ہر مرض کی دوا ویکسین میں ہے!!!

0
109
حیدر علی
حیدر علی

ابتدا اچھی تھی کرونا کے مرض سے تحفظ کیلئے ایک ویکسین شاٹ لگالیجئے ، اور دندناتے پھرئیے، لندن گھومنے جائیے یا پاکستان آم کھانے، شاذونادر یہ سننے میں آیا کہ بندے نے شاٹ لگوایا تھا لیکن اِس کے باوجود بھی اﷲ کو پیارا ہوگیابہرکیف پھر اِس ملک کے بقراط سقراط نے ایک نیا شوشا چھوڑا کہ نہیں جی ایک شاٹ سے کام نہیں چلے گا دو شاٹ لگوانے پڑینگے۔ ایک زندہ رہنے کیلئے دوسرا مستی کرنے کیلئے لیکن اِس بات کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی کہ اگر دو شاٹ لگوانے پر بھی کوئی کرونا مرض کا شکار ہوگیا تو امریکی حکومت اُسے ہرجانے کے طور پر 10 ملین ڈالر کی رقم ادا کریگی تاکہ مرض کی وجہ سے اُسے جو کمزوری لاحق ہوئی تھی وہ 10 ملین ڈالر سے دور ہوجائے لیکن ویٹ اے منٹ !سلسلہ یہیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے، تازہ ترین اطلاع کی مطابق مرکزی امریکی حکومت نے یہ فرمان جاری کیا ہے کہ جن خواتین و حضرات نے اِس سے قبل موڈرنا یا فائیزر کے دو شاٹ لگواچکے ہیں اور اُن کی عمر 65 سال سے زائد کی ہے تو اُن کی دِل لگی کیلئے اب ایک اور بوسٹر ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے، تادم اِس کی عدم موجودگی کی صورت میں صرف اﷲاُن کامہربان ہے، وہ ہاتھ میں تعویز لئے مٹر گشت کیا کریں، تاکہ اُن کی روح جب پرواز ہو تو وہ سیدھا جنت الفردوس میں جائیں تاہم مزید حکم یہ ہے کہ وہ افراد جن کی عمر صرف 18 سال یا اُس سے زائد ہو ، اور جو ماضی القریب میں جانسن اینڈ جانسن کا ویکسین لگواچکے ہیں وہ حضرات بھی ازراہ کرم پھر ایک بوسٹر شاٹ لگوا ئیں تاکہ اُن کے جسم میں تمام امراض کو ناک آؤٹ کرنے کی توانائی پیدا ہو.کچھ بیچارے جنہیں میڈیکل کنڈیشن سے واسطہ پڑ گیا ہے اُنہیں عمر کے بلا امتیاز بوسٹر ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے،وہ اِس سلسلے میں کسی بھی ڈاکٹر سے رجوع کر سکتے ہیں۔
امریکا میں ویکسین اور بوسٹر کا جوایک نیا سیاسی کلچر شروع ہوا ہے وہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ، جوان لڑکیاں اپنے منگیتر کو اِس کے معیار پر پرکھنے کیلئے یہ پوچھ رہی ہیں کہ کیا آپ کورونا ویکسین کا دونوں ڈوز لگواچکے ہیں؟ اگر لڑکا ہاں میں جواب دیتا ہے کہ تو پھر پوچھتی ہیں کہ اور بوسٹر بھی. لڑکا جواب دیتا ہے ، ہاں ہاں بوسٹر بھی، اور ہنی مون پر جانے کیلئے ٹکٹ بھی بُک کرالی ہے، لڑکی استفسار کرتی ہے کہ اچھا تو ہم ہنی مون پر کہاں جائینگے؟ لڑکا جواب دیتا ہے کہ نیو جرسی کیونکہ دنیا کی تمام تفریح گاہیں کورونا کی زد میں ہیں، لڑکی نفی میں سر ہلاتے ہوئے جواب دیتی ہے کہ تو پھرآپ اکیلے ہی ہنی مون پر جائینگے۔
لیکن یہ ڈاکٹر آپ کی ناک میں دم نکالنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ہیں، آپ اُن کی آفس میں وارد ہوئے تو سب سے پہلا سوال یہی ہوتا ہے کہ کووڈ – 19 کا ویکسین لگوالیا ہے؟ اگر آپ نے لگوالیا ہے تو پھر دوسرا سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا بوسٹر بھی لگوالیا ہے ؟ اگر آپ نے بوسٹر بھی لگوالیا ہے تو پھر تیسرا سوال ہوتا ہے کہ فُلو شاٹ بھی لگوالیا ہے؟ اگر آپ نے وہ بھی لگوالیا ہے تو پھر دھیمی آواز میں پوچھیں گے کہ سنگل کا شاٹ تو آپ نے نہیں لگوایا ہے ، وہ آپ فورا”اور ابھی لگوالیں، اور جب آئندہ مرتبہ آئیں تو چِکن پاکس، ملیریا، ٹیوبرکلوسس اور مینیجائیٹس کا شاٹ بھی لگوالینگے۔
شہریوں کو 100 ڈالر کی لالچ دے کر شاٹ لگانے کا بزنس بھی اب خوب چل رہاہے، ہمارے ایک شناسا نے اپنے خاندان کے 10 افراد کا شاٹ لگواکر ہزار ڈالر کماچکے ہیں، اور خود ذاتی طور پر اُنہوں نے پانچ شاٹ لگواکر پانچ سو ڈالر کمایا ہے جب میں نے اُن سے پوچھا کہ اب آپ کی کیفیت کیا ہے تو اُنہوں نے جواب دیا کہ مجھے سارے انسان کورونا وائرس کے جراثیم معلوم ہوتے ہیں اور میں اُن سے چھ فٹ کے فاصلے پر رہنے کی کوشش کرتا ہوں،یقین مانئے اچھے بھلے لوگ ویکسین یا بوسٹر شاٹ کی رٹ سنتے سنتے تنگ آچکے ہیں، ٹیلی ویژن آن کیجئے اور میئر اور گورنر کا مکھڑا آپ کے دماغ کو ماؤف کرنے کیلئے نموردار ہوجاتا ہے ، ہر ایک یہی گُن گاتے ہوے نظر آتا ہے ویکسین لگوائیے یا بوسٹر شاٹ سے اپنے آپ کو توانا کیجئے، اُنہوں نے خود ویکسین یا بوسٹر شاٹ لگوایا ہے یا نہیں یا خود وہ گھر پہ ماسک پہنتے ہیں یا نہیں اِس راز سے پردہ تو صرف اُس وقت اُٹھتا ہے جب معلوم ہوتا ہے کہ فلاں نائب صدر یا ہیلتھ کا سیکرٹری کورونا وائرس میں مبتلا ہوگیا ہے ، اور ہسپتال کے بیڈ سے لوگوں کو ویکسین لگوانے کی تلقین کر رہا ہے۔
ڈاکٹر ڈیو چوکشی جو میئر ڈی بلازیو کی ایڈمنسٹریشن میں ہیلتھ کمشنر ہیں اور سارے جہاں کے لوگ اُن کے چہرے سے اچھی طرح واقف ہیں، کیونکہ وہ ٹی وی کے تمام چینلز پر آں کر لوگوں کا دماغ چاٹتے ہیں ، مطلب یہی کہ ناظرین کو بھاشن دیتے ہیں کہ وہ ویکسین لگوالیں، یہی زندہ رہنے کا واحد ذریعہ ہے لیکن چند ہفتے قبل موصوف خود کورونا کا شکار ہوگئے تھے، بعض لوگوں نے اُن سے پوچھا کہ شرم آپ کو نہیں آتی، لوگ تو آپ کے نقش قدم پر چلنے کے خواہاں رہتے ، اور آپ خود غیر ذمہ داری کے موجب بن جاتے ہیں، ہیلتھ کمشنر نے جواب دیا کہ اُنہوں نے کرونا کا وائرس اپنے رشتہ دار سے لیا تھا جو اُن سے ملنے بھارت سے آیا تھا، اور اپنے ساتھ بھارت کا تحفہ کورونا لایا تھا۔ ایک صاحب نے تو اُن سے یہ بھی کہہ دیا کہ اگر آپ کو ٹی وی پر آنے کا بہت شوق ہے تو آپ برائے مہربانی بالی ووڈ چلے جائیں، آپ کا مکھڑا خوبصورت ہے ، کسی بھی فلم میں آپ ہیرو کیلئے منتخب کر لئے جائینگے۔ڈاکٹر ڈیو چوکشی جیکسن ہائیٹس میں ہی رہتے ہیں اگر آپ سے کبھی ملاقات ہوتو آپ بھی ازراہ کرم اُنہیں یہی مشورہ دے سکتے ہیں کہ آپ انڈین فلم میں ہیرو نہیں تو ہیروئین کا بہت اچھا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here