلنے لگے ہیں۔لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ہم بجائے اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کریں، بجائے اپنے ملک میں تباہی کے، اس سے بہتر ہے کہ ہم اس کرپٹ نظام سے باہر نکلیں اور اس سسٹم کا حصہ نہ بنیں، جدھر یہ چور بیٹھ کر ہر روز اپنے اربوں روپے کے کیسز معاف کروا رہے ہیں۔عمران خان نے شرکا کو بتایا کہ وہ اب اسلام آباد کا رخ نہیں کر رہے ہیں کیونکہ جب لاکھوں لوگ اسلام آباد جائیں گے تو کوئی نہیں روک سکتا لیکن فیصلہ کررہا ہوں کہ اسلام آباد نہیں جانا کیونکہ مجھے پتا ہے اس سے تباہی مچے گی۔ پشاور میں نجی ٹی وی کی بیورو چیف فرزانہ علی نے کہا کہ عمران خان کے پاس بظاہر واپسی کا کوئی رستہ نہیں تھا اور یہ اعلان آخری کارڈ تھا، جو انھوں نے کھیلا ہے۔فرزانہ علی کے مطابق تحریک انصاف کے لیے اپنی تحریک کو طول دینا اس وجہ سے بھی ممکن نہیں رہا تھا کہ جلسوں، جلوسوں اور دھرنوں کے لیے فنڈ درکار ہوتے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے رہنما اب فنڈز کی کمی کا شکوہ کرتے بھی نظر آ رہے تھے۔سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کے خیال میں عمران خان کا یہ اعلان ان کی طرف سے اٹھایا گیا پہلا سنجیدہ قدم ہے۔ ان کے مطابق یہ آپشن پہلے دن سے عمران خان کے پاس موجود تھا مگر انھوں نے اس آپشن کو استعمال نہیں کیا۔ سہیل وڑائچ کی رائے میں یہ بہت ‘سیریز تھریٹ’ ہے کیونکہ بجائے اس کے کہ وہ اسمبلی واپس جائیں وہ صوبائی اسمبلیوں سے بھی استعفیٰ دے رہے ہیں،اس کا مطلب ہے کہ وہ سسٹم کے ساتھ صلح کرنے سے انکاری ہیں، ملٹری اسٹیبلشمنٹ، عمران خان اور تحریک انصاف کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والی صحافی اور تجزیہ کار عاصمہ شیرازی کے خیال میں عمران خان کا یہ اعلان فیس سیونگ ہے کیونکہ ابھی یہ اعلان ہی ہے فیصلہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ ہم مشاورت کریں گے۔۔واضح رہے کہ عمران خان نے راولپنڈی میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے (پنجاب اور خیبر پختونخوا کے) وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاروت کر رہا ہوں، آنے والے دنوں میں اعلان کریں گے کہ جس دن ہم ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں۔عاصمہ شیرازی کے مطابق عمران خان نے سوچا کہ ایک ‘ایونٹ پیدا’ کیا جائے جس پر میڈیا میں بحث جاری رہے اور یوں تحریک انصاف کو فیس سیونگ مل جائے گی۔سہیل وڑائچ کے خیال میں بہتر تو یہی تھا کہ عمران خان اسمبلیوں میں واپس آتے، جس بات کی حکومت بھی انھیں صلاح دے رہی تھی اور پھر وہ انتخابی اصلاحات کرتے، کوئی نگران حکومت بنے، اس پر مشاورت ہوتی۔ تاہم ان کے مطابق اسمبلیوں سے باہر رہنے پر بہرحال ایک انارکی پیدا ہو گی ،فرازانہ علی اس پر اپنے رائے چند برس قبل ایک واقعے بنیاد بنا کر دیتی ہیں۔ ان کے مطابق خیبرپختونخوا میں جب پرویز خٹک وزیراعلیٰ تھے اور عمران خان نے اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کیا تو پرویز خٹک جن کے ہاتھ میں اس وقت کی اپوزیشن بھی تھی، نے حزب اختلاف کی جماعتوں سے اپنے خلاف ایک تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی اور یوں اسمبلی تحلیل نہ ہو سکی۔ان کے مطابق اسمبلی کے موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان مکمل طور پر عمران خان کی طرف دیکھتے ہیں۔ تاہم ان کے مطابق اگر وزیراعلیٰ کے قریبی مشیروں نے انھیں کوئی تدبیر بتائی اور اسمبلی کے دن بڑھانے جیسے حربے اور گر سکھائے تو پھر ممکن ہے کہ عمران خان کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے سییئر رہنما قمر زمان کائرہ کے مطابق عمران خان اپنے اس فیصلے سے یوٹرن لے لیں گے، اگر عمران خان اسمبلیوں سے نکلنے کے فیصلے پر قائم رہے اور استعفے دیے تو پھر ایسے میں ہمارے پاس بھی اور آپشنز موجود ہیں۔عمران خان کے اعلان پر وزیرِ داخلہ راناثنا اللہ نے ایک ٹویٹ بھی کی، جس میں انھوں نے کہا کہ ممکن ہی نہیں صوبائی اسمبلیوں میں وقت ضائع کیے بغیر کسی بھی وقت عدم اعتماد لائی جا سکتی ہے۔وزیرداخلہ کے مطابق ‘محض ہزیمت کو مٹانے کے لیے اسمبلیوں سے باہر آنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب یہ کامیاب نہیں ہو گا بلکہ آئے دن ایکسپوز ہو گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here