پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن میں ہونے والے انتخابات میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ا س سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ بیس سال بعد پی اے جی ایچ میں گہما گہمی نظر آرہی ہے وہ اس سے پہلے دیکھنے کو نہیں ملی۔ نہ جانے وہ کون سی خوش نصیبی ہے جس کے لئے ہماری کمیونٹی میں ایک نئی روح پھونک دی ہے اور ہر کوئی الیکشن جیتنے کے چکر میں ہر وہ حربہ استعمال کررہا ہے جو اس سے پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ جس طرح اس دوڑ کے امیدواروں نے اپنے اپنے ممبرز بنائے ہیں وہ بھی ایک ریکارڈ ہے اور اس دفعہ توا یک نیا کارنامہ دیکھنے کو ملا ہے ہمارے امیدوار نے اس بار میکسیکن کمیونٹی کو بھی پاکستانی ایسوسی ایشن کا ممبر بنا دیا ہے یہ بڑی خوش آئند بات ہے۔ الیکن کمیشن میں ایک فلسیطنی کو نامزد کیا گیا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ پی اے جی ایچ بھی آئی ایس جی ایچ کی برانچ بن رہی ہے۔ پی اے جی ایچ نے جو ممبروںکی لسٹ فراہم کی ہے اس میں کافی غلطیاں ہیں جن کو درست کرنا ضروری ہے۔ ایک ایک ممبر کی دو جگہ انٹری ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ ہو سکتا ہے کیونکہ ایک ممبر شپ پہلے تھی بعد میں آن لائن ممبر بنے ہیں اس لیے دو جگہ ممبر شپ دکھائی گئی ہے اور آٹھ دس سال کے بچوں کو بھی ممبر بنایا گیا حالانکہ وہ ووٹ کے حقدار نہیں ہیں لیکن ممبروں کی تعداد بڑھانے کے لئے وہ تمام کام کئے گئے جن کی ضرورت نہیں تھی۔21نومبر کو پی اے جی ایچ نے جنرل باڈی میٹنگ کا اعلان کیا تاکہ اپنی کارکردگی کے بارے میں اور الیکشن کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں ۔ جنرل باڈی میٹنگ میں جب تک کورم پورا نہ ہو کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا اور اس سے پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہے جب 3سو ممبر ہوتے تھے تو اس وقت بھی کورم پورا نہیں ہوتا تھا اب تو تقریباً ہزاروں کی ممبر شپ ہو گئی ہے اس لیے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اتنی بڑی تعداد میں ممبر آئے اس کے باوجود ایک رونق نظر آئی اور دونوں گروپوں کے لوگوں نے شرکت کی اور اپنے نمائندوں کے ساتھ وہاں موجود تھے۔ الیکشن سے پہلے پی اے جی ایچ کے صدر کو چاہیے کہ وہ ممبر شپ لسٹ پر نظر ثانی کریں اور ان غلطیوں کو دور کریں تاکہ الیکشن کی شفافیت پر کوئی حرف نہ آ ئے۔ الیکن کمیشن کے سربراہ کھوکھر صاحب نے جنرل باڈی میں کافی سوالوں کے جوابات دیئے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے وعدہ کیا کہ وہ جو بھی ممبروں کی شکایت ہیں اس کو دو کرینگے۔
دونوں گروپو اپنی اپنی کنویسنگ کررہے ہیں کوئی غزلوں کی محفل کررہا ہے تو کوئی کھانے پر بلا رہا ہے کمیونٹی میں ہر طرف پی اے جی ایچ کے الیکشن کا یہی چرچا ہے۔ ہارون شیخ جو اس وقت موجودہ صدر ہیں ان کا یہ کہنا ہے کہ پی اے جی ایچ پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن ہے۔ اس سے پہلے پاکستانی امریکن ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن ہوتی تھی۔ امریکن کا لفظ نکال دیا گیا ہے جب تک امریکن کا لفظ لگا ہوا تھا تو پاکستانیوں کے علاوہ کوئی ممبر بھی نہیں تھا اب خالصتاً پاکستانی ایسوسی ایشن نام ہے میکسیکن بھی ممبر بن رہے ہیں ۔ اس لیے اب پی اے جی ایچ جو چاہیے نمائندہ سے جو بھی کام کیا جائے اس میں اردو انگلش کے علاوہ … بھی ہونی چاہیے اس دفعہ ساٹھ ممبر ہیں جب صدر کا الیکشن ہو گا تو اس کی تعداد 600 ہر جائے گی کیونکہ پی اے جی ایچ کے قانون کے مطابق ممبر بن سکتے ہیں اور ووٹ بھی دے سکتے ہیں لیکن کوئی عہدہ نہیں لے سکتے۔
ابھی تو نائب صدر کے لئے اتنا زور لگایا جا رہا ہے تو پھر جب صدارت کے لئے الیکشن ہونگے تو کیا ہو گا۔ نائب صدر تو دو سال تک صدر کا الیکشن نہیں لڑ سکتے تو پھر صدارت کے لئے کون کون امیدوار ہوں گے لگتا یہی ہے کہ ہاروں شیخ اگلے دو سال کے لئے امیدوار ہوں گے جو کہ سلیکشن سے نہیں الیکشن سے صدر بنیں گے اور ان کے سامنے کون ہو گا یہ وقت بتائے گا۔ بہرحال جو بھی ہو ہماری کمیونٹی میں اس طرح کی یکجہتی قائم رہے جو بھی جیتے ہارے سب مل جل کر کام کریں آپس میں محبتیں قائم رہیں الیکشن کے دوران کوئی بھی ایک دوسرے کے خلاف باتیں نہ کرے اپنے اپنے منظور سے آگاہ کریں اور ایک دوسرے کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کرتے رہیں اسی میں ہماری کامیابی ہے۔